سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی رہنما کی تصاویراشتہارات میں لگوانا بند کرادیں۔
سپریم کورٹ میں اشتہارات سے متعلق کیس سے متعلق سماعت میں خیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ تین ماہ میں 24کروڑ روپے اشتہارات پر خرچ کیے، یہ اشتہارات یکم دسمبر 2017 سے لے کر 28 فروری 2018 تک دیئے گئے، تین ماہ کے اشتہارات میں پرویز خٹک اور عمران خان کی تصاویر تلاش نہیں کرسکا۔
دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات سے متعلق گزشتہ تین ماہ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جمع کرائی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر شامل ہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ جی ہاں، اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر شامل ہیں۔
اس پر جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ ذاتی تشہیرکے پیسے کون دےگا؟ کیا آپ نے 55لاکھ روپے کا پہلے والا چیک دے دیا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پورا دن سنوں گا، یہ معاملہ ایک دو دن میں حل ہوجائے گا ، اس پر کام کررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی لیڈران کی تصاویراشتہارات میں لگوانا بند کرادیں۔
جسٹس ثاقب نے نثار نے حکم دیا کہ اشتہارات میں جو تصاویر لگی ہیں پارٹی رہنماؤں سے پیسے واپس کرادیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے لیپ ٹاپ اور ہیلتھ کارڈ اسکیم پر شہبازشریف کی تصویر کا نوٹس لیا تھا اور سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے اشتہارات پر پابندی بھی عائد کی۔