• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی 98 فیصد آبادی کو ملیریا کے خطرے کا سامنا

پاکستان کی تقریباً 98 فیصد آبادی کو ملیریا کے خطرے کا سامنا

کراچی (نیوز ڈیسک)سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی98فیصد آبادی کو کسی نہ کسی صورت ملیریا کی بیماری کے خطرے کا سامنا ہے۔

پاکستان میں یہ مرض قبائلی علاقوں کے بعد خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماہرین کے مطابق 25اپریل کو منائے جانے والے ملیریا کے عالمی دن کی مناسبت سے یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ پاکستانی حکومت ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی مدد سے اس مرض پر قابو پانے کی بھرپور کوششیں تو کر رہی ہے مگر پاکستان کا شمار آج بھی ان ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں شدید حد تک اس طبی مسئلے کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹوں کے مطابق اس ملک میں، جہاں قریب 200 ملین کی آبادی میں سے دو تہائی باشندے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، شماریاتی سطح پر ہر دوسرے شہری کو ملیریا کا شکار ہو جانے کا خطرہ ہے۔

ملیریا کے بارے میں پاکستانی حکومت کے تیار کردہ دو ہزار سولہ کے سالانہ اعداد و شمار کے مطابق ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کی آبادی پاکستان کی مجموعی آبادی کے نصف سے بھی زیادہ تو ہے لیکن وہاں ملیریا کے تصدیق شدہ کیسز کی سالانہ تعداد صرف ایک فیصد کے قریب ہے۔ اس کے برعکس اس مرض کے مریضوں کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ملکی قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ریکارڈ کی جاتی ہے۔

ان دونوں صوبوں اور قبائلی علاقوں کی مقابلتاً تھوڑی آبادی کے باوجود وہاں ملیریا کے سرکاری طور پر ریکارڈ کیے گئے کیسز کی شرح اس لیے بہت زیادہ ہوتی ہے کہ پاکستان کے ان کم ترقی یافتہ حصوں میں صحت عامہ کی سہولیات کی کمی ہے۔

اس کے علاوہ وہاں حکومتی کوششوں کے باوجود اس بارے میں عوامی شعور بھی کم ہے کہ ملیریا جیسی بیماری سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ قبائلی علاقوں میں برسوں سے سلامتی کی بہت خراب صورت حال بھی ایک وجہ ہے کہ وہاں ملیریا کے خاتمے کی کوششیں اتنی کامیاب نہیں ہو سکیں جتنی ہو سکتی تھیں۔صوبہ سندھ میں ملیریا کے مصدقہ کیسز کی سالانہ تعداد اپنے تناسب کے لحاظ سے فاٹا یا خیبر پختونخوا سے تو کچھ کم ہے لیکن مجموعی طور پر یہ تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔

پنجاب میں اس بیماری کے بہت کم کیسز میں سے بہت بڑی تعداد ضلع ڈیرہ غازی خان میں دیکھنے میں آتی ہے۔پاکستانی وزارت صحت کے زیر انتظام کام کرنے والے ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول یا ڈی ایم سی کی طرف سے تیار کردہ سالانہ ملیریا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے ملک میں اس بیماری کے ہر سال قریب ایک ملین کیسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔

پاکستان کے اٹھائیس اضلاع ایسے ہیں، جو اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ملیریا رپور ٹ دو ہزار سولہ میں کہا گیا ہے کہ اصولی طور پر اٹھانوے فیصد پاکستانیوں کو ملیریا کا شکار ہو جانے کا خطرہ ہے۔

مجموعی طور پر تیس فیصد یا ساٹھ ملین کے قریب پاکستا نیو ں کو ملیریا کے شدید خطرے کا سامنا ہے۔ یہ بیماری خاص طور پر ان اضلاع میں بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے، جو پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ قومی سرحدوں پر واقع ہیں۔ملیریا کیسا مرض ہے اور وہ کیسے پھیلتا ہے، اس بارے میں ملیریا آگاہی پروگرام کے حوالے سے بہت سرگرم، اسلام آباد کے ڈاکٹر اسفندیار خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ملیریا ایک مادہ مچھر سے پھیلنے والا متعدی مرض ہے۔

تازہ ترین