• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’کیری‘‘

آمنہ گل

ماسم گرما کی تندو تیز دھوپ اور حبس ذدہ شاموں کے ذکر سے ہی پسینے چھوٹنے لگتے ہیں،لیکن اسی موسم میں قدرت کی طرف سے ملنے والے پھلوں اور پھولوں کی صورت میں بیش بہا تحفوں کا جواب نہیں ہے،جن میں ’’آم ‘‘کو خاص اہمیت حاصل ہے۔جب آم کے تناور درختوں پر ’’کچی کیریوں ‘‘کے خوشے ذرا دیر کو چلنے والی ہوا سے جھوم اُٹھتے ہیں اور اُن کی بھینی بھینی مہک طبیعت کو تروتازہ کردیتی ہے تو گرمی کی شدت کا احساس نسبتاًکم ہوجاتا ہے اور جب ان کیریوں کے فوائدکے بارے میں علم اور ان کے استعمال کا ہنر آتا ہوتو سمجھیںآپ نے گرمی کے توڑ کا گُر جان لیا ہے،تو آئیے!کیری کی افادیت جانیںاور اس سے بننے والے شربت اور چٹنی کاذائقہ محسوس کریں:

کیری کارس محض فرحت بخش ہی نہیں بلکہ یہ شدید گرمی کے اثرات کو کم کرکے ڈی ہائیڈریشن کی روک تھام کرتا ہے۔ گرمیوں میں پسینے کی شکل میں بہت زیادہ سوڈیم کلورائیڈ اور آئرن خارج ہوجاتا ہے، جس سے جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے یا جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ کیری کا شربت اس سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

کیری کا استعمال معدے کے امراض سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے، جو موسم گرما میں کافی عام ہوجاتے ہیں۔ کیری کھانے کی عادت قبض، ہیضے، سینے کی جلن اور متلی کی کیفیت اور بدہضمی سے تحفظ یا ان کا اچھا علاج ثابت ہوتی ہے۔

کیری میں’ نیاسن نامی ایسڈ ‘ہوتا ہے جو کہ دل کے لیے صحت بخش جز ہے، نیاسن خون کی شریانوں کے مسائل سے جڑے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ بلڈ کولیسٹرول لیول بہتر کرتا ہے۔

کیری کا سفوف یا آمچور کو گوشت خورے یا مسوڑھوں کی بیماریوں کا موثر علاج سمجھا جاتا ہے، اس مرض میں اکثر مسوڑھوں سے خون، خراشیں، کمزوری اور تھکاوٹ وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔ کچے آم وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور عام طور پر اس کی کمی ہی اس مرض کا باعث بنتی ہے۔ اسی طرح یہ وٹامن خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتا ہے اور خون کے سرخ خلیات کو بڑھاتا ہے جس سے اینیما کا مسئلہ بھی کم ہوتا ہے۔

کیری جگر کے لیے بہت فائدہ مند ہیں اور یہ جگر کو مختلف امراض سے بچانے یا علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیری کے ٹکڑوں کو چبانا چھوٹی آنت میں پتے میں بننے والے سیال بائل کو داخل کرتا ہے، جہاں وہ چربی کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے جبکہ غذا میں موجود نقصان دہ جراثیموں کو مارتا ہے۔

معمولی مقدار میں کیری کا سفوف دوپہر کے وقت کی سستی کو دور کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے جو عام طور پر کھانے کے بعد طاری ہوتی ہے۔ درحقیقت کچے آم جسمانی توانائی بڑھاتے ہیں اور کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

کیری کا شربت

اجزاء:

کیری ایک کلو، چینی ایک کلو، پانی چار گلاس

ترکیب:

کیری کو اچھی طرح سے دھو لیں اس کے اوپر کا حصہ صاف کر لیں۔ چار گلاس پانی میں کیریوں کواچھی طرح ابال لیں۔ جب کیری میں ابال آجائے اور اچھی طرح گل جائے تو چولھا بند کر لیں۔ٹھنڈا ہونے پر صاف ہاتھوں کی مدد سے اس کا گودا نکال لیں۔ سارا گودا اور بچا ہوا پانی کم ہوجائے تو پانی اور مکس کرلیں اور اسے ایک کلو چینی کے ساتھ گرائنڈر میں ڈال کرگرائنڈ کر لیں۔ اس کے بعد اس مکسچر کو ایک پتیلی میں ڈال کر پکا لیں، مکسچر اتنا ہو کہ پکنے کے بعد ایک لیٹر کی بوتل میں آجائے ۔ لکڑی کا چمچہ مسلسل چلاتے رہیں۔ جب اسکا رنگ تھوڑا تبدیل ہونا شروع ہوجائے، چینی پک جائےاور یہ گاڑھا ہوجائے تو چولہا بند کردیں۔ٹھنڈا ہوجائے تو ایک بوتل میں بھر کر فریج میں رکھ لیں۔ کیری کا شربت تیار ہے۔ جب استعمال کرنا ہو تو ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں 2 کھانے کے چمچے اس مکسچر کو ڈالیں اور برف ڈال کر ٹھنڈا ٹھنڈا پیش کریں۔

کیری کی چٹنی

اجزاء:

کیری آدھا کلو ،چینی تین پاؤ، پانی سوا دو پیالی ،لہسن(چوپ کیا ہوا) دو کھانے کے چمچے ،ادرک(چوپ کیا ہوا)دو کھانے کے چمچے ،سفید سرکہ ایک پیالی، سوکھی لال مرچیں15 عدد، کٹی ہوئی لال مرچیں ایک چائے کا چمچہ ،نمک آدھا چائے کا چمچہ

ترکیب:

کیریوں کو پتلا کاٹ کر ایک گھنٹے کے لیے پانی میں بھگوئیں،پھر پانی پھینک دیں۔دیگچی میں چینی اور پانی کو چینی حل ہونے تک پکائیں۔اس میں کیری شامل کر کے انہیں آدھا گلا لیں،پھر ادرک اور لہسن شامل کر کے خوشبو آنے تک پکائیں۔اس میں سرکہ،ثابت لال مرچ،کٹی لال مرچ اور نمک ڈال کر گاڑھا ہونے تک پکا لیں۔

کیری اور دہی کی چٹنی

اجزاء:

کیری دو عدد، بھنا ہوا سفید زیرہ ایک چائے کا چمچہ، پسی ہوئی کالی مرچ ایک چائے کا چمچہ ،پسی ہوئی لال مرچیں ایک چائے کا چمچہ، تازہ کریم آدھی پیالی، دہی250 گرام ،نمک آدھا چائے کا چمچہ۔

ترکیب:

کیریوں کو ابال کر ان کا گودا نکال لیں۔اس میں زیرہ، کالی مرچ،لال مرچ اور نمک ملائیں۔اس میں دہی اور کریم شامل کر کے پیش کریں۔

تازہ ترین