لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ کی طرح عام انتخابات کو بھی دولت کا کھیل بنایا گیا تو پارلیمنٹ عوامی نمائندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے گی جس طرح سینیٹ میں ممبران کی بولیاں لگی ہیں ، اس کا فائدہ اٹھا کر کوئی دشمن اپنے ایجنٹوں کو ہمارے اداروں میں بھیج سکتاہے ، الیکشن کمیشن بتائے کہ ملک دشمن عناصر کو کس طرح اسمبلیوں اور سینیٹ میں داخلے سے روکا جاسکتاہے ۔ منصورہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انتخابات سر پر ہیں مگر الیکشن کمیشن ابھی تک انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی نہیں بنا سکا ، کمیشن کی روایتی سستی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سینیٹ الیکشن میں ضمیر کے سوداگروں اور بیوپاریوں نے ہارس ٹریڈنگ کی جس سے پورا انتخابی عمل مشکوک اور بد اعتمادی کا شکار ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر دولت ہی ممبران کے لیے معیار مطلوب ہے تو پھر یہ صرف تاجروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے نمائندے اور ایوان ہیں ، ان میں سے عوام کی نمائندگی کا کوئی کس طرح دعوے دار ہوسکتاہے ۔ مشاورتی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے حوالے سے بھی جماعت کی حکمت عملی طے کی گئی ۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن 2018 ءکو حقیقی تبدیلی اور اسلامی انقلاب کا ذریعہ بنانے کے لیے ملک بھر میں انتخابی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا تاکہ بھر پور تیاری کے ساتھ میدان میں اترا جائے ۔ مارچ کے آخر میں پورے پاکستان سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کا دو روزہ کنونشن منصورہ میں ہوگا ۔ کنونشن میں جماعت اسلامی کی انتخابی حکمت عملی کی منظوری دی جائے گی ۔ اجلاس میں سری لنکا میں مسلم کش فسادات پر گہری تشویش کا ا ظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو اس طرف توجہ دلائی گئی کہ مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور عالمی برادری کو بھی توجہ دلائی جائے ۔ اجلاس میں شام کی قیامت خیز صورتحال پر بھی غور کرتے ہوئے طے کیا گیا کہ الخدمت فاؤنڈیشن متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی ۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ ، حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسد اللہ بھٹو ، میاں محمد اسلم ، پروفیسر محمد ابراہیم ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، محمد اصغر ، حافظ ساجد انور ، سید وقاص جعفری اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم سمیت مرکزی ذمہ داران نے شرکت کی ۔