• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
غیر قانونی تقرری کا الزام ، احسن اقبال کیخلاف چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد (مہتاب حیدر )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال پر اپنے عزیز ڈاکٹر ندیم جاوید کو بی ایس 22 میں چیف اکنامسٹ لگانے کاا لزام ہے ،جوائنٹ چیف اکنامسٹ ڈاکٹر علی بات خان نے غیر قانونی تقرری پر چیف جسٹس کو خط لکھا ہے،جس میں 70 سالہ شخص آصف شیخ کو مشیرڈیولپمنٹ بجٹ تعینات کرنے کا بھی الزام ہے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا مذکورہ معاملے پر جواب میں کہنا ہے کہ ندیم جاوید سے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے اور انہیں کمیٹی کی جانب سے منتخب کیاگیا اور وہ چار سال سے زائد عرصے سے کام کرہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن کے جوائنٹ سربراہ معاشیات نے چیف جسٹس آف پاکستان کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کیخلاف خط لکھتے ہوئے الزام عائد کیاہے کہ انہوں نے اپنے رشتہ دار ڈاکٹر ندیم جاوید کو بی ایس -22 میں ایم پی -1 اسکیل کے ساتھ سربراہ معاشیات کے طور پر تعیناتی کرکے قواعد و میرٹ کی خلاف ورزی کی ہے ۔دی نیوز کو منگل کو کاپی موصول ہوئی ہے ،جوائنٹ چیف اکنامسٹ ڈاکٹر علی بات خان نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا کہعوامی مفاد میں ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور قانون توڑنے والے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے ، اس خط میں انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیاکہ احسن اقبال نے 70 سال سے زائد عمر کے آصف شیخ لو مشیر ڈیولپمنٹ بجٹ رکھ کر تمام قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔یہ خط بلاننگ کمیشن کے ایک افسر اس وقت سامنے لایا کہ جب حال ہی میں چیف جسٹس نے ایک وائس چانسلر کی تعیناتی سے ،تعلق احسن اقبال کیخلاف ریمارکس دیے تھے جس کا وزیر نے چیف جسٹس کیخلاف عوامی سطح پر بات چیت میں جواب دیا تھا ۔اب جوائنٹ چیف اکنامسٹ ڈاکٹر بات علی خان جوکہ صدر اکنامسٹ گروپ بھی ہیں ان کاچیف جسٹس کو اپنے خط میں کہنا ہے کہ منصوبہ بندی کمیشن معیشت میں اضافے کیلئے ایپکس باڈی بناتی ہے ،ڈیولپمنٹ کو متوازن اور ملک میں علاقائی برابری کا کام کرتی ہے ۔اکنامسٹ گروپ جیسی پیشہ وارانہ سروس کاروباری قوانین میں امور چلانے کیلئے بناتی ہے ۔سربراہ معاشیات پاکستان کے اکنامسٹ گروپ کی انتہائی سینئر بی ایس 22 کی پوزیشن ہے ۔جس پر تعیناتی کیلئے گروپ کے ریگولر سینئر کیڈر افسران میں سے قواعد کے مطابق لایا جاتا ہے ۔خط میں کہاگیا کہ بدقسمتی سے احسن اقبال نے غیر قانونی طور پر غیر تجربہ کار ناپختہ عزیز ڈاکٹر ندیم جاوید کو میرٹ اور اصولوں کے برعکس اپنی وزارت منصوبہ بندی میں گروپ سے باہر سے لاکر تعینات کیا ہے ۔دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہے کہ وزارت نے چیف اکنامسٹ کیلئےدرکار 15 تا 21 سالہ تجربے میں بھی ترمیم کی ہے اور ایسا وفاقی کابینہ کی منظوری سے ہوا ہے ،اس لیے سربراہ معاشیات کی تعیناتی میں کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی ۔لیکن چیف اکنامسٹ کی طرف سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چیف اکنامسٹ کی اہم تعیناتی پہلے تو اہل بی ایس 21 افسران کے پینل کو نہ بھیج کر خالی رکھی گئی ،مثال کے طور پر جوائنٹ چیف اکنامسٹ کو سامنے رکھتے ہوئے بااختیار سلیکشن بورڈ اور بی ایس 22 میں ترقی دے ۔ڈاکٹر ندیم جاوید کی غیر قانونی طور پر تعیناتی کرکے تمام قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے براہ راست چیف اکنامسٹ بنایاگیا ۔ناصرف چیف اکنامسٹ بلکہ احسن اقبال نے ایک 70 سال سے زائد شخص آصف شیخ کو مشیر ڈیولپمنٹ بجٹ بھی لگایا ۔ان کے ذریعے انہوں نے ڈیولپمنٹ بجٹ جسے عام طور پر پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام )کہا جاتا ہے میں سالانہ ایک ٹریلین سے زائد کی لوٹ مار کی ۔انہوں نے کہاکہ وہ اس سے قبل ریلیف کیلئے ثبوت کے ساتھ رٹ پٹیشن نمبر 17/4203پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیشہ وارانہ اکنامسٹ گروپ کی مشاورت کو ایک طرف رکھتے ہوئے کیاگیا اور وزیر کی خواہش پر غیر قانونی مقاصد کیلئے اہم فیصلہ لیاگیا جو کہ سی پیک ،این ایچ اے ،میگا پروجیکٹس آف انرجی اور میٹرو بس پروجیکٹ وغیرہ سے متعلق ہیں ۔چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید اور آصف شیخ کی غیر قانونی تعیناتی سے انہیں اور حکومت میں دیگر سیاستدا نو ں کو سہولت پہنچ رہی ہے۔عارضی و کنٹریکٹ کے چیف اکنامسٹ سے غلط پالیسیاں بنوائی گئیں جس کے نتیجے میں معیشت میں موجودہ ہلچل ہے ۔ایک ادارے میں کوئی بھی غیر قانونی تعیناتی نقصان پہنچاتی ہے لیکن یہ غیر قانونی تقرریاں پورے ملک کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہیں۔خط میں کہاگیا کہ مندرجہ بالا معاملے پر ہم چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ قانون توڑنے اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے قصور واروں کیخلاف کارروائی کی جائے ۔منگل کو جب ترجمان پلاننگ کمیشن سے موقف کیلئے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے کہا کہ تمام تقرریاں میرٹ اور قانون کے مطابق کی گئی ہیں اور اسے کسی بھی فورم پر ثابت کیاجاسکتا ہے ۔دریں اثنااحسن اقبال کا مذکورہ معاملے پر جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ انہیں کمیٹی کی جانب سے منتخب کیاگیا اور وہ 4 سالوں سے زائد عرصے سے کام کررہے ہیں ۔انہیں ایک دوسرا کام بھی سونپا جارہا تھا لیکن اس کیلئے سرتاج عزیز صاحب نے اس کی حمایت نہیں کی اور وہ انہوں نے ان کی میرٹ کی بات کی ،وہ ایم یو ایم ایس اور کے ایس بی ایل میں پڑھاتے رہے ہیں جو کہ ملک کے اعلی بزنس اسکول ہیں ،یہ بدقسمتی ہے کہ صرف ایک ترقی کیلئے اس شخص نے ایسی تدبیریں کی ہیں ۔احسن اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ میراچیف اکنامسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید سے کوئی رشتہ نہیں ہے ۔ 

تازہ ترین