• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’لیلہ مُبارکہ‘‘ ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اسے بخش دیا جائے..!

جنگ نیوز

پروفیسر ڈاکٹر محمدانور خان

سرورِ کونین،حبیب ِ کبریا،امام الانبیاء،فخردوعالم،نورِ مجسّم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکاارشادِ گرامی ہے: شعبان میرامہینہ ہے،رجب اللہ کا اوررمضان میری امت کامہینہ ہے۔آپ ﷺنے فرمایا:شعبان گناہوںکومٹانے والا اوررمضان المبارک پاک کرنے والا مہینہ ہے۔چناں چہ ماہ شعبان کی فضیلت کااندازہ سرکار دوعالم ﷺکے اس ارشاد سے لگایا جاسکتا ہے،جس میں آپﷺ نے فرمایا:’’تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے،جیسی میری فضیلت تمام لوگوںپر ہے‘‘۔

حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:شعبان کوشعبان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ماہ رمضان کے لیے اس سے خیرکثیر پھوٹ کرنکلتی ہے۔امّ المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپﷺ کامحبوب ترین مہینہ شعبان کا تھا۔آپﷺ اس ماہ مبارک کے روزوںکو رمضان سے ملادیا کرتے تھے۔آپ ﷺسے نفل روزوںسے متعلق دریافت کیاگیاتورحمت دو عالم ﷺ نے فرمایا:رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے روزے رکھنا۔شعبان محبوب رب جلیل کامہینہ ہے۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی ایک شب کو’’شب برأت‘‘ قراردیااورگناہوںسے چھٹکارے کی رات کے ساتھ اس شب کو نزول عطائے رب بھی بنا دیا۔رسول رحمتﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات اپنی تمام مخلوق کی طرف توجہ خاص فرماتا ہے،مگراس شب رحمت باری تعالیٰ ان لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہو گی۔جوشرک کرتے ہوں گے۔بے رحم اورشرابی ہوںگے۔والدین کے نافرمان ہوں گے،سوائے ان لوگوںکے سب پر بخشش و عطاعام ہوگی۔

شب برأت کی فضیلت احادیث نبویؐ سے ثابت ہے۔صحابۂ کرامؓ کے دور میں بھی اس شب حصول رحمت کے لیے اہتمام کیاجاتا تھا۔حضرت ابوبکرصدیقؓفرماتے ہیں کہ اس شب اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کی مغفرت فرما تا ہے۔حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں کہ اس شب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پرنظرِ کرم فرماتے ہوئے ہر ایک کومعاف فرما دیتا ہے،مگرمشرک،کینہ رکھنے والا، جادوگر،شرابی،سود خور،والدین کی نافرمانی کرنے والے اس نظرکرم سے محروم رہتے ہیں۔شب برأت کی فضیلت وبرکات سے متعلق ارشادات رسولؐ اور اقوال صحابۂ کرامؓ کی روشنی میں دیکھا جائے تومعلوم ہوگاکہ یہ شب بطفیل رحمت مجسم ﷺ ایک ایساعطیہ ربّانی ہے کہ جس کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔اس رات خلوصِ دل کے ساتھ دربار الٰہی کی حاضری،خطائوںکو مٹادیتی ہے،مگر اس شرط کے ساتھ کہ حاضری سے پہلے معافی نامہ داخل کر دیا جائے ۔اس رات کی بڑی اہمیت اور شان یہ ہے کہ اس شب اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تجلی فرماتے ہوئے اپنے بندوںسے مخاطب ہوکرفرماتا ہے،ہے کوئی مغفرت کاطالب کہ میںاُسے بخش دوں،ہے کوئی رزق کاطلب گارکہ اسے رزق دے دوں۔ہے کوئی مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طالب کہ میں(اللہ)اسے عافیت دے دوں۔یہاں تک کہ صبح صادق نمودارہوجاتی ہے۔یوںتمام رات رحمتوں،بخششوں کی بارش برستی رہتی ہے۔(ابن ماجہ)

امّ المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے سوائے شعبان کے مہینے کے(رمضان کے علاوہ) کسی اور مہینے میں رسول اللہﷺ کو کثرت سے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔آپﷺ کو یہ بہت محبوب تھا کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان سے ملا دیں۔(سنن بیہقی)

روایت ہے کہ رسالت مآبﷺ نے ارشاد فرمایا:جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ عزو جل کی جانب سے (ایک پکارنے والا) پکارتا ہے۔ کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اسے عطا کر دوں؟اس وقت پروردگار عالم سے جو مانگتا ہے،اسے ملتا ہے ،سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔ ‘‘(بیہقی)

حضرت ابوثعلبہ خشنیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا’’جب شعبان کی پندرہویں شب (شب برأت) ہوتی ہے تو رب ذوالجلا ل اپنی مخلوق پر نظر ڈال کر اہل ایمان کی مغفرت فرما دیتا ہے، کافروں کو مہلت دیتا ہے، اور کینہ وروں کو ان کے کینے کی وجہ سے چھوڑ دیتا ہے تاوقت یہ کہ وہ توبہ کر کے ،کینہ وری چھوڑ دیں‘‘۔(بیہقی )

حضرت عطاء بن یسارؒ فرماتے ہیں:’’لیلۃ القدرکے بعد شعبان کی پندرہویں شب سے زیادہ کوئی رات افضل نہیں۔ ‘‘قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اس رات میں ہر حکمت والا معاملہ ہماری پیشی سے حکم ہو کر طے کیا جاتا ہے۔(سورۂ دخان) یعنی اس رات پورے سال کا حال قلم بند ہوتا ہے،رزق،بیماری،تن درستی، فراخی،راحت ، تکلیف ، حتیٰ کہ ہر وہ شخص جو اس سال پیدا ہونے والا یا مرنے والا ہو،اس کا مقررہ وقت بھی اسی شب لکھ دیا جاتا ہے۔

روایت کے مطابق اس شب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک فہرست ملک الموت کو دے دی جاتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ جن جن لوگوں کا نام اس فہرست میں درج ہے، ان کی روحوں کو قبض کرنا، (چناںچہ حال یہ ہوتا ہے کہ ) کوئی بندہ تو باغ میںپودا لگا رہا ہوتا ہے، کوئی شادی بیاہ میں مصروف ہوتا ہے،کوئی مکان کی تعمیر میں مصروف ہوتا ہے،حالانکہ ان کا نام مردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔

غوث الاعظم ،محبوب سبحانی،حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ ’’اس کیفیت کی ترجمانی کرتے ہوئے لکھتے ہیں:٭بہت سے لوگوں کے کفن تیار ہو چکے ہیں،مگر وہ ابھی تک بازاروں میں خریدو فروخت میں مصروف اور اپنی موت سے غافل ہیں۔٭بہت سے لوگوں کی قبریں کھد کر تیار ہو چکی ہیں،مگر ان میں دفن ہونے والے غفلت سے خوشیاں مناتے پھر رہے ہیں۔٭بہت سے لوگ ہنستے اور خوشیاں مناتے پھرتے ہیں،حالانکہ وہ بہت جلد ہلاک ہونے والے ہیں۔ ( غنیۃ الطالبین)

شیرِ خدا ،سیدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:جب شعبان کی پندرہویں شب آئے تو رات کو نماز پڑھو اور اگلے دن روزہ رکھو، کیوںکہ غروب شمس سے صبح صادق کے طلوع ہونے تک اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے:’’ہے کوئی مجھ سے بخشش کا طلب گار کہ میں اسے بخش دوں؟ ہے کوئی رزق طلب کرنے والا کہ میں اسے رزق دے دوں،؟ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں؟ ہے کوئی ایسا،ہے کوئی ویسا؟(بیہقی)

امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس مقدس شب یہ دعا فرماتے تھے:’’ اَعُوذُ بِعفوکَ مِن عِقابِک،اَعُوذُ بِرضاکَ مِن سَخطِکَ واَعُوذُ بِکَ مِنکَ جَلّ وجھِکَ، اللّٰھُمِّ لا اُحصی ثنآءَ علیکَ، اَنتَ کمااَثنیتَ علیٰ نفسِکَ ‘‘۔(سنن بیہقی)

اے اللہ ! میں تیرے عفو کی پناہ چاہتا ہوں۔ تیری سزا سے اور تیری رضا کی پناہ چاہتا ہوں۔تیرے غصے اور ناراضی سے اور پناہ چاہتا ہوںتیری سختیوں سے، یا اللہ، میں آپ کی تعریف شمار نہیں کر سکتا،آپ کی ذات ایسی ہی بلند وبالا ہے،جیسے آپ نے خود فرمایا۔مختصریہ کہ آج کی رات گناہوں پر ندامت اور رحمت و بخشش طلب کرنے کے وہ قیمتی لمحات ہیں جن کے بارے میں بجا طور پر کہا گیا کہ ’’مانگنے کا مزا آج کی رات ہے‘‘۔

تازہ ترین
تازہ ترین