اسلام آباد (نمائندہ جنگ؍جنگ نیوز) قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں تین وزرائے اعلیٰ کی جانب سے واک آئوٹ کے بعد حکومت کی جانب سے اجلاس کی کوئی خبر جاری نہیں کی گئی تاہم حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور معاشی اہداف کی منظوری دیدی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کے مطابق قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، آئین میں اس کا کردار مشاورتی نوعیت کا ہے، ترقیاتی بجٹ فنانس بل کا حصہ ہوتا ہے جس کی منظوری قومی اسمبلی دیتی ہے۔ تینوں وزرائے اعلی کا موقف تھا کہ بجٹ تین ماہ کا پیش کیا جائے، وفاقی حکومت تین ماہ کےلئے ٹیکس اور پالیسی لاگو نہیں کرسکتی، اٹھار و یں ترمیم کے بعد صوبائی اسکیمیں وفاق کے دائرہ کار سے نکل چکی ہیں، پریس کانفرنس میں تینوں وزرائے اعلی کے مقاصد سیاسی تھے، پسماندہ صوبوں کیلئے ہمیشہ خصوصی فنڈز مختص کئے جاتے ہیں، بعض صوبے صوبائی دائرہ کار کی اسکیمیں وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، حکومت نے بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کیلئے ریکارڈ فنڈز جاری کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی پروگرام کیلئے مجموعی طور پر 2043ارب روپے کی منظوری دی گئی جن میں 1030ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام جبکہ 1013ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے ہیں۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کے 1030 ارب روپے میں سے825 ارب روپے وزارتوں ، ڈویژنز اور محکموں کے ترقیاتی پروگرام ، 105ارب روپے آئی ڈی پیز اور سیکورٹی و خصوصی ترقیاتی پروگرام اور 100ارب روپے آئندہ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔