پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اکرام اللہ خان اور جسٹس عضنفر علی خان پر مشتم دو رکنی بنچ نے شہری کو حبس بے جا میں رکھنے پر اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ ایف آر کوہاٹ ،تھانہ ایس ایچ او متنی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ۔ گزشتہ روز فاضل بنچ نے یونس ولد علی نوازکی ایڈوکیٹ محمدفاروق آفریدی کی وساطت سے دائر رٹ کی سماعت کی رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 20فروری کو تھانہ ایس ایچ او نے ایف آر کوہاٹ کے احکامات پر میر ے دوست یونس کو رات کے وقت اُٹھایا ہے جو ابھی تک ایف آر پولیٹیکل انتظامیہ کے پاس ہے ، رٹ میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کا دوست یونس ایک لیز ہولڈر ٹھیکیدار ہے اوردرہ آدم خیل اخوروال میں کوئلہ نکالتا ہے جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کچھ غیر قانونی لیز ہولڈرز کے ساتھ مل کر کوئلہ نکالتی رہی جس پر لاپتہ یونس نے شکایت کی تھی جس کے خلاف کاروائی ہوئی تھی جس کے بعد رٹ میں نامز د فریق چار اور پانج نے پولیٹیکل انتظامیہ، ٹنل ایمر جنسی کمانڈر سے ملکر یونس ٹھیکیدار کے خلاف سازش کی اور تھانہ متنی کے ایس ایچ او کے ذریعے گرفتار کرکے ایف آر کوہاٹ لے گئے، یونس کی حراست غیر قانونی ہے اور آئین کے آرٹیکل 9اور10کے خلاف ورزی ہے لہذا یونس کو پولیٹیکل انتطامیہ سے جلد بازایا ب کروایا جائے ۔ فاضل بنچ نے سماعت کے بعد اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ ایف آر کوہاٹ ،تھانہ ایس ایچ او متنی کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔