اسلام آباد (نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں)سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا،سیاستدانوں میں کروڑوں روپے کی تقسیم سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت پیر کو ہو گی۔سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ اصغر خان کیس کی سماعت کرے گا اور عدالت نے درخواست گزاروں کو نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز صحافیوں پر پولیس تشدد کے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کیا صحافیوں نے پتھر پھینکے کوئی گملا توڑا؟ ریڈ زون میں کس کو احتجاج کی اجازت ہے؟ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں، تمام سرکاری ملازمین کو تنخواہ ملنے کے بعد تنخواہ لوں گا۔سپریم کورٹ نے تمام سرکاری ملازمین کوایک ہی دن تنخواہوں کی ادائیگی کاحکم دیا ہے، بلوچستان میں پانی کی قلت پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق وزرائے اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک، ثناء اللہ زہری، چیف سیکرٹری و دیگر کو نوٹسز جاری کر دیا۔ این آئی سی ایل کرپشن کیس چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ محسن وڑائچ کو نیب پکڑتا کیوں نہیں۔ عدالت نے ای او بی آئی کرپشن کیس میں خلاف قانون فیسوں کی ادائیگی پر وکلا سے جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ شکر پڑیاں میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کے معاملے سے متعلق مقدمے میں اسٹیڈیم کی تعمیر روکنے سے متعلق حکم برقرار ر کھتے ہوئے کہا ہے کہ سی ڈی اے ثابت کرے کہ اسٹیڈیم نیشنل پارک کا حصہ ہے یا نہیں؟اس بارے میں تجاویز طلب لیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس میں کہا ہے کہ پہلے ملک بھر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرکے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرائے جائیں اسکے بعد ہی اپنی تنخواہ لوں گا۔ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے اکاؤنٹنٹ جنرل سے استفسار کیا کہ چوبیس چوبیس تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، سرکاری ملازمین کے گزر بسر اور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟اکاؤنٹنٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بجٹ کی تاخیر یا کوئی اور وجہ ہو، تنخواہ وقت پرادا کریں،جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے۔عدالت کے حکم پر اکاؤنٹنٹ جنرل اور وزارت خزانہ نے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانیکی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ای او بی آئی اسکینڈل میں وکلاء کو خلاف قانون فیسوں کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا ای او بی آئی کی جانب سے تمام وکلاء کو مجموعی طور پر 5 کروڑادا کئے گئے، فیسیں لینے والے وکلاء میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے دوججز بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیسیں وصول کرنے والے تمام وکلاء عدالت میں پیش ہوکر وضاحت پیش کریں، جن وکلاء کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں اعتزاز احسن، گوہر علی، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی و دیگر شامل ہیں۔ مقدمے کی سماعت جون کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے کی سماعت ہوئی جس کے سلسلے میں آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری عدالت میں پیش ہوئے۔آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، ریلی کیلئے این او سی لینا قانونی تقاضا ہے، پولیس نے صحافیوں کوریڈ زون میں جانے سے منع کیا۔چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا صحافیوں نے پتھر پھینکے کوئی گملا توڑا؟ اس پر آئی جی نے بتایا کہ ڈی چوک پر صحافیوں نے پولیس حصار توڑنے کی کوشش کی، محکمہ پولیس صحافیوں کی عزت کرتا ہے، پولیس کی جانب سے بھی واقعے کی انکوائری کروائی جائے گی۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پولیس کا موقف یہ ہوگا کہ ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں، صحافیوں کے پاس کوئی لاٹھی یا غلیل تونہیں تھی؟ ریڈ زون میں کس قانون کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں؟ ریڈ زون میں کس کو احتجاج کی اجازت ہے؟ عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کودو روز کے اندر پچھلے چار سال سے اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ میں مسلسل توسیع کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ صحافیوں کا احتجاج پرامن تھا، پرامن احتجاج یا خواتین پر ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے، بہنوں کا احترام معلوم نہیں کدھر چلا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیشن جج سہیل ناصر کو معاملے کی انکوائری سونپ دی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام فریقین انکوائری کمیشن کے روبرو پیش ہوں اور سیشن جج انکوائری کرکے 10 روز میں رپورٹ دیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کے استفسارپر خصوصی پراسیکیوٹر نیب نے بتایاکہ محسن وڑائچ کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس زیر التوا ہےاورمحسن وڑائچ اس وقت عدالتی مفرور ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیاکہ محسن وڑائچ کو نیب پکڑتا کیوں نہیں، پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ محسن وڑائچ حفاظتی ضمانت لیکر مفرور ہوگیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ نیب دس روز میں محسن وڑائچ کو گرفتار کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان،مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان میں پانی کی قلت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر مالک اور ثنا اللہ زہری، ایڈووکیٹ جنرل اور چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کو 9 مئی کو سماعت کیلئے مقررکردیاہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کریگا۔ جمعہ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد کے علاقے شکر پڑیاں میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کے معاملے پر سماعت کی۔عدالت نے شکر پڑیاں میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر روکنے سے متعلق حکم برقرار ر کھتے ہوئے کہا ہے کہ سی ڈی اے ثابت کرے کہ اسٹیڈیم نیشنل پارک کا حصہ ہے یا نہیں؟تجاویز طلب لیں۔ چیف جسٹس نے ریما کس دیئے کہ ہم کھیلوں کو سپورٹ کرتے ہیں،کھیل صحتمندانہ سرگرمی ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ شکرپڑیاں اسٹیڈیم کی زمین اگرنیشنل پارک کا حصہ ثابت ہوئی تو واپس کردینگے۔سماعت کے دوران چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی پیش ہوئے اور عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ اسٹیڈیم کی تعمیر کا منصوبہ 2008 میں شروع ہوا تھا اور جب میں چیئرمین پی سی بی بنا تو کہا گیا کہ اس سائٹ پر اسٹیڈیم تعمیر نہیں ہونا چاہیے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ سی ڈی اے کی ذمے داری تھی کہ وہ ہمیں نیشنل پارک میں جگہ ہی نہ دیتے۔ انہوں نے کہا اگر اسلام آباد اسٹیڈیم نیشنل پارک کا حصہ ثابت ہوا تو پی سی بی واپس کردیگی۔ عدالت عظمی نے کہا کہ سی ڈی اے ثابت کرے کہ اسٹیڈیم نیشنل پارک کا حصہ ہے یا نہیں؟۔نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نیشنل پارک میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر میں دلچسپی نہیں رکھتے، لیکن ہمیں اسلام آباد میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر میں گہری دلچسپی ہے۔ بعدازاں عدالت عظمی نے اسٹیڈیم کی تعمیر روکنے سے متعلق حکم برقرار رکھا اور تجاویز طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایف بی آرکے افسران کی طرف سے غیرقانونی طور پر رقوم کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ایف بی آرکے افسران کی طرف سے غیرقانونی طور پر رقوم کی واپسی سے متعلق کیس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ افسران کی جانب سے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایف بی آر نے دوبارہ انکوائری کر کے ایک گریڈ ایکس کے افسر کے خلاف کیس وزیراعظم کو بجھوایا جبکہ دو ملزمان کو انکوائری کے دوران معصوم پایا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ دو ملزمان کو معاملہ سے کیسے بری کردیا گیا۔ کل کتنی مالیت کے ریفنڈ سرٹیفیکیٹس جاری ہوئے؟ وکیل نے بتایاکہ کل 278 ملین روپے کے سرٹیفیکیٹس جاری ہوئے عدالت نے ایف بی آر کے حکام ہو ہدایت کی کہ سرٹیفیکیٹس کے اجرا کے حوالے سے مفصل رپورٹ پیش کریں،عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔