قصور کی کمسن بچی زینب کو درندگی کا نشانہ بناکر سفاکانہ انداز میں قتل کرنے میں ملوث ملزم عمران کے وکیل نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔
قدرت جب انصاف کرتی ہے،تودنیا دیکھتی ہےکہ ظالم اوردرندےشخص کووکیل تک دستیاب نہیں ہوتا،ایسا ہی کچھ ہوا۔
انسانیت کےنام پر دھبا بن جانےوالےقصورکےملزم عمران کےساتھ،جس پر الزام ہےکہ اس نے7سالہ زینب ہی نہیں،اس کے علاوہ بھی7بچیوں کو درندگی کانشانہ بناکرقتل کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1لاہور کے جج سجاد احمد کوٹ لکھپت جیل میں زینب قتل کیس کی سماعت کی۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے پہلے ہی روز فرد جرم عائد ہونے پر ملزم عمران نے اقرار جرم کرلیا جبکہ عدالت ملزم کے اعترافی بیان کے بعد بھی ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا ۔
عمران کے وکیل نے کہا کہ اقرار جرم کے بعد ضمیر گوارا نہیں ک رتا کہ سفاک ملزم کا کیس لڑوں ۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے محمد سلطان کو ملزم کا نیا وکیل مقرر کردیا ۔
عدالت میں اب تک 36 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں،گزشتہ روز 11 گھنٹے کی سماعت کے دوران 16 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گیےتھے۔
بیانات قلمبند کرانےوالوں میں زینب کے چچا عمران اور 5 سالہ بھائی عثمان کےعلاوہ محلےدار، تفتیشی افسر، ڈاکٹرز اور نمونوں کے پارسل لےجانےوالے پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔
آج شہادتوں کا مرحلہ مکمل ہونے پر جمعرات 15فروری کوضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ملزم کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔
امکان ہےکہ آئندہ 2سے 3روز میں زینب قتل کیس کا فیصلہ سنا دیاجائےگا، لاہور ہائیکورٹ کےاحکامات کی روشنی میں مقدمےکی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جا رہی ہے۔