باچا خان یونیورسٹی چار سدہ کاسانحہ درندگی اور سفاکیت کی کی بدترین مثال ہے اس واقعہ نے پوری قوم کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔اس واقعے سے پوری قوم سوگ اور غم میں ڈوب گئی، بیرون ممالک میں پاکستانی اور کشمیری بھی قوم کے اس دکھ کی گھڑی میں ان والدین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔برطانیہ بھر کی مساجد اور دوسری جگہوں پر جہاں بھی بات جائے لوگ چارسدہ کے واقع پر انتہائی افسردہ اور دکھی دل کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس سانحہ کی پر زور مذمت کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بچوں کو اس طرح ماررہے ہیں؟ ابھی پشاور کے آرمی سکول کے واقع کو لوگ بھول نہیں سکے تھے کہ اس واقعہ نے ہمارے زخم تازہ کردیئے اس واقعہ میں اگرچہ 20سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں اگر یونیورسٹی کے گارڈز، پروفیسرز اور دوسرے لوگ عقلمندی کا مظاہرہ نہ کرتے تو سانحہ میں زیادہ جانیں جاسکتی تھی ان لوگوں نے یونیورسٹی کے طالب علموں کو باہر نکال کر محفوظ جگہوں پر پہنچادیا اور ان کی زندگیاں بچ گئی ۔بتایاجاتا ہے کہ یونیورسٹی کے اندر ایک بڑے مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھااگر مشاعرے میں تمام لوگ پہنچ جاتے اور اگر دہشت گرد تھوڑی دیر بعد آتے تو جو نقصان ہوتا اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا تھا۔ اس واقعہ میں جو کم جانی نقصان ہوا اس کا کریڈٹ خیبر پختونخوا پولیس اور بعدازاں پاکستان کی مسلح افواج کے اس دستہ کو جاتا ہے جو اطلاع ملنے پر برق رفتاری سے یونیورسٹی پہنچ گیا اور مسلح افواج کے دستے کے کسی بھی فوجی جوان کو نقصان اٹھائے بغیر دو گھنٹوں کے اندر اندر کارروائی مکمل کرلی اور آپریشن مکمل کرکے واقع میں ملوث تمام دہشت گردوں کو منطقی انجام کو پہنچادیا۔قارئین کرام گزشتہ دنوں بھارت میں پٹھان کوٹ ائر بیس میں مسلح افراد کے حملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں بھارت کی مسلح افواج کے دستوں کو چار پانچ دن لگ گئے تھے ہمیں فخر ہے کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی ایسے واقعہ سے نمٹنے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے دہشت گردی کے تمام واقعات میں کامیابی سے سر خروہوئی اور اسے ایسے آپریشن کرنے کی جو مہارت ہے وہ دنیا کی کسی بھی مسلح افواج سے زیادہ ہے۔اللہ کرے ایسے واقعات نہ ہوں اور ہمیں اپنے جوانوں کو اندرونی مسائل سے نمٹنے کے لئے استعمال نہ کرنا پڑے بلکہ ہماری افواج بیرونی خطرات سے نمٹنے کےکیلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے ہمارے فوجی جوانوں اور پولیس کے ہر اول دستے اور انتظامیہ کے لوگوں پر فخرہے جنہوں اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر اپنا کردار ادا کیا اور کم سے کم جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ پوری قوم کی طرح ہم بیرون ممالک میں بسنے والے بھی قوم کے اس دکھ میں برابر کے شریک ہوکر جاں بحق ہونے والوں کے پسماندگان کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سانحہ پشاور اور چار سدہ کے شہیدوں کو ہمیشہ یاد رکھیںگے ہمیں یقین ہے کہ ان شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی تازہ ترین خبروں کے مطابق چار سدہ کے واقع کے سہولت کاروں اور دوسرے لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان لوگوں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ان لوگوں کو مدد کو نہ آئے۔ سہولت کاروں اور دوسرے ملوث لوگ جن کا تعلق پاکستان سے نہیں انہیں ملک سے باہر نکال دیا جائے یہ ملک پاکستانیوں کا ہے اس میں کسی غیر ملکی کی جگہ ہے نہ ہی گنجائش دنیا کے تمام ممالک میں جو قانون ہوتا ہے اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہےپاکستان واحد ملک ہے جس کی مغربی سرحدوں پر آمدورفت کی کھلی چھٹی ہے اس طرح جو چاہے پاکستان میں داخل ہوجاتا ہے اب حکومت کو چاہئےکہ وہ فوری نیا قانون بنا کر سرحدوں کو محفوظ بنائے اور اس کے ساتھ افغان حکومت سے بھی دو ٹوک بات کی جائے وہ بھارت سے محبت کی پینگیں ضرور بڑھائے لیکن پاکستان کی قیمت پر نہیں پاکستان کمزور ملک نہیں پاکستان کے اقتدار پر قابض لوگ کمزور ہیں جو بھارت سے ذاتی تعلقات بنا کر ملکی معاملات کو کمزور کررہے ہیں ہمیں بھارت سے بھی دو ٹوک انداز میں بات کرنی چاہئے کہ وہ جو اصل اور بنیادی معاملات ہیں کو حل کرے اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس سے بین الاقوامی قانون کے مطابق ٹریٹ کیاجائے بھارتی وزراء کھلے عام دھمکیاں دیتے ہیں کہ وہ پٹھان کوٹ واقع میں ملوث لوگوں کو اپنی مرضی کے مطابق سبق سکھائینگے ہمیں اس پر اعتراض نہیں جو لوگ بھی پٹھان کوٹ واقع میں ملوث ہیں انہیں سبق سکھانے کے لئے بھارت جو کرے کرے۔سوچےسمجھے منصوبے کے تحت پاکستان پر الزام تراشی منظور نہیں۔پانچ دہشت گردوںسے نمٹنے کےلئے پانچ دن یہ منصوبہ انکا اپنا لگتا ہے۔