• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنظیمی ڈھانچے کا خلا پر کرنے کیلئے شہباز شریف کی کوششیں

تنظیمی ڈھانچے میں خلا پر کرنے کیلئے شہباز شریف نے کوششیں تیز کردیں

اسلام آباد (طارق بٹ )تنظیمی ڈھانچے میں خلا کو پر کرنے کیلئے شہباز شریف نے کوششیں بڑھادی ہیں اور مسلم لیگ (ن)کے سربراہ نے سندھ اور خیبر پختونخوا کے دورے کیے اور آنے والے دنوں میں مزید دورے کرنے کا بھی عزم ہے ،مسلم لیگ (ن)انتخابی اتحاد کیلئے ایم کیوایم دھڑوں کے قریب ہونے کی کوشش کررہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے اپنے الیکشن کے چند ہفتوں کے بعد ہی تنظیمی ڈھانچے میں موجود خلا کو پر کرنے کیلئے کوششوں کو بڑھا دیا ہے اور عام انتخابات کیلئے اپنی بنیاد کو ایسے علاقوں تک پھیلا رہے ہیں کہ جنہیں عرصے سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے ۔مزید برآں انہوں نے اتحاد بنانے کیلئے بھی کام شروع کردیا ہے تاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی عام انتخابات میں ان علاقوں میں اعتدال پرموجودگی ہوجائے ۔پاکستان مسلم لیگ نواز کچھ حصوں میں روایتاًکمزور ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں با مشکل ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں طاقت میں اس کا حصہ بن سکتا ہے ۔ان علاقوں میں ان کی کمزوری کے پیچھے بڑی وجوہات کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ان علاقوں کی طرف عدم توجہی ہے ۔ان کے مختلف اقدام کے ذریعے شہباز شریف یہ دکھا رہے ہیں کہ وہ پارٹی نیٹ ورک میں غلطیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے اور اپنے ہائوس کو آرڈر کرنے کیلئے فری ہینڈ میں کام کررہے ہیں ،اگلے انتخابات میں دیکھا جائے گا کہ ان کے اقدامات سے پاکستان مسلم لیگ نواز کو فائدہ پہنچا ہے یا نہیں ،جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سپریم لیڈر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف زیادہ تر ان ریفرنسز میں لگے ہیں جن کی وجہ سے ان کی روزانہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سامنے پیشی ہورہی ہے اور اپنی پارٹی امور کیلئے ان کے پاس بہت کم وقت رہ جاتا ہے جبکہ چھوٹے بھائی کی پوری توجہ اسی معاملے پر لگی ہے ۔شہباز شریف نے سندھ اور بلوچستان میں تنظیمی تعمیر ی عمل شروع کیا ہے جہاں مختلف وجوہات کی بنا پریہ بے وجود ہوچکی تھی ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کا بلوچستان چیپٹرصوبائی اسمبلی میں ان کی پوری پارلیمانی پارٹی کے بے یارو مدد گار چھوڑے جانے پر مفلوج ہوچکا تھا اور وزیر اعلی نواب ثنا اللہ زہری بلا شور شرابے کے بے دخل ہوگئے جبکہ اراکین اسمبلی کی کوئی اہم تعداد بھی ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی ،ان کے اتحادی بشمول حاصل بزنجو کی نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے ان کی بھرپور حمایت کی اور ہمت دکھائی ۔شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن)بلوچستان کیلئے قائمقام رکھتے ہوئے بڑی ذمہ داری سونپی گئیں ،وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ کو قائمقا م صدر جبکہ جمال شاہ کاکڑ اور میر افضل مندوخیل کو نائب صدور بنایاگیا ۔سیدال خان کو سیکریٹری جنرل نامزد کیاگیا ،یونس خان بلوچ کو قائمقام ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور فرید افغان خان کو قائمقام سیکریٹری اطلاعات بنایاگیا جبکہ مستقبل ڈھانچہ بعد میں ترتیب دیا جائے گا ۔اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن)صدر نے سندھ میں دوبارہ سے ترتیب کرتے ہوئے شاہ محمد شاہ کو قائمقام صدر ،اسلم ابڑو کو نائب صدر اور سلیم ضیا کو جنرل سیکریٹری مقرر کیا ہے۔ان سے کہاگیا ہے کہ وہ صوبے میں ڈویژنل ،ضلعی ار تحصیل کی سطح پر سندھ میں جلد ازجلد دوبارہ سے ترتیب کا عمل مکمل کریں ۔شہباز شریف کی کوششوں سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)انتخابی اتحاد کیلئے فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے دو دھڑوں کے انتہائی قریب ہونے کی کوشش کررہی ہے۔جبکہ وہ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی )کے مصطفیٰ کمال سے گریز کررہے ہیں جس میں ایم کیوایم کے دونوں گروپوں سے شامل ہوئے ہیں ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر ہونے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ شہباز شریف نے بھی خیبر پختونخوا او رکراچی کے دورے کیے اور کارکنان سے خطاب کیے ۔ان دوروں کا مقصد سندھ اور کے پی میں مسلم لیگ (ن)کی موجودگی بتانا مقصود ہے ۔ان کا آنے والے دنوں میں ان علاقوںکے مزید دورے کرنے کاعہد ہے۔ان کا متحر ک ہونا ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عوامی مہم اور بالخصوص پاکستان کے مختلف حصوں میں عوامی ریلیوں سے بات کرنا کم ہوا ہے ۔شہبازشریف کی اپنی سادہ حکمت عملی سے کسی بھی طرف منفی اشارہ نہیں گیا۔ان کے زیادہ تر حملے پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی اور سینیٹ الیکشن میں ان کے ساتھ ہاتھ ملانے والوں پر تھے ۔

تازہ ترین