• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
منفی ڈگری درجہ حرارت تو ہم نے برطانیہ میں رہتے ہوئے بہت بار دیکھا ہے لیکن محسوس ہونے والا منفی سولہ ڈگری درجہ حرارت پہلی بار ہوا ہے ۔ زمین پر ہر سو پڑی برف ،بس برف ہی برف ، خدا کا شکر ہے بجلی، پانی، گیس کی تنگی کا تو شکار نہیں ہوئے کیونکہ برطانیہ صرف نام کا ترقی یافتہ ملک نہیں ہے بلکہ ہر حالات سے نمٹنے کے انتظامات یہاں پر موجود ہیں ۔ زیادہ برف گر جائے تو برف ہٹانے اور نمک پاشی کے لئے گاڑیاں چلنا شروع ہوجاتی ہیں،یہاں کی حکومت اپنے عوام اور اپنے ملک کے لئے کام کرتی ہے، اپنی اپنی سیاست یہاں کا خاصہ نہیں،یہاں کی سیاسی پارٹیاں چاہے وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ہو ، کسی شخصیت، پارٹی کے لئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت اور سہولت کے لئے کام کرتی ہیں،حالانکہ قدرتی آفات پر انسان کا بس نہیں چلتا،ان سے نمٹنے کے لئے انتظامات کر کے رکھنا تاکہ انسانی جان و مال کو کم ازکم نقصان ہو یہ انسانی اختیار میں ہے، زلزلے، سیلاب، برف باری سے نمٹنے کے لئے کیسے ساز و سامان اور انسانی تربیت کی ضرورت پڑسکتی ہے یہ طاقت اللہ کی طرف سے انسان کو عطا کی گئی ہے،اس کا استعمال برطانیہ اور اس جیسی مملکتیں اپنے عوام کی بہتری اور بچائو کے لئے کرتی ہیں ۔اس بار کئی علاقوں میں بجلی معطل ہونے کی اطلاعات ملی تھیں لیکن اس کے لئے فوری اقدامات کئے گئے ۔ کچھ اموات بھی ہوئیں، اس بار کی برف باری میں برطانوی فوج بھی مدد کے لئے طلب کی گئی تھی جس نے پوری تندہی سے مشکل میں پھنسے افراد کی مدد کی اور انھیں امداد پہنچائی،ایسے میں ہمیں آٹھ اکتوبر 2005کو پاکستان کا زلزلہ یاد آجاتا ہے جس میں ہزاروں افراد بر وقت امداد نہ پہنچنے کے باعث جان سے چلے گئے تھے جس پر یہ کہا گیا کہ دور افتادہ دیہاتوں تک پہنچنا ممکن نہیں تھا لیکن یہاں برطانیہ میں دیہی علاقوں میں بھی ہر طرح کا انتظام موجود ہوتا ہے اور امدای ٹیمیں دور دراز کے علاقوں میں بھی پہنچ جاتی ہیں فون سروس، انٹرنیٹ سروس سب چلتی رہتی ہیں ۔ حادثات میں لوگ یہاں بھی پھنستے ہیں لیکن فوری مدد کے لئے پہنچ کر انہیں نکال بھی لیا جاتا ہے۔پاکستان میں تو نئے سال کے موقع پر لوگ ساری ساری رات ہائی ویز اور سڑکوں پر پھنسے رہتے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہوتا،افسوس تک نہیں کیا جاتا معذرت تو بڑی چیز ہے ۔کیا کریں جب یہاں کی ترقی دیکھتے ہیں خود بخود پاکستان سے موازنہ کرنے لگتے ہیں کہ کاش جس طرح یہاں ہر حالات میں معاملات سنبھال لئے جاتے ہیں پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونے لگے۔ بات ہو رہی تھی برطانیہ کی حالیہ برف باری اور طوفان سے ہونے والی تباہی کی،بہت اچھا لگا کہ اداروں کے ساتھ عوام میں بھی ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ موجود ہے ۔مساجد نے مذہب ،رنگ نسل کی تفریق کے بغیر اپنے دروازے بے گھراور بھوکے افراد کے لئے کھول دئیے، اس سخت موسم میں جب سب کو اپنی اپنی پڑی تھی انسانیت کے لئے یہ چھوٹی سی مدد بڑا جذبہ تھا ۔ اسے ہم سب کو برقرار رکھنا چاہئے، انسان تو سب ہی خدا کی مخلوق ہیں۔
تازہ ترین