تحریر: صبا ناز عنایت
’’نند کو میں آنکھ نہیں بہاتی‘‘ ،’’ جب دیکھو ہماری نند صاحبہ منہ اٹھا کر چلی آتی ہیں‘‘،’’ نندوں کو چغلیاں لگانے کے سوا کوئی کام نہیں ‘‘،’ہر وقت میری نند سر پر سوار رہتی ہے ، ان کا بس چلے تو بھابیوں کے سانس لینے پر بھی پابندی لگا دیں‘‘ ،’’ بھابی کو تنگ کر کے نند کو دلی سکون ملتا ہے ‘‘..... یہ وہ کلمات ہیں جو اکثر بھابھیاں اپنی سہیلیوں یاعزیز رشتے داروں میں استعمال کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
رشتہ ازدواج میں بندھنے کے بعد ایک لڑکی کا تعلق صرف اس کے شوہر سے ہی نہیں ہوتا، بلکہ سسرال میں شامل ہر ایک فرد اُس کا اپناہوتا ہے۔ ساس، جیٹھانی، بھابھی ، نند.... یہ ایسے رشتے ہیں جو صدیوں سے لڑائی، جھگڑے اور فساد میں عالمگیر مقبولیت کے حامل ہیں ۔ ہم بات کریں گے نند کی، جو بھابھی کی حاسد مانی جاتی ہے ۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے ، ہر ڈرامہ و فلم نند اور بھابھی کو ایک دوسرے کا دشمن بتاتا چلا آرہا ہے لیکن کیا یہی حقیقت ہے ؟ یا ہم نے بچپن سے سنی جانے والی ان باتوں کو خود پر اس قدر حاوی کرلیا ہے کہ ہر بھابھی اپنی نند کو دشمن سمجھتی ہے۔
’’نند ‘‘یعنی میاں جی کی بہن اور اگر یہی نند میاں کی’’ لاڈلی بہن‘‘ ہو تو بھابھی اسے مزید حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے،تاہم یہ تمام باتیں انہی گھروں میں پروان چڑھتی ہیں جہاں روشتوں میں برابری نہ ہو ۔ پرانے وقتوں میں ان خرافات کو زیادہ ہوا دی جاتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان رشتوں میں بھی مثبت تبدیلیا ٰں آرہی ہیں۔ آج کی نند اپنی بھابھی کی بہن بھی ہے اور سہیلی بھی ،بس ہمیں اپنی سوچ کو منفی خیالات سے پاک رکھنےکی ضرورت ہے۔
نندیں’’ بہنوں‘‘ جیسی ہوتی ہیں ،اگر کوئی پہلے یہ بات کہتا تھا تو لوگ شاید ہنستے ہوں لیکن آج حقیقتاً اکثریت نندوں نے بہنوں کی جگہ لے لی ہے ۔ نند، بھابھی کارشتہ کچھ کھٹا تو کچھ میٹھا ہوتا ہے اس لیے ان میں کبھی دوستی تو کبھی نوک جھوک ہوتی رہتی ہے۔ پرانے زمانے کی بہ نسبت آج نند ، بھابھی کے لیے ایک دوست کی طرح ہوتی ہیں ،جو شادی سے قبل ہی بھابھی کا دل جیت لیتی ہے ۔ کہتے ہیں تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اسی طرح کسی بھی رشتے میں مٹھاس اس وقت ہی آتی ہے ،جب دونوں جانب سے برابر مقدار میں خلوص شامل کیا جائے ، یعنی اگر نند اپنی بھابھی کے لیے پیار کا جذبہ رکھتی ہے تو دوسری طرف بھابھی کو بھی چاہیے اپنی نند کے ساتھ مخلص رہے ،تو ہی یہ رشتہ مضبوط ہوتاہے۔عموماًسسرال میں قدم جماتے ہی لڑکی اپنی نند کے سب سے قریب ہوجاتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے اس کی نند ہی ہے جو ہر مرحلے پر اس کا ساتھ دے سکتی ہے۔ نند بھاوج کا رشتہ اگر دوستانہ ہو تو نہ صرف گھر کا ماحول خوش گوار ہوتا ہے بلکہ اخلاص سے بھرپور نیا رشتہ جنم لیتا ہے۔
اکثر نندوں کی شکایت یہی ہوتی ہے کہ شادی کے بعد بھائی کے تیور بدل گئے اور وہ اپنی لاڈلی چہیتی بہن کے ناز نخرے نہیں اٹھاتا ،اس لیے وہ اپنا سب سے بڑا دشمن اپنی بھابھی کو سمجھتی ہے ،جو نندوں کی سب سے بڑی بیوقوفی ہوتی ہے کیونکہ اگر نند اپنی بھابھی سے حسد کرنے کے بجائے اس سے دوستی کر لے تو نہ کبھی اسے اپنے بھائی سے شکایت ہوگی اور نہ ہی اپنی بھابھی سے ۔ دوسری طرف ہے بھابھیاں اپنی نندوں کے خلاف شوہر کے کان بھرتی ہیں ،جیسا کہ ’’ دن بھر میں ہی کام کرتی ہوں اور آپ کی بہنیں صرف بیٹھی رہتی ہیں، آج آپ کی بہن بہت لیٹ آئی تھی، آج میں نے آپ کی بہن کو فلاں ریسٹورنٹ میں دیکھا تھا، اپنی بہن سے پوچھ لیجئے گا فون پر کس سے بات کر رہی تھی ‘‘اور پھر آخر میں یہ کہتی ہیں کہ ’’بھئی، میں تو اس کا بھلا ہی چاہتی ہوں اس لیے بتا رہی ہوں آپ یہ مت سمجھئے گا کہ میں آپ کی لاڈلی بہن کی چغلی کر رہی ہوں‘‘۔ یہ برتائو نندوں کو اپنی بھابھیوں سے دور کرتاہے جبکہ اگر بھابھی چاہے تو نند کو اپنی بہن سمجھ کر اس کی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتی ہے بلکہ اس کی خوشی اور غم میں برابر شریک ہو کر اس کی ہم راز بن سکتی ہے ۔
نندیں ڈراؤنی فلموں کی چڑیل یا دوسرے سیارے سے آئی ہوئی مخلوق نہیں ہوتیں ،وہ بھی ایک عام سی عورت ہی ہے اس کے دل میں بھی وہی ا حساسات ہیں جو آپ کے یا کسی بھی عورت کے ہوسکتے ہیں ۔ اگر آپ کی نند چھوٹی ہے تو اس کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں اس کی چھوٹی چھوٹی جائز خواہشات کا احترام کریں ، اپنے ساتھ گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف رکھیں، اس کو نئے نئے کھانے پکانا سکھائیں ، جس چیز میں وہ دلچسپی رکھتی ہے ا س کا م میں اس کی مدد کریں ، اگر آپ کسی بات سے پریشان ہیں تو اپنی بہن سمجھ کر اس سے شیئر کریں ، اور اگر آپ کی نند بڑی ہیں تو ان کو وہی عزت دیں جو آپ اپنی ماں یا بڑی بہن کو دیتی ہیں اگر وہ چڑچڑی ہیں تو اپنے اچھے برتائو سے ان کے دل میں جگہ بنائیں ۔ نندیں کبھی بھابھیوں کی دشمن نہیں ہوتیں، ہر رشتے کی طرح یہ رشتہ بھی پیار کا طلبگار ہوتا ہے ، کیونکہ ’’نندیں بہنوں ‘‘کا روپ ہوتی ہیں وہ بھی آپ سے ویسا ہی پیار کرتی ہیں جیسے آپ کی سگی بہن بشرطیکہ آپ بھی ان کے ساتھ مخلص ہوں۔