• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رشتوں میں دراڑیں ڈالتی ہیں ’’مرچیں‘‘

زریاب شیخ

کھانے میں مرچیں نہ ہوں تو کھانے کا لطف ہی نہیں آتا اور اگر باتوں میں مرچیں ہوں تو سننے والے کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے ، اکثر لوگ بات ایسی کرتے ہیں کہ سنتے ہی مرچیں لگ جاتی ہیں، جس طرح کھانے میں مرچوں کو بیلنس رکھنا ایک فن ہے، اسی طرح لفاظی میں مرچوں کا استعمال متوازن طریقے سے کیا جائے تو بات بھی چٹ پٹی ہوجاتی ہے اور سننے والے کو مرچیں لگنے کی بجائے لطف آتا ہے ، بعض لوگوں میں یہ بیماری ہوتی ہے کہ وہ بات ہی ایسی کرتے ہیں کہ مرچیں لگ جاتی ہیں، پھر وہ تماشہ دیکھتے ہیں اور لوگ آپس میں گتھم گتھا ہو جاتے ہیں، ہمیں ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہیئے ،جس سے دوسروں کو مرچیں لگیں بلکہ میٹھے لفظوں کا استعمال کریں، تاکہ لوگ آپ سے دور ہونے کے بجائے قریب ہوں ۔یہ نصیحت خواتین کے لیے نہیں ہے کیوں کہ وہ میٹھے بول بولیں تو مرد حضرات کے لٹو ہونے کا خدشہ ہو تاہے، بعض اوقات مرچیں کچھ کہے بغیر بھی لگ جاتی ہیں، جیسے اگر بہو بہت اچھی ہے اور شوہر اس کا بڑا خیال رکھتا ہے تو ساس کو مرچیں لگ جاتی ہیں، اگر شوہر بیوی کی بجائے اپنے موبائل کو زیادہ دیکھے تو بیوی کو مرچیں لگ جاتی ہیں، بعض اوقات کچھ نہ بھی کہا جائے تو مرچیں لگ جاتی ہیں، جیسے اگر بیوی کھانا اچھا پکائے، اچھے کپڑے پہنے اور شوہر تعریف نہ کرے تو بیوی کو مرچیں لگتی ہیں، شوہروں سے گزارش ہے کہ اپنی اکلوتی بیویوں کا خیال رکھیں کیوں کہ آج کل شادی ہونا ہی بڑی غنیمت ہے، جس طرح مرچوں کی زیادتی صحت کےلئے نقصان دے ہے اسی طرح زبان سے نکلےالفاظ میں مرچیں رشتوں میں دراڑیں ڈال دیتی ہیں۔

تازہ ترین