لندن (آصف ڈار) برطانیہ میں کشمیری سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے خبردار کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ بنانے سے بھارت کو لداخ اور جموں ہڑپ کرنے کا موقع مل جائے گا اور اس طرح کشمیرکے عملی طور پرٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ اس سے مسئلہ کشمیر اپنے حل کی طرف بڑھنے کی بجائے مزید الجھ جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار کشمیری اور پاکستانی رہنمائوں نے یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی UKPNP کے زیراہتمام گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ بنانے کے خلاف ایک آل پارٹیز کانفرنس کے دوران کیا۔ کانفرنس میں منعقد کی گئی ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان سمیت ساری ریاست جموں و کشمیر ایک وحدت ہے اور ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کے کسی بھی حصہ کو الگ کرنا خطرناک ہوگا۔UKPNPکے مرکزی چیئرمین شوکت کشمیری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کو ختم کرنا اور انہیں ان کے عضب شدہ حقوق دینا درست قدم ہے مگر ان حقوق کی آڑ میں ان علاقوں کی آئینی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنا ایک خطرناک عمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تاریخی، جغرافیائی اور آئینی اعتبار سے گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کے علاقے ہیں اور اقوام متحدہ نے بھی ان کو کشمیر کے علاقے تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کئی دہائیوں تک غصب کیے گئے ہیں۔ ان کو یہ حقوق ملنے چاہیں اور علاقے میں ترقی و خوشحالی ضرور آنی چاہیے مگر اس دن کو پاکستان کا آئینی صوبہ بنانا درست نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے لیے ان علاقوں کو استعمال کرنے کے لیے ان کی آئینی و قانونی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ایسا کیا گیا تو کشمیری اس کی مزاحمت کریں گے۔ UKPNPبرطانیہ کے صدر راجہ عثمان کیانی نے کہا کہ کشمیری گلگت بلتستان میں ترقی چاہتے ہیں مگر اس کی آئینی حیثیت کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے لیڈروں نے گلگت بلتستان میں کبھی قدم نہیں رکھا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان لیڈروں کو وہاں جانے ہی نہیں دیا گیا، نہ کشمیر کی پارٹیوں کو وہاں کام کا مواقع دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کرنے سے بھارت کو جموں اور لداخ کو اپنا حصہ بنانے کا جواز مل جائے گا اور اس سے مسئلہ کشمیر کے حل کو سخت نقصان پہنچے گا۔ تحریک انصاف آزاد کشمیر لندن کے کوآرڈینیٹر چوہدری دلپذیر نے کہا کہ ان کی جماعت گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کی سخت مخالفت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے کسی بھی علاقے کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ معروف ترقی پسند رہنما تنویر زمان خان نے پاکستان کی مین سٹریم پارٹیوں سے کہا کہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے معاملے کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کا لازماً یہ مطلب نہیں کہ کشمیر کو آزاد کرکے پاکستان میں شامل کیا جائے بلکہ کشمیریوں کو صرف اس بات پر مجبور نہ کیا جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہی شمار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا سمجھنا اور کرنا ایک غیر جمہوری عمل ہوگا۔ عوامی ورکرز پارٹی کے منیب احمد نے کہا کہ حق خودارادیت کی بھی قوم کا بنیادی حق ہے اس کو چھینا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حیثیت کو تبدیل کرنے سے پہلے کشمیریوں اور خود وہاں کے عوام سے پوچھا جانا چاہیے۔ کونسلر علی عدالت نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کی کشمیری شناخت کو جان بوجھ کر ختم کیا گیا ہے۔ کونسلر غلام حسن نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے ثمرات کشمیریوں اور گلگت بلتستان کے عوام کو ملنے چاہئیں۔ جموں و کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے سابق صدر صادق سبحانی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ فرینڈز آف جموں و کشمیر کے اعجاز پراچہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر سارے صوبوں کو تحفظات ہیں مگر گلگت بلتستان کو صوبہ بناکر کشمیریوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ کانفرنس سے کشمیر نیشنل فرنٹ کے افضل طاہر، اشفاق انجم، محمد سرور، UKPNP کے سردار طارق خان، آصف محمود، ثاقب رفیق، سردار امجد یوسف، جمیل لطیف اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں6قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے کی مخالفت کی گئی۔ ایک قرارداد میں فوجی عورتوں کا دائرہ کار آزاد کشمیر تک پھیلانے کی مخالفت کی گئی۔ ایک اور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سیاسی لیڈروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور بابا جان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ ایک اور قرارداد میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ کوشش کرنی چاہیں۔