اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، سعد رفیق اور دا نیال عزیز کیخلاف دائر کی گئی تو ہین کی دائر درخواستیں خارج کر دی ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر تنقید سب کا حق ہے لیکن اس کی حدود متعین ہیں، نہیں سمجھتے ،ہمارےسامنےپیش کردہ مواد توہین عدالت سے متعلق ہے شاید اس معاملے میں حد کراس نہیں ہوئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نواز کا بیان غیرسنجیدہ، صبر دکھا رہے ہیں۔ چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روزنوازشریف کیخلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیاسی جما عت کے ترجمان شیخ احسن الدین کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار نے موقف اختیار کیاکہ نواز شریف نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی تو ہین کی ہے۔ انہو ں نے اپنی نا اہلیت کے بعد ریلی نکا لی تو لاہور تک انہو ں نے عدالت کے فیصلے پر تنقید کی اور عدلیہ کو بدنام کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پرتنقیداورتبصرہ کرناسب کاحق ہے لیکن اس کی حدود متعین ہیں، ہم نہیں سمجھتے جو مواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت سے متعلق ہے، آپ نے جو مواد پیش کیا ہے وہ سیاسی نوعیت کاہے، کسی اور مقام میں شاید توہین آمیز بات کی گئی ہو،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف کا بیان غیرسنجیدہ ہے لیکن عدالت کو بہت سے معاملات سے درگرزکرنا ہوتا ہے، عدالت اب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ،جس پر درخواست گزار نے کہا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی نااہلیت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ 20کروڑ عوام کی توہین ہے ، انہیں نہیں بلکہ بیس کروڑ عوام کو نا اہل کیا گیا ہے ،جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ازراہ تفنن فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ان کی پارٹی نے 20کروڑ ووٹ لیے تھے؟ جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ گونجا۔ شیخ احسن الدین نے کہا کہ عدالتی تحمل کی بھی ایک خاص حد ہوتی ہے، جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے فاضل وکیل کو کہا کہ آپ کی برداشت اور درگزر کی حد سے ہماری حد زیادہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر آدمی کو عدالتی فیصلوں پر کمنٹس دینے کا حق حاصل ہے، شاید اس معاملے میں حد کراس نہیں ہوئی، شاید کسی اور موقع پراس سے زیادہ ہوئی ہو۔ سعد رفیق کیخلاف تو ہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سعد رفیق نے تو ہین آمیز با تیں کی ہیں ان کی صرف دو تقاریر کا ہی جا ئزہ لے لیا جائے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ دکھا دیں کونسی تقاریر ہیں۔ فا ضل وکیل نے کہا کہ سعد رفیق کا انداز گفتگو تو ہین آمیز ہے، انہو ں نے تو ہین عدالت کی، سعد رفیق نے کہا تھا یہ احتساب نہیں ،انتقام ہے، سعد رفیق نے کہا ہے کہ صادق اور امین کا تماشا لگا تو معاملہ بہت دورتک جائیگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے بیانات کو ہم درگزر کررہے ہیں،کئی چیزیں اس سے بڑی ہوئی ہیں،بعد ازاں عدالت نے نواز شریف ، سعد رفیق اور دا نیال عزیز کیخلاف دا ئر تو ہین عدالت کی درخواستیں خارج کر دیں۔