• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ رب العزّت نے کلام مجید میں انسان کو چند ان بُرے ناموں سے بھی منسوب کیا ہے جو اس کے بُرے اعمال و کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے انسان کو مغرور، متکبر، جلدباز، شیخی باز، جھگڑالو، لالچی، خودغرض، دھوکہ باز، ناشکرا وغیرہ کہا ہے اور سچ فرمایا ہے کیونکہ جب آپ اپنے ہی ملک میں لاتعداد لوگوں کو بداعمالی اور بدکاری کا شوقین و عادی دیکھتے ہیں تو خوف سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ہمارے بعض اعمال ایسے ہیں کہ وہ نادانستگی میں ہوجاتے ہیں لیکن بعض ایسے ہوتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ غلط کام ہے اور احکام اِلٰہی کے خلاف ہے اور پھر بھی تکبّر اور غرور میں کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے یہ شعر کہا گیا ہے۔
ظالموں نے سمجھ یہ رکھا ہے
جیسے دنیا میں اب خدا ہی نہیں
کلام مجید میں مجرموں اور گنہگاروں کے لئے لفظ ظالم استعمال کیا گیا ہے کہ یہ لوگ گناہ کرتے ہیں، جرم کرتے ہیں اور خود پربھی ظلم کرتے ہیں۔
بعض غلط کام ہم سے نادانستگی میں ہوجاتے ہیں تو ان کو اللہ پاک درگزر و معاف کردیتا ہے مگر بعض جو جان بوجھ کر کئے جاتے ہیں ان کے لئے بھی اللہ تعالیٰ برائے حجت ہمیں مہلت دے دیتا ہے۔ بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کو وہ توبہ کرنے پر معاف کردیتا ہے مگر بعض ایسے ہیں کہ کرنے والے کو مہلت نہیں دی جاتی اور اس کا حساب و کتاب فوراً ہی کردیا جاتا ہے۔ ان میں سب سے بڑا گناہ غرور و تکبّر ہے۔
دیکھئے اللہ ربّ العزّت کے اس بُرے عمل و کردار کے بارے میں کیا احکامات ہیں۔ 1۔ تمہارا معبود ایک ہی ہے البتہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل اس حقیقت کے منکر ہیں اس حال میں کہ وہ متکبر ہیں (سورۃ النحل، آیت 22 )۔ 2۔بیشک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (سورۃ النحل آیت 23 )۔ 3۔سو واقعی بہت بُرا ٹھکانہ ہے تکبّر کرنے والوں کا (سورۃ النحل آیت 29 )۔ 4۔ کیا تکبّر کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم نہیں ہے؟ (سورۃ الزمر، آیت 60)۔5۔ اور جو لوگ اللہ کی عبادت سے عار کرتے ہیں اور تکبّر کرتے ہیں تو ان کے لئے دردناک عذاب ہے (سورۃ النساء ، آیت 173)۔ 6۔اور پھر ہم نے ان (پیغمبروں) کے بعد حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون ؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس (نصیحت کے لئے) بھیجا مگر انھوں نے تکبّر کیا اور وہ تھے ہی جرم کرنے والے (سورۃ یونس، آیت 75 )۔ 7۔ اور جو (نیک بندے) اللہ کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ ہی تکبر کرتے ہیں اور نہ ہی اس سے تھکتے ہیں۔ (سورۃ الانبیاء، آیت 19 )۔8۔ بیشک جو لوگ میری عبادت سے تکبر اور سرتابی کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہونگے (سورۃ المومن، آیت 60 )9۔قوم عاد نے ملک میں ناحق تکبر کیا اور کہا کہ ہم سب سے زیادہ طاقتور ہیں انھیں اتنا بھی نظر نہیں آیا کہ جس اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے (اور قوّت دی ہے) وہ ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے (سورۃ حٰم السجدہ، آیت 15 )۔ (10) (اے ظالمو!) آج تمھیں ذلّت کی سزا دی جائے گی اس لئے کہ تم دنیا میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اس لئے کہ تم نافرمانی کے عادی تھے (سورۃ الاحقاف، آیت 20 )۔11۔ اے انسان تجھے آخر کس چیز نے (تکبر نے) اپنے پروردگار کے مقابلے میں دھوکہ (اور وہم) میں ڈال رکھا ہے؟ (سورۃ الالفطار، آیت 6 )۔12۔ اور اے (ایک گندہ نطفہ سے پیدا کئے جانے والے) زمین پر اترا کر نہ چل، تو نہ زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ ہی پہاڑوں کی اونچائی کو پہنچ سکتا ہے (سورۃ بنی اسرائیل، آیت 37 )۔ 13۔ اسی طرح اللہ ہر تکبر کرنے والے جابر کے قلب پر مہر لگا دیتا ہے (سورۃ المومن، آیت 35)۔
اسی طرح اللہ پاک شیخی اور پاکبازی کے دعویداروں کو خبردار کرتا ہے۔ 1۔اور اپنے متعلق پاکبازی کا دعویٰ مت کرو۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ کون پاکباز ہے (سورۃ النجم، آیت 32 )۔ 2 ۔جب قارون کی قوم نے اس سے کہا کہ اترائو نہیں بیشک اللہ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا (سورۃ القصص، آیت 76 )۔ 3 ۔یہ (گمراہی اس لئے ہے) کہ تم ملک میں ناحق پھولے پھرتے تھے اور اتراتے رہتے تھے (سورۃ المومن، آیت 75 )۔ 4۔ مستقبل قریب میں (کل ہی) ان کو معلوم ہو جائے گا کہ سخت جھوٹا اور شیخی باز کون ہے (سورۃ القمر، آیت 26 )۔5۔ جو چیز تمھیں نہیں ملی اس پر رنج نہ کرو اور جو چیز اللہ نے تمھیں عطا کی ہے اس پر مَت اِترائو۔ اور اللہ ہر اکڑنے والے، فخر (اور تکبر) کرنے والے کو پسند نہیں کرتا (سورۃ الحدید، آیت 23 )۔
یہ وہ احکامات اِلٰہی ہیں جن پر ہمیں عمل کرنا چاہئے اور آخرت کو سنوارنا چاہئے۔ آپ کو علم ہے کہ ہمارے یہاں لاتعداد لوگ نماز، خیرات وغیرہ پر بہت تکبر کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے، پڑھئے اور غور کیجئے۔
جس ملک میں لاکھوں لوگ تبلیغی اجتماعات میں جاتے ہوں، جہاں لاکھوں لوگ دعوت دین کے لئے سفر کرتے ہوں، جہاں سے لاکھوں لوگ بیت اللہ عمرہ اور حج کے لئے جاتے ہوں، میلاد النبیؐ کے موقع پر ہر شہر میں جلوسوں میں لاکھوں لوگ شامل ہوں جس ملک میں ہر رات لاکھوں محافل میلاد اور درس قرآن کرتے ہوں، جس ملک میں لاکھوں لوگ غم حسینؓ میں عزاداری کرتے ہوں، جس ملک میں عید اور جمعہ کے بڑے بڑے اجتماعات ہوتے ہوں، جس ملک میں تسبیحات پڑھنے والے لاکھوں میں اور درودو سلام کی تعداد اربوں میں ہو وہ ملک ایمانداری میں دنیا میں 160 ویں نمبر پر آئے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان عبادات اور ریاضتوں کاآپ نے کیا اثر قبول کیا، جب عبادت اور ریاضت کی بنیادی روح ایمانداری ہی نہیں پیدا ہورہی ۔ ہم کس کو دھوکہ دے رہے ہیں خود کو یا پھر اپنے خدا کو؟ سنجیدگی سے سوچنے کی بات ہے! اللہ پاک ہم سب پر رحم کرے اور نیک ہدایت دے۔ آمین
(نوٹ) روس کی ہدایت اور انتباہ کے باوجود امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام کے غریب عوام پر وحشیانہ حملہ کرکے لاتعداد بیگناہ مسلمان شہید کردیئے۔ شرم آنی چاہئے ان مسلمانوںکو جنہوں نے اس کی حمایت کی ہے۔ یہ تمام دہشت گردی اور امن مخالف واقعات اسرائیل کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ روس کو بھی جواباً اسرائیل کی ایٹمی اور دفاعی تنصیبات کو تباہ کردینا چاہئے اس میں وہ حق بجانب ہونگے ورنہ مغربی ممالک کے اس جارحانہ اقدام پر جوابی کارروائی نہ کرنے کا مطلب کمزوری اور بزدلی سمجھا جائیگا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین