کراچی (رپورٹ: محمد ناصر) پاکستان کے سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس اچھا کام کررہے ہیں لیکن ان کے پاس وقت نہیں، بینظیر بھٹو کی شہادت کا صرف مشرف ذمہ دار نہیں اندرونی و بیرونی طاقتیں بھی ملوث ہیں، فضل الرحمان سیاسی مخالف لیکن زبان سے نہیں پھرتا، انتخابات میں کوئی جماعت اکثریت حاصل نہیں کریگی، جاتی امراء والے الیکشن جیتے نہیں بناتے ہیں، سول ملٹری تعلقات نئی حکومت کو حکمت عملی بنانی چاہئے۔ رائو انوار کو انصاف ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’جیونیوز‘ کے پروگرام ’جرگہ‘ میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی کو خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ مختلف سوالات کے جواب میں آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کی جان جس طوطے میں تھی وہ ایوان صدر میں تھا، صدر بن کر میں نے اُس طوطے کی گردن مروڑ دی، پارلیمنٹ کی درخواست کے بغیر تمام اختیارات اُنہیں دیئے، صوبوں کو با اختیار بنایا۔ جاتی اُمراء والے کبھی الیکشن نہیں جیتتے بلکہ ’’بناتے‘‘ ہیں، جاتی اُمراء والے الیکشن بنا کر اقتدار میں آئے اور ہم اپنے گھر میں بیٹھ اُن کی حمایت کرتے رہے، ہم چاہتے تھے جمہوریت چلتی رہے۔ مگر وہ جمہوریت کو چھوڑ کر شہزادہ سلیم بن گئے اور مغل بادشاہی کرنے لگے۔ دھرنوں کے دِنوں میں دیگر جمہوری طاقتوں نے اُن پر حملہ کیا، اس وقت بھی ہم نے اُنہیں بچایا مگر اس کے باوجود بھی یہ نہیں سُدھرے اور ہم پر کیسز بنادیئے، ڈاکٹر عاصم نے کبھی انکم ٹیکس کی چوری نہیں کی اس پر بھی کیس بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’اینٹ سے اینٹ بجانے‘‘ والے بیان میں نوازشریف کے اُن دوستوں کو مخاطب کیا تھا جو اسٹیبلشمنٹ میںلگے ہوئے تھے۔ انہوں نے حال ہی میں استعفیٰ دیا ہے اور وہ نوازشریف کے سن اِن لاء کے پیٹی بھائی تھے۔ وفاداری وہاں ہوتی ہے جہاں دوستی ہو ، ہماری اُن کے ساتھ جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے صرف سیاسی اکوموڈیشن تھی لیکن نوازشریف نے جمہوری رویہ نہیں اپنایا۔ نوازشریف نے مجھے 50 میسجز کئے اور اپنی غلطیاں مانیں لیکن اب اُن پر اعتبار نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان میرا سیاسی مخالف ہے لیکن وہ زبان سے نہیں پھرتا، اُن پر مجھے اعتبار ہے۔ اگر فضل الرحمان نوازشریف کے ہم زبان ہیں تو مجھے کوئی سروکار نہیں، یہ اُن کا حق ہے۔ کئی برس کی محنت کے بعد ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو کے پی کے ، اٹھارویں ترمیم اور دیگر ملکی کاموں کیلئے راضی کیا لیکن نوازشریف نے پارلیمنٹ اور جمہوری قوتوں کے ساتھ زیادتی کردی اگر ہم جمہوریت مخالف قوتوں کے ساتھ ہوتے تھے دھرنوں کے دنوں میں اُن کے ساتھ کھڑے ہوجاتے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ ہمیں کیسز میں کوئی رعایت ملی ہے، ہم جمہوریت اور پاکستان کا مفاد دیکھ کر کام کرتے ہیں ذاتی مفاد نہیں دیکھتے۔ میں پورے پاکستان کا صدر تھا لیکن نوازشریف کو دیکھ کر لگتا ہے وہ صرف لاہور اور جاتی اُمراء کے وزیراعظم ہے۔ اُن کا کہنا تھا الیکشن ضرور ہوں گے، اپنے وقت پر ہوں گے اور اُمید ہے کہ صاف شفاف الیکشن ہوں گے لیکن یقین اس وقت آئے گا جب تک ہو نہیں جائیں گے۔ آئندہ انتخابات میں تنہا کوئی جماعت اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی لیکن پاکستان پیپلزپارٹی اکثریت حاصل کرے گی۔ ہم تحریک انصاف کو پارٹی نہیں مانتے۔ جو لوگ پی ٹی آئی میں جارہے ہیں وہ پیپلزپارٹی کے نہیں ہیں۔ بابر اعوان کو پہچاننے میں غلطی نہیں ہوئی، بطور انسان اُن پر عنایتیں کی تھیں۔ سیاست عجیب کھیل ہے، یہاں لوگ زندگی میں یاد نہیں رکھتے لیکن تاریخ میں یاد رکھتے ہیں۔ ندیم افضل چن کے بارے میں زیادہ نہیں کچھ نہیں کہنا چاہتا، جس طرح آنے والے پر ٹیکس نہیں ویسے ہی جانے والے پر کوئی ٹیکس نہیں ، یہ کہنا درست نہیں ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ تک محدود ہوگئی ہے۔ آئندہ انتخابات میں زیادہ تر آزاد اُمیدوار زیادہ کھڑے ہوں اُن سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں میں سے کس دھڑے سے بات ہوگی اس کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔ ایم ایم اے سمیت سب کے ساتھ اتحاد ہوسکتا ہے۔ آصف زرداری نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن میں اگر بلوچستان کو موقع مل رہا ہے تو اچھی بات ہے، ویسے وہ اپنی بے وقوفیوں کی وجہ سے دُکھوں کے مارے ہیں۔ 18ویں ترمیم بطور پارٹی کارنامہ ہے، رضا ربانی صرف authorتھے اور وہ پیپلزپارٹی کے مخلص لیڈر ہیں۔ رضا ربانی سے کوئی ناراضی نہیں، اتحاد ایسا بنایا تھا کہ صادق سنجرانی کو آگے لانا پڑا، بلوچستان اور صادق سنجرانی سے مجھے اُمیدیں ہیں کہ کل وہ میرے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ معلوم نہیں سراج الحق نے یہ کیوں کہا کہ ’’اوپر سے حکم آیا ہے‘‘، اُوپر کا حکم صرف خدا کا آتا ہے اور جب نمبرز ہمارے پاس پورے ہیں تو پھر ہم کسی اور سے کیوں بات کریں گے؟۔ فیصل بٹ کی رشتہ داری بلوروں سے بنتی ہے تیسرا سینیٹر بنانے میں بس وہاں میں مار کھا گیا، مجھے توقعات تھیں کہ بلور صاحبان اے این پی کے سارے ووٹ دلوادیں گے، لیکن سیاست میں غلطیاں ہوجاتی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم سینیٹ الیکشن میں مجموعی طور پر پیسہ استعمال ہوا ہے یا اثر و رسوخ استعمال ہوا ہے لیکن میں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں ایسا دِل نہیں رکھتا جو ٹوٹ جائے، بے نظیر کی شہادت کے بعد کوئی دِل نہیں توڑ سکتا۔ بے نظیر کی شہادت میں مشرف نے اپنا کام کیا جبکہ بیت اللہ محسود سے کسی اور کا رابطہ تھا۔ بے نظیر کی شہادت کا ذمہ دار صرف پرویز مشرف نہیں اندرونی اور بیرونی طاقتیں بھی ہیں۔ سب لوگوں کو بے نظیر سے سیاسی خوف تھا۔ مشرف پر کیس پہلے بھی کیا تھا اب بھی کررہے ہیں مگر صدر اور وزیراعظم کی ججز پر نہیں چل سکتی، اس وقت چوہدری افتخار خودمختار تھے اُن کا اپنا ایجنڈا تھا، میں نے اُن کے حوالے سے حامد میر کو کہا تھا کہ اِن کی حمایت نہ کرو یہ سیاسی چیف ہیں اور ایک دِن اپنی سیاسی جماعت بنائیں گے اور حامد میر کو اپنے آرٹیکل میں میری بات کا اعتراف کرنا پڑا۔ موجودہ چیف جسٹس اچھائی کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اُن کے پاس وقت نہیں ہے۔ ہمارے ساتھ ہمیشہ جوڈیشل ایکٹیوازم رہا ہے لیکن کبھی عدلیہ کے خلاف ایسی زبان استعمال نہیں کی جس طرح مخالفین کررہے ہیں۔ نیب کو آج بھی ہمارے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ شرجیل جیل میں، عاصم ضمانت پر اور دیگر جیلوں میں ہیں۔ موجودہ وزیراعظم پیٹرولیم منسٹر تھے، یہ خود اعتراف کرچکے ہیں کہ عاصم نے میری وزارت میں کوئی غلط کام نہیں کیا۔ موجودہ آرمی چیف دیگر جنرلوں کے مقابلے میں زیادہ کامیاب ہیں، قمر جاوید باجوہ پہلے جنرل ہیں جنہوں نے محسوس کیا کہ افغان سرحد پر باڑ لگا کر انٹری روکنا پڑے گی۔ سیاست میں فوج کا کردار نظر آیا تو محاذ آرائی کی بجائے اُنہیں سمجھانا چاہوں گا۔ اگر فاٹا میں 18ویں ترمیم پر عملدرآمد ہوجاتا تو کئی چیزیں بہتر ہوجاتیں۔ جس وقت رائوانوار سے واقفیت تھی اس وقت وہ بچہ تھا، معلوم نہیں اب اس سے متعلق کس طرح کے ایشوز سامنے آرہے ہیں، میں سمجھتا ہوں اس بچے کو انصاف ملے گا۔ چینی وزیراعظم سے لندن میں سیک پیک کے حوالے سے منصوبے پر بات کی۔ اُنہوں نے مجھے 500 ملین ڈالرز گرانٹ دی جو میں نے کیانی صاحب کو دے دی۔ کبھی چین سے قرضہ نہیں لیا، ہمیشہ گرانٹ لی ہے۔ گوادر کو سنگا پور کی کمپنی سے لیکر چین کو دلوانے میں کچھ پاکستان کے ذاتی دوستوں کو استعمال کیا تھا۔ سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے نئی آنے والی حکومت کو حکمت عملی بنانی چاہئے۔ اپنے دور میں پوری کوشش کی تھی کہ جنوبی پنجاب صوبہ بن جائے۔ کراچی صوبے کے حوالے کوئی بات زیر غور نہیں، کراچی صوبے کی بات اس لئے نہیں اُٹھے گی کیونکہ وہاں مہاجروں اور سندھیوں سے زیادہ پشتون اور دیگر قومیں آباد ہیں۔ اردو بولنے والے بھی سندھی ہیں، وہ الگ صوبہ کیوں چاہیں گے، محرومیاں صرف نائن زیرو کی ہیں۔ گلگت بلتستان میں سب سے پہلے انسانیت کو بچانا ہے، وہاں درخت کاٹنے کے سبب آکسیجن ختم ہوگئی ہے اور لوگ ہارٹ اٹیک سے مررہے ہیں۔ خدا نے موقع دیا تو سمندر سے پہاڑوں تک بہت سے کام کرنا باقی ہیں۔ فاٹا کا کے پی میں انضمام ہونا چاہئے، یہ کام الیکشن سے پہلے بھی ہوسکتا ہے اور بعد میں بھی۔