• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک شخص اکثر ایک بوڑھی عورت سے سنگترے خریدتا تھا، وزن و پیمائش اور قیمت کی ادا ئیگی سے فارغ ہوکر وہ سنگترے کو چاک کرتا اور ایک دانہ اپنے منہ میں ڈال کر شکایت کرتا کہ یہ تو کھٹے ہیں یہ کہہ کے وہ سنگترہ اس بوڑھی عورت کے حوالے کر دیتا۔

وہ بزرگ عورت ایک دانہ چکھ کے کہتی “یہ تو با لکل میٹھا ہے”، مگر تب تک وہ خریدار اپنا تھیلا لے کر وہا ں سے جا چکا ہوتا ،اس شخص کی بیوی بھی اس کے ساتھ ہی ہوتی تھی،

اس نے پوچھا ”جب اس کے سنگترے ہمیشہ میٹھے ہی نکلتے ہیں تو یہ روز کا ڈرامہ کیسا ۔“

اس شخص نے مسکرا کے جواب دیا ” وہ بوڑھی ماں میٹھے سنگترے ہی بیچتی ہے، مگر غربت کی وجہ سے وہ خود اس کو کھانے سے محروم ہے، اس ترکیب سے میں اس کو ایک سنگترہ بلا کسی قیمت کے کھلانے میں کامیاب ہو جا تا ہوں،بس اتنی سی بات ہے” ۔

اس بوڑھی عورت کے سامنے ایک سبزی فروش عورت روزانہ یہ تماشہ دیکھتی تھی، بلا آخرایک دن سنگترے بیچنے والی عورت سے پوچھ بیٹھی “یہ آدمی روزانہ تمہارے سنگترے میں نقص نکالتا ہے اور تم ہو کہ ہمیشہ ایک زائد سنگترہ وزن کرتی ہو اس کی کیا وجہ ہے؟”

یہ سن کے بوڑھی عورت کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی اور وہ گویا ہوئی “میں جانتی ہو ں کہ وہ ایسا مجھے ایک سنگترہ کھلانے کے لیے کرتا ہے اور وہ یہ سوچ بیٹھا ہے کہ میں اس سے بیگانہ ہوں، میں کبھی زیادہ وزن نہیں کرتی یہ تو اس کی محبت ہے جو ترازو کے پلڑے کو بوجھل کر دیتی ہے” .

محبت اور احترام کی مسرتیں ان چھوٹے چھوٹے میٹھے دانو ں میں پنہاں ہیں۔سچ ہے کہ محبت کا صلہ بھی محبت ہے …!! (محمد اسد)

تازہ ترین