اسلام آباد( طاہرخلیل)الیکشن کمیشن نےا سپیکر ایاز صادق کے حلقےاین122 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی تحریک انصاف کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزار علیم خان کی جانب سے جعلی حلف نامے جمع کرائے گئے، جس پر الیکشن کمیشن کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ووٹوں کی منتقلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کو ئی ثبوت فراہم نہیں کر سکی ۔ تاہم ووٹوں کی منتقلی کا ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست منظور کر لی گئی تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے ایاز صادق کا انتخاب کالعدم قراردینے کی درخواست دی تھی۔دوصفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت درخواست پہلے ہی الیکشن ٹریبونل کو بھجوائی جاچکی ہے۔این اے 122 میں 2013 کی نسبت 2015 کی انتخابی فہرستوں میں کتنے نئے ووٹوں کا اندراج ہوا،کتنے ووٹ خارج ہوئےاور کتنے ووٹ منتقل ہوئے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور دیگر فریقین کو ڈسٹرکٹ رجسٹریشن افسر سے تمام ریکارڈ حاصل کرنے کی اجازت دے دی ۔الیکشن کمیشن نے فیصلے میں لکھا ہے کہ درخواست گزار علیم خان کی جانب سے جعلی حلف نامے جمع کرائے گئے جس پر الیکشن کمیشن کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔علیم خان کی جانب سے کمیشن میں جن ووٹرز کے حلف نامے جمع کرائے گئے ان کی تصدیق کرانے پر معلوم ہوا کہ وہ کئی برس سے این اے 122 کے ووٹرز تھے ہی نہیں۔فیصلہ حق میں آنے کے باوجود علیم خان مشکل میں پڑ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت عدالت میں غلط بیان حلفی بنوانے اور جمع کرانے والوں کو تین سال قید اورجرمانہ کی سزا بھی ہوسکتی ہے جبکہ دیگر قوانین کے تحت یہ سزائیں 2 سے 7 سال تک ہوسکتی ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے کوئی درخواست سننے کا مجاز نہیں ہے، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان نے 19جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائند گی ایکٹ کے سیکشن 103اے کے تحت علیم خان کی درخواست منظور نہیں کی جاسکتی عبدالعلیم خان نے اپنی درخواست میں الزام لگایا تھا کہ حلقہ میں30ہزار ووٹ منتقل ہوئے جن میں سے 26ہزار حلقہ کے اندر اور جبکہ چار ہزار ووٹ حلقے سے باہر منتقل ہوئے اور اس میں ووٹرز کی رائے نہیں لی گئی فارم اے فراہم نہیں کیا گیا کمیشن نے قرار دیا کہ ووٹوں کی منتقلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کو ئی ثبوت فراہم نہیں کر سکی ۔