اسلام آباد(ایجنسیاں )چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پنجاب کی بیوروکریسی میں ہلچل اور احتجاج پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی کا کام ملک کی خدمت کرنا ہے شریف خاندان کی نہیں‘احد چیمہ وہ طوطا ہے جس میں شہباز شریف کی جان ہے‘اس نے بولنا شروع کیاتوشہباز اورحمزہ کا نام بھی آئے گا‘چھوٹے ڈان کی کرپشن بھی سامنے لائیں گے‘ بڑے گاڈ فادر نے وفاق اور چھوٹے ڈان نے صوبے میں اپنے بندے لگائے ‘ملتان میٹرو بس منصوبے کے اہم کردار فیصل سبحان کو غائب کر دیا گیا ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان کی ملازمت میں تیسری مرتبہ توسیع دینے کی تیاری کر رہی ہے‘ نواز شریف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق ڈی جی قمر زمان کو اپنے آپ کو حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں بچانے کیلئے استعمال کیا۔شریف برادران نے چوہدری شوگر ملز کے معاملے میں ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کو بھی استعمال کیا۔قائداعظم محمد علی جناح کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بیورو کریٹس کا کام شریف خاندان کی ذاتی سروس کرنا نہیں بلکہ ریاست کی خدمت کرنا ہے۔عمران خان نے شہباز شریف کوچھوٹا ڈان کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہباز شریف کی کرپشن بھی سامنے لائیں گے اور بتائیں گے کہ اربوں روپے کہاں گئے؟۔احد چیمہ کی گرفتاری پر بیوروکریسی کا احتجاج شرمناک ہے‘ احد چیمہ نہ ہوا نیلسن منڈیلا ہوگیا‘عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو بیوروکریسی کا ʼگاڈ فادر قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے چن کر اپنے بیوروکریٹس اداروں میں بٹھائے ہوئے ہیں، جن میں فواد حسن فواد، آفتاب سلطان، قمر زمان چوہدری، زاہد سعید، سبطین فضل علیم اور دیگر شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اب قوم شریف برادران کے ڈرامے نہیں سنے گی بلکہ قوم ان سے کرپشن کا حساب لے گی۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے 30 ارب روپے ملتان میٹرو پر لگا دیئے جو چل ہی نہیں رہی تاہم نیب سے درخواست کی جائیگی کہ ملتان، لاہور اور اسلام آباد میٹرو کی تحقیقات کرے کیونکہ میٹرو پروجیکٹ پر قومی خزانے کو ڈھائی ارب روپے کا خسارہ ہوا۔چیئرمین تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ شہباز شریف نے 9 سال میں 9 ہزار ارب روپے خرچ کئے اور یہ رقم انہوں نے بیوروکریٹس اور اپنے بیٹوں کے ذریعے استعمال کی، میگا منصوبے پیسہ بنانے کیلئے بنائے جاتے ہیں ۔