کراچی (ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کے رہنماسینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ نواز شریف پاناما کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے آتے تو آج رسوا نہیں ہوتے، یہاں لیڈر عدلیہ میں پیشی پر چلے جاتے ہیں مگر پارلیمنٹ میں نہیں آتے، عمران خان اور نواز شریف نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا ہے۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان اور ن لیگ کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی بھی شریک تھے۔پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان اب وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے پارلیمنٹ آئیں گے، اسحاق ڈار کو کوئی خلائی مخلوق والی بیماری ہے ،پی آئی اے کے معاملات پر گندی سیاست نہ کی جائے، پارلیمنٹ عوامی فلاح کے کام کرے گی تو لوگ اسے خود عزت دیں گے۔سینیٹر جاویدعباسی نے کہا کہ اسحاق ڈار صحت کی خرابی کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں آرہے ،پی آئی اے کے حالات کی خرابی کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا ،4.9ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے کی میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کرنی چاہئے،اسحاق ڈار کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کو بھجوادیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اسحاق ڈار مخصوص مدت تک پاکستان نہیں آئے تو ان کی سینیٹرشپ ختم ہوجائے گی، یہاں لیڈر عدلیہ میں پیشی پر چلے جاتے ہیں مگر پارلیمنٹ میں نہیں آتے، عمران خان اور نواز شریف نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا ہے، پارلیمنٹ میں حل کیے جانے والے معاملات عدلیہ کی طرف بھیجے گئے، اگر پارلیمنٹ افادیت کھوچکی ہے تونواز شریف کیوں سیاستدان ہیں، نواز شریف نے سوائے پارلیمنٹ کی توہین کے کچھ نہیں کیا۔ مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں بجٹ اجلاس میں سینیٹرز کیلئے کھانے کا انتظام نہیں کیا جاتا ،پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اصغر خان کیس کی بات کی ہے، نواز شریف کو پاناما کا معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کیلئے کہا مگر وہ اسے عدالت لے گئے، نواز شریف پاناما کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے آتے تو آج رسوا نہیں ہوتے، ن لیگ کی سیاسی بدعتیں ختم نہیں ہوں گی۔سینیٹر جاویدعباسی نے کہا کہ اسحاق ڈار صحت کی خرابی کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں آرہے ہیں، اسحاق ڈار کہہ چکے ہیں صحت ٹھیک ہوتے ہی پاکستان آئیں گے، یقین ہے اسحاق ڈار جلد وطن واپس آکر کیسوں کا سامنا کریں گے، اسحاق ڈار کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کو بھجوادیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے حالات کی خرابی کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا ، پیپلز پارٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کی سختی سے مخالفت کی ہے، پی آئی اے جیسے اداروں کے بارے میں پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا ہوگا، ان معاملات پر سیاسی جماعتوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنا ہوں گے، بحث اور فیصلے پارلیمنٹ کے اندر ہی ہونے چاہئیں۔ جاوید عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان چھ چھ مہینے اسمبلی نہیں آئے لیکن تنخواہیں وصول کرلیں اس وقت ان کی غیرت کہاں تھی، پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی استعفے نہیں دینا چاہتے تھے، صرف ایک غیرت مند جاویدہاشمی نے اسمبلی سے استعفیٰ دیا، عمران خان نے پارلیمنٹ کیلئے لاہور میں بدترین الفاظ استعمال کیے۔ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ سیاستدان ایک دوسرے پر اتنے الزام لگاتے ہیں کہ سچ اور غلط بیانی کا پتا نہیں لگتا، اگر ایک پارٹی کا لیڈر تمام پارلیمنٹرینز کو چور ڈاکو قرار دے تو کون پارلیمنٹ کی عزت کرے گا، 4.9ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے کی میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کرنی چاہئے، رپورٹ سچی ہے توسزا دی جائے لیکن اگر درست نہیں تو یہ خبر چلانے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے،کسی شخص یا پارٹی کو صرف اس لئے سزا دینا درست نہیں کہ وہ آپ کو اچھا نہیں لگتا۔علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان اور نواز شریف سمیت سیاسی قیادت کو پارلیمنٹ میں آنا چاہئے، عمران خان اب وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے پارلیمنٹ آئیں گے، اس وقت پاکستان میں لیڈر ایک ہی عمران خان ہے، اسحاق ڈار کو کوئی خلائی مخلوق والی بیماری ہے ،تین بارحکومت کرنے والی جماعت پاکستان میں ایسا اسپتال نہیں بناسکی جہاں ان کا علاج ہوسکے، ن لیگی قیادت جس ملک کے علاج، اداروں اور بینکوں پر انہیں اعتبار نہیں کرتی وہاں انہیں حکومت کرنے کا بھی حق نہیں ہے۔