چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کیلئے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے کے از خود نوٹس کیس میں ڈی جی ایل ڈی اے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اراضی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے گھر کے لیے پارک اکھاڑ کرسڑک بنانے پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کے ڈائریکٹر جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اسحاق ڈار نے فون کر کے سڑک بنانے کے لیے کہا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ڈی جی ایل ڈی اے کس طرح کے افسر ہیں؟ وزیرکے زبان ہلانے پرپارک اکھاڑ دیا، نیب قوانین کے تحت کارروائی بنتی ہے، اس کی سزا بھگتنی ہوگی۔
انہوں نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ فوری پیش کرنے کی ہدایت کی ۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کیا آپ کو اسحاق ڈارنے تحریری طور پر درخواست دی تھی؟
ڈی جی ایل ڈی اے نے جواب دیا کہ مجھے اسحاق ڈار نے فون کر کے سڑک بنانے کیلئے کہا تھا۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس طرح کے افسرہیں،وزیرکے زبان ہلانے پرپارک اکھاڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اس کی سزا بھگتنی ہوگی، یہاں فیورٹ ازم نہیں چلنے دوں گا،آپ کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کارروائی بنتی ہے۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ میں عدالت سے غیرمشروط طور معافی مانگتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت سے معافی کا وقت گزر گیا،تحریری طور پریہ بتائیں کہ پارک کتنی اراضی پر بنا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے انہیں حکم دیا کہ حلف نامے کے ساتھ اراضی کا تمام ریکارڈ ابھی لے کر آئیں۔