معاشرے سے 100فیصد جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، مگر جرائم کی روک تھام کے لئے قائم کردہ ادارے اور ان میں تعینات افسران اگر اپنے پیشہ وارانہ فرائض ذمہ داری سے ادا کریں تو ان کی شرح میں واضح کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔
سندھ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے بعد پولیس افسران و اہل کار بھی اس سے استفادہ کرکے جرائم کی بیخ کنی اور مجرموں پر شکنجہ کسنے میں مصروف ہیں۔ سندھ میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں جو کہ ماضی میںبہت زیادہ بڑھ چکی تھیں، ان پرجزوی طور پر قابو پالیا گیا ہے اور اب پولیس کا اگلا ٹارگٹ ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کو نکیل ڈالنا ہے۔
سکھر سمیت سندھ بھر میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں واضح کمی آچکی ہے اوران میں ملوث درجنوں ڈاکوئوں کو یا تو گرفتار کیا جاچکا ہے یا پھر وہ پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں ۔
گزشتہ دنوں سکھر پولیس کو ایک اہم کامیابی اس وقت حاصل ہوئی جب قومی شاہراہ اور انڈس ہائی وے پر اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی کی وارداتوں کا بادشاہ کہلانے والا ڈاکو پولیس مقابلہ میں مارا گیااور اس کی موت کے ساتھ ہی ڈاکوؤں کے خطرناک بین الصوبائی گروہ کاخاتمہ ہوگیا ۔ایک ہی روز میںپنوعاقل اور ایئرپورٹ تھانوں کی حدود میں دو الگ الگ پولیس مقابلوں میں 2ڈاکوہلاک کیے گئے، دونوں ڈاکوؤں کا تعلق نیشنل ہائی وے پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث گرو ہ سے تھا ۔ مرنے والےڈاکوئوں کے قبضے سے کلاشنکوف ، مسروقہ کار اور بڑی تعداد میںمیگزین برآمد ہوئے ہیں۔ ڈکیت گروہ کے ارکان پولیس کی وردی پہن کر وارداتیں کرتے تھے۔
ڈاکو بچل عرف حاجی جمالی، سندھ ،بلوچستان کے متعدد اضلاع میں اغوا برائے تاوان کی 41وارداتوں سمیت، سنگین مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔ اس کی گرفتاری کے لئے پولیس کی جانب سے متعددمرتبہ چھاپے مارے گئے مگروہ ہمیشہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔3سال قبل بھی سکھر پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا تھا، مقابلے کے دوران، اس کے 2ساتھی مارے گئے لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اس کے بعد بھی اس کی گرفتاری کے لیے متعدد مرتبہ کارروائیاں کی گئیں جو ناکام رہیں۔ گزشتہ دنوںپولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے منصوبہ بندی کی ۔ اس دوران پولیس کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ ڈاکو ایئرپورٹ تھانے کی حدودمیں کچے کے علاقے میں موجود ہے، جس پراس نے علاقے کا گھیرائو کیا۔بچل نے پولیس کی آمد کی اطلاع ملتے ہی کار میں سوار ہوکرفرار ہونے کی کوشش کی لیکن اس وقت تک موبائلیں قریب پہنچ چکی تھیں۔ اس نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی ،جوابی فائرنگ سے ڈاکو حاجی جمالی مارا گیا ۔
یتایا جاتا ہے کہ نوشہروفیروز سے چند ماہ قبل ایک دواساز کمپنی کےمنیجر کے اغوا میںیہی ڈکیت گروہ ملوث تھا۔
ڈاکوبچل حاجی خان جمالی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق بلوچستان کے علاقے اوستہ محمدسےتھا اوروہ سندھ کے مختلف اضلاع کے علاوہ قومی شاہراہ پر وارداتیں کرنے کے بعد بلوچستان کے علاقے میں روپوش ہوجاتا تھا۔وہ الیکٹرونک ڈیوائسز خاص طو پر موبائل ٹیکنالوجی پر خاصا عبور رکھتا تھا۔ وارداتوں کے فوراً بعد، وہ اپنے موبائل فون سیٹ اور سمیں تبدیل کرلیتا تھا۔
فون پربھی گفتگو کے دوران بھی وہ اپنی پوزیشن بدلتا رہتا تھا۔لیکن خفیہ پولیس کےاہل کاروں نے کرائم رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم اور کمپیوٹر کی جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر اس کی مکمل نگرانی شروع کردی اور اس کے ٹھکانے کا سراغ لگنے کے بعد فوری طور سے سکھر پولیس کو مطلع کیا اور ایس ایس پی سکھر، امجد شیخ نے پولیس کی مختلف ٹیمیں تشکیل دے کر پنو عاقل اور سکھر ایئرپورٹ کے علاقے میں اچانک آپریشن کیا جس کے نتیجے میںڈاکو بچل اپنے گروہ سمیت انجم کو پہنچا۔
انسپکٹر جنرل پولیس سندھ، اے ڈی خواجہ کی جانب سے اس کامیاب کارروائی پر پولیس پارٹی کے لیے پانچ لاکھ روپے نقد انعام اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے، جب کہ ایس ایس پی سکھر، امجد احمد شیخ نے بھی کارروائی میں حصہ لینے والے اہل کاروں کو نقد انعامات اورتوصیفی سرٹیفکٹس دیئے۔