ٹورنٹو( جنگ نیوز) ایم کیو ایم کینیڈا کی سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی کے زیر اہتما م ایک ہنگامی اجلاس ہواجس میں لاہور ہائی کورٹ کے غیر آئینی و غیر جمہوری اور متعصبانہ فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر رد کیاگیا اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیاگیا کہ لاکھوں دلوں کی دھڑکن الطاف حسین پر لگائی جانے والی پابندی کو ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محروم و مظلوم طبقے کی نمائندگی کرنے والے رہنماء کی آواز کو دبانے کی اجاز ت ہر گز نہیں دی جائے گی۔ ایم کیو ایم کینیڈا لاہور ہائی کورٹ کے متعصبانہ فیصلے ،آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ‘ نام نہاد اشرافیہ کے دوہرے معیار اور مظلوموں ومحروموں کے قائد الطاف حسین کے ساتھ امتیازی سلوک کی سخت الفاظمیں مذمت کرتے ہیں۔ سینٹرل آرگنائزر آصف قاضی نے ارباب اختیار کی توجہ اس جانب بھی دلائی کہ ریاست پاکستان کے آئین میں ایسی کوئی گنجائش موجود ہی نہیں جس کے تحت ایک مقبول رہنما کے بیانات‘ تصا و یر ‘تقاریراور ٹکرز پر پابندی لگائی جاسکے۔اس کو پابندی پانچ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن عدلیہ‘میڈیا‘ اسٹیبلشمنٹ اورحکومت وقت کی جانب سے مسلسل سرد مہری کے مظاہرے کے بعد اب اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ہمارے اس عمل کا مقصد بین الاقوامی برادری کی توجہ نام نہاد جمہوری حکومت کے غیر جمہوری رویے کی جانب دلانا ہے۔ اس موقع پرانہوں نے ایم کیو ایم کینیڈا کی جانب سے کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہرو ں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ ہر سطح پر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک قائد تحریک الطاف حسین کے بیانات‘ تصاویر‘تقاریرکی نشرواشاعت پر غیر آئینی پابندی کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔