تحریر: راف سانچز
اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب رواں ماہ شام میں فضائی اڈے پر اسرائیلی حملے جس میں 7 ایرانی شہری ہلاک ہوگئے تھے کا بدلہ لینے کے لئے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
مشرق وسطیٰ کی دونوں طاقتوں کے درمیان کشیدگی اپنی انتہائوں پر ہے جبکہ اسرائیل ایران کو شام میں اپنے مستقل فوجی اڈوں کے قیام سے روکنے اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے لئے مہلک ہتھیاروں کی فراہمی کے لئے شامی سرزمین کو استعمال کرنے سے روکنے کی کوششوں میں ہے۔
شامی حکومت پر مغربی ممالک کے فضائی حملوں سے قبل خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ ہفتے 9 اپریل کو اسرائیل نے وسطی شام میں بشارالاسد افواج کے فضائی اڈے ٹی فور پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیل اور شام دونوں نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا تاہم صیہونی فوج نے اس حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی، ماضی میں بھی شام میں اسرائیلی کارروائیاں ایسی ہی رہی ہیں۔
ایرانی فورسز شام کے ٹی فور اڈے پر موجود ہیں اور اس حملے میں ایرانی فوج کے 7 مشیر ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ شام میں اسرائیلی حملے میں ایرانی فوج کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
ایران کے سینئر عہدیداروں نے ٹی فور کے اڈے پر حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے، ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر اعلیٰ علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ اس حملے کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
اسرائیل میں ایران کی ممکنہ جوابی رد عمل کے پیش نظر سیکورٹی ہائی الرٹ ہے اور منگل کے روز اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کی پاسداران انقلاب کا فضائی ونگ ممکنہ طور پر شام سے اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی دفاعی اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کے یونٹ کو اسرائیل پر حملے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ حملے کی کوشش کرسکتا ہے۔
اسرائیل نے شام میں موجود دو ایرانی ڈرون طیاروں کے اڈوں کی تصاویر بھی شائع کی ہیں جسے بظاہر ایرانیوں کے نام دھمکی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایک اور تصویر بھی دکھائی گئی جو اسرائیلی حکام کے مطابق تہران میں مہرآباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ایک ونگ کی ہے جو کہ مبینہ طور پر پاسداران انقلاب کے لڑاکا طیاروں کے بیڑے کے طور پر مشہور ہے۔
اسرائیل کی سیکورٹی سروسز بالخصوص اس حوالے سے پریشانی کا شکار ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے 70 ویں یوم تاسیس کے موقع پر حملے کی کوشش کی جاسکتی ہے جو کہ رواں ہفتے منایا جائے گا۔
بدھ کے روز ممکنہ طور پر سیکڑوں ہزاروں اسرائیلی میموریل ڈے کے موقع پر فوجی قبرستانوں کا دورہ کریں گے جس کے بعد جمعرات کو سرکاری میدانوں میں تقاریب منعقد ہوں گی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ایرانی رویہ میں تبدیلی محسوس کی ہے۔ ایک وقت تھا کہ جب ایران اسرائیل پر حملے کے لئے حزب اللہ جیسی پس پردہ طاقتوں پر انحصار کرتا تھا تاہم اب یوں ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں موجودگی کے بعد تہران نے معاملات براہ راست خود اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے سابق بریگیڈئیر جنرل یوسی کوپرواسر جو 2014ء تک وزارت برائے تضویراتی امور کے سربراہ بھی رہے ہیں کا کہنا ہے کہ ’’ایران نے اپنی پس پردہ طاقتوں کو استعمال کرنے کے بجائے اس طرح کے مشن خود اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔‘‘
انہوں نے 14 فروری کے واقعے کی جانب اشارہ کیا ہے جب ایک مبینہ ایرانی ڈرون شام سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوا جس بعد ازاں اسرائیلی ہیلی کاپٹر نے مارا گرایا تھا۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے بتایا کہ یہ ڈرون مسلح تھا اور اسرائیل کے اندر کارروائی کرنے کی غرض سے داخل ہوا تھا۔
ایران نے اس ڈرون کی ملکیت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈرون طیارہ شامی حکومت کا تھا۔