• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اے / او لیول تعلیم

اگر آپ بچے کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیروں ملک بھیجنا چاہتے ہیں تو اے اور او لیول وہ پیمانہ ہے جو آپ کے بچے کو بیرونِ ملک اعلیٰ تعلیم کے لیے اہل بناتا ہے۔طرزِ تعلیم کا یہ انداز بین الاقوامی ممالک نے اپنایا ہے جس میں پاکستان میں شامل ہے۔

یہ برطانوی طرزِ تعلیم ہے جس کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگائیے کہ اب سندھ حکومت نے بھی سرکاری طور پر پچاس او لیول اسکول قائم کرنے کی نوید سنائی ہے جو اس وقت آغا خان بورڈ، کیمبرج اور اوکسفرڈ بورڈ کی طرف سے منعقد کیا جاتاہے۔

او لیول تعلیم کی بنیادی سطح جب کہ اے لیولتعلیم کی ترقی یافتہ یا ایڈوانسڈ سطح ہوتی ہے۔پاکستان میں او لیول میٹرک کی روایتی تعلیم کے مساوی ہےاوراے لیول انٹرمیڈیٹ کے مساوی ہے جس کی تکمیل کا دورانیہ دو سال ہے۔او لیول میں کم از کم آٹھ مضامین پڑھنے ہوتے ہیں جب کہاے لیول میںتین مضامین میں مہارت درکار ہوتی ہے۔

اواور اے لیول کا کورس کیمبرج یونیورسٹی لندن کے تحت پڑھایا جاتا ہے اور امتحان بھی برٹِش کونسل کے ذریعے ہوتا ہے۔ انہیں طالب علم کی ذہنی استعداد بڑھانے میں معاون قرار دیا جاتا ہے اور آج کل بیرونی دنیا میں پاکستان کی تعلیم کا روشن پہلو یہی طرزِ تعلیم ہے جس میں پاکستانی طالب علموں کی بہترین کارکردگی نے دنیا پر واضح کردیا کہ اگر مواقع کی یکساں سرزمین ہو تو پاکستانی بڑے سے بڑا کارنامہ سر انجام دے سکتے ہیں۔ایک عام سا سوال والدین اور طالب علموں کے ذہن میں گردش کرتا ہے کہ میٹرک کیا جائے یا اے/او لیول کیا جائے!؟ 

ہر والدین کے ذہین میں یہ سوال کلبلاتا ہے، خصوصاً شہر میں بسنے والوں کے۔ اس بارے میں یہ بات سمجھ لیں کہ دونوں تعلیمی پروگرام 10 سالہ تعلیم پر مشتمل ہیں اور ایک دوسرے کے برابر ہیں۔ البتہ ماہرینِ تعلیم، اساتذہ اور والدین کے تجربات کی روشنی میں یہ باتیں سامنے آئی ہیں کہ اگر کسی نےسائنس مضامین پڑھنے ہوں، مستقبل میں میڈیکل اور انجنیئرنگ کرنی ہو یا کسی اور سائنس کے مضمون میں پاکستان سے ہی یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنی ہو تو میٹرک کرنا بہتر ہے۔ 

اِس کے برعکس اگر کوئی بزنس یا آرٹس کے مضامین پڑھنا چاہے تو پھر او لیول قابلِ ترجیح ہے۔ البتہ اگر کوئی اسٹوڈنٹس تعلیم کے آغاز سے ہی یہ طے کرلے کہ اُس نے یونیورسٹی کی تعلیم کے لیے باہر جانا ہے تو پھر او لیول ہی بہتر ہے۔

او لیول یا میٹرک کے بارے میں یہ باتیں بھی قابلِ غور ہیں:

اول :اولیول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچے کی تعلیم کا آغاز ہی اُس اسکول سے کریں جو او لیول کرواتا ہو۔

دوم: او لیول کی فیس میٹرک سے زیادہ ہے۔ خصوصاً جب آپ کو اچھے گریڈز کے لیے ٹیوشن بھی پڑھوانی ہو تو یہ ایک مہنگا تعلیمی پروگرام ثابت ہوتا ہے۔اِس حوالے سے آپ او لیول کے متوقع اخراجات اور اپنی آمدنی کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کریں۔ 

سوم :کئی والدین بچوں کی تعلیم کا آغاز تو او لیول والے تعلیمی ادارے سے کرتے ہیں لیکن چھٹی یا ساتویں جماعت میں اسکول تبدیل کروا کر میٹرک والے ادارے میں داخل کروا دیتے ہیں۔ یہ ایک نا مناسب فیصلہ ہوتا ہے کیوں کہ بچے اِس نئے اسکول میں بمشکل ہی دل لگا کر پڑھ پاتے ہیں۔اور نتیجہ کے طور پر میٹرک میں اعلیٰ نمبر نہیں لے پاتے۔

اے/او لیول کا بڑھتا جنون

پورے پاکستان میں جب میٹرک اور او لیول کے امتحانات کی تیاری زور و شور سے شروع ہو چکی ہے تو یہ سماں دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اندھیرے سویرے، ماسٹر وضع قطع کے شرفا موٹر سائیکلوں پہ سوار بھرر بھرر کرتے، اس گھر سے اس گھر میں ٹیوشن کے لیےگھستے دکھائی دیتے ہیں، جن کے ماں باپ کے خیال میں اعلیٰ تعلیم 'ٹیوشن کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

ان استادوں کے علاوہ طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد ٹیوشن سنٹروں میں بھی پڑھتی ہے۔ جہاں مختلف سکولوں کے اساتذہ اپنے نوٹس سے پڑھاتے ہیں۔ میٹرک سسٹم میں پڑھنے والے بچے ہوں یا اولیول، دونوں طریقہ ہائے تعلیم میں یہ ’ٹیوشن‘ نامی کوہان ضرور آتا ہے۔مزے کی بات ہے کہا سکول میں والدین سے بڑھ بڑھ کے بچوں کی شکایات کرنے والے اساتذہ ہی اکثر ان 'ٹیوشن سینٹرز پر رونق افروز ہوتے ہیں۔ 

ماں باپ ماہانہ تقریباً 30 ہزار روپے اسکول فیس اور اتنی ہی ٹیوشن فیس ادا کر کے اپنی اولاد کو کیمبرج سسٹم میں داخل کراتے ہیں۔ جبکہ اس سسٹم میں میٹرک کی نسبت ایک سال زیادہ لگتا ہے۔ مزید لطف کی بات یہ ہے کہ کیمبرج سسٹم کے بچے، میڈیکل یا انجینئرنگ میں جانے کے کیے جب ای کیٹ اور ایم کیٹ کے امتحانات میں بیٹھتے ہیں تو اس سے پہلے انھیں 'ایف ایس سی کا سارا کورس پھر سے پڑھنا پڑتا ہےمگر یو نیورسٹی میں جا کر یہ دونوں دھارے جب ملتے ہیں تو دونوں میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آتا۔

او /اےلیول تعلیم کے فوائد

کیمبرج نظام میں تقریباً ہر دو سال بعد اگر پورا نصاب نہیں تو اس کے کچھ حصے ضرور تبدیل ہوجاتے ہیں۔ نئے موضوعات پڑھانے کے لیے اساتذہ کو بھی ازسر نو مطالعہ کرنا پڑتا ہے تو تدریس میں ان کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔

یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ڈگری ہے جس سے یورپ میں ملازمت کا حصول آسان ہوجاتا ہے۔

اس کا مطالعہ تصوراتی بنیادوں پر ہوتا ہے جس سے ادراک وسیع ہوتا ہے ناقدانہ سوچ پروان چڑھتی ہے اور رٹے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے

اس کی بدولت SATکے امتحانات میں آسانی ہو جاتی ہے۔یہ امریکی امتحان ہے جو امریکہ کے کالجز اور اسکولوں میں داخلے کے لیے اہلیت کا پیمانہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں لمس نسٹ میں داخلے کے بھی یہی پیمانے ہیں اور اے او لیول تعلیم حاصل کرنے والوں کو رعایت بھی دیتے ہیں۔

او/اے لیول کے ہر مضمون کے لیے معروف اساتذہ ٹوشن کے لیے ہم وقت موجود ہوتے ہیں۔

تازہ ترین