• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں مجوزہ پولیس ہسپتال کی تعمیرکامنصوبہ مؤخر

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی میں مجوزہ پولیس ہسپتال کی تعمیرکامنصوبہ مؤخرکردیاگیا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ منصوبہ بھاری لاگت اورپروفیشنل میڈیکل سٹاف کی عدم دستیابی کی وجہ سے مؤخرکیاگیا۔ گزشتہ تین سال سے التواء کاشکارہونے والامنصوبہ سرخ فیتے کی نذرہوگیا۔2015کے اوائل میں اس وقت کے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے پولیس لائن نمبرایک میں منعقدہ پولیس دربارسے خطاب کرتے ہوئے راولپنڈی پولیس کے ملازمین کے علاج معالجے کے لئے پولیس لائن نمبرایک میں 48بیڈزپرمشتمل ہسپتال تعمیرکرانے کااعلان کیاتھا راولپنڈی پولیس نے گذشتہ سال ستمبرمیں مجوزہ ہسپتال کی تعمیرکے لئے پی سی ون تیارکرکے لاہوربھجوایاتھا ۔ اس حوالے سے رواں سال کے گزشتہ ماہ میں پی سی ون پراعتراضات دورکرکےمحکمہ تعمیرات پنجاب ،پولیس اور صوبائی محکمہ صحت نے تخمینہ لاگت ازسرنوتیارکیا اور 20کروڑساٹھ لاکھ روپے کانیاتخمینہ بناکر پی سی ون منظوری کے لئے دوبارہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کوبھیجا۔اس حوالے سے بتایاجاتاہے کہ لاہورمیں گزشتہ ماہ کے آخرمیں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کااجلاس ہواجس میں پنجاب پولیس کے چاربڑے منصوبوں کاجائزہ لیاگیا ان منصوبوں میں راولپنڈی پولیس ہسپتال ،آرپی اوآفس فیصل آبادکی عمارت ،سی پی او ہاؤس فیصل آبادکی عمارت اورسرگودھاریجن میں 10پٹرولنگ چیک پوسٹوں کی تعمیرکے پراجیکٹ شامل تھے ۔ذرائع کاکہناہے کہ مذکورہ اجلاس میں شریک سٹیک ہولڈرزکامؤقف تھاکہ منصوبہ پربھاری لاگت آئے گی جب کہ میڈیکل سٹاف کومستقل بنیادوں پرماہانہ مشاہرے کی فراہمی کے لئے بھی اچھی خاصی رقم درکارہوگی جس کی وجہ سے یہ منصوبہ فی الحال قابل عمل نہیں ہے اس لئے اسے مؤخرکردیاجائے ۔میٹنگ میں صرف ایک منصوبے ریجنل پولیس آفس فیصل آبادکی بلڈنگ کی تعمیرکی منظوری دی گئی ۔یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ راولپنڈی پولیس کے ملازمین میڈیکل سہولیات کے حوالے سے شدیدمسائل کاشکارہیں جب کہ پولیس لائن میں اس وقت چاربیڈزپرمشتمل ہسپتال کام کررہاہے جہاں ایک میڈیکل افسرخدمات سرانجام دے رہے ہیں جومحکمہ صحت راولپنڈی کے ماتحت ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ فی الحال موجودہ ہسپتال کواپ گریڈکرتے ہوئے دس بیڈزکردئیے جائیں اورایک خاتون ڈاکٹرکی خدمات بھی حاصل کی جائیں ۔
تازہ ترین