• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خادم رضوی کو گرفتار کیا جائے، انسداد دہشتگردی عدالت

خادم رضوی کو گرفتار کیا جائے، انسداد دہشتگردی عدالت

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔

عدالت کی جانب سے چالان پیش کرنے کے حکم کے باوجود پولیس حتمی چالان پیش نہ کرسکی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے بار بار طلبی اور مفرور قرار دیئے جانے کے بعد بھی پیش نہ ہونےپر تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی اورافضل قادری کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

عدالت نے خادم حسین رضوی کا مفرور ملزم کا اسٹیٹس بھی برقرار رکھا ہے۔مزید برآں عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ 4اپریل تک ملزمان کے خلاف مقدمے کا حتمی چالان جمع کرایا جائے۔

اس سے قبل گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت 4 ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں لیکن بار بار طلبی کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔

واضح رہے کہ حافظ خادم حسین رضوی عالم دین اور مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی ہیں، جو سیاست میں آنے سے قبل محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب تھے، تاہم ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے بعد انہوں نے حکومت پر تنقید کی تھی جس کی وجہ سے محکمہ اوقاف نے ان کو فارغ کر دیا تھا۔

انہیں حکومتِ پنجاب نے فورتھ شیڈول میں رکھا ہوا ہے جس کے مطابق انہیں اپنی نقل و حرکت کے متعلق پولیس کو آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔

2017ء میں ایک پارلیمانی بل میں حکومت کی طرف سے قانون ختم نبوت کی ایک شق میں الفاظ بدلنے پر انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور نومبر 2017ء میں فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دے دیا اس کے ساتھ ہی کراچی میں بھی نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا۔

گزشتہ سال نومبر میں فیض آباد پر دیا گیا دھرنا تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا جب کہ اس دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔

تازہ ترین