• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی آبزرویشن نے سی ایس بی کی ساکھ پر سوالات اٹھادیئے

Todays Print

 اسلام آباد (رپورٹ:اشرف ملخم) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے مختلف سروسز گروپس کے اعلیٰ گریڈ (گریڈ 20سے گریڈ 21) میں ترقی کے حو الے سے سنٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات پر آبزرویشن نے ملک کی اعلیٰ ترین اتھارٹی کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جنوری 2017ء میں سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفا ر شا ت کو کچھ نظرانداز افسران کے حو الے سے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھیوں کی ترقی کی منظوری دے دی تھی۔ پاکستان سیکریٹریٹ میں باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ وزیراعظم نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کے نام خط میں کہا تھا کہ کچھ افسران کے لئے بعض سفارشات غیر منصفانہ ہیں۔ اسی طرح بعض افسران کی آئندہ گریڈ میں ترقی کے لئے سفارش طے شدہ معیار کے خلاف ہے۔ حتیٰ کہ بعض افسران کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے انہیں غیر معمولی مارکس دیئے گئے۔ یہی نہیں بلکہ کم از کم دو کیسز میں ترقی کے لئے طے افسران کو سی ایس بی کے کہے بغیر ترقی دی جانی تھی۔ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کے نام خط کی تفصیلات کے مطابق ریوائزڈ پروموشن پالیسی کے تحت کچھ افسران کی اس سے قبل کہ واجب ہوجائے اے سی آر 2017 پر غور سے مخصوص افسران کو فائدہ ہوا۔ دیگر افسران کی مد میں اس کی عدم دستیابی ان کے ترقی سے محروم ہونے کی وجہ بتائی گئی۔ تاہم سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے وزیراعظم نے اپنے فیصلے کی بنیاد اس بات پر رکھی کہ متعلقہ افسر کم از کم ضروری معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہا۔ وزیراعظم نے سی ایس بی کی نااہلی کی نشاندہی بھی کی۔ ان تمام کیسز میں محکمہ جاتی نمائندوں نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ ایف بی آر نے مجاز اتھارٹی سےمنظوری کے بغیر ان افسران کے خلاف نظم و ضبط کی کارروائی شروع کی ہے۔ وزیراعظم کی آبزرویشن میں نورالامین بلوچ، نوشیتا مریم محسن، مسعود اختر، چوہدری مبارک علی، شفقت رحمٰن رانجھا، حضرت مسعود میاں اور دیگر کئی سرکاری ملازمین کے کیسز میں سی ایس بی کی نا اہلیت اور غفلت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 

تازہ ترین