• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریکِ پاکستان کی طاقتور خواتین

تحریکِ پاکستان کی جدوجہد میں خواتین کی شمولیت کسی طور نظر انداز نہیں کرسکتے ،جہاں بھارت کی جدوجہدِ آزادی میں گاندھی کے ساتھ ان کی پتنی کستوربا ئی گاندھی ان کی شریکِ سفر رہی وہیں قائدِ اعظم کی دستِ راست ان کی ہمشیرہ فاطہ جناح رہی جنکے بارے میں محمد علی جناح نے کہا:’’جب بھی گھر آتا اور ان سے ملتا ہوں میری بہن میرے لیےروشنی کی تیز کرن اور امید کی مانند ہیں۔‘‘ 

ایسا ہی اعتراف گاندھی نے اپنی پتنی کے لیے کیا:’’عدم تشدد کاسبق میں نے اپنی پتنی سے سیکھا‘‘عورتوں کی فعال شرکت نے ہی ہمیں آزادی سے ہم کنار کیا۔مسلم خواتین کے مقابل کئی رکاوٹوں کے باوجود انہوں نے سیاسی منظر نامے میں اپنا طاقت ور کردار نبھا یا۔وہ چہار دیواریوں سے باہر آئیں اورعلاحدہ وطن کے حسول تک جدوجہد کی۔آئیے ایسی بے مثال خواتین سے ملاقات کرتے ہیں:

فاطمہ صغریٰ

تحریکِ پاکستان کی طاقتور خواتین

تحریک پاکستان کے دوران فاطمہ صغریٰ کا کردار ناقابل فراموش ہے، فاطمہ صغریٰ تحریک پاکستان کی اُن نامور کارکنوں میں شامل تھیں، جنہوں نے زمانہ کمسنی ہی میں اس جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور اپنا ایک مقام پیدا کیا۔جب تحریک پاکستان کی جدوجہد اپنے عروج پر تھی، اور ہر چھوٹا بڑا فرد اس تحریک میں شامل تھا،آپ اس وقت دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھیں، محترمہ فاطمہ صغریٰ نے انیس سو چھیالیس میں تحریک کے دوران سول سیکرٹریٹ سے برطانیہ کا جھنڈا اُتار کر دوپٹے سے بنا ہوا مسلم لیگ کا پرچم لہرایا تھا۔اس کارنامے پر حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں قومی اعزاز لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

مادرِ ملت فاطمہ جناح

تحریکِ پاکستان کی طاقتور خواتین

قائد اعظم کی ہردلعزیز اورشفیق ہمشیرہ فاطمہ جناح کا جنم30 جولائی1893 میں کراچی میں ہوا۔انہوں نےدندان ساز کے طور پر تعلیم حاصل کی لیکن 1929میں محمد علی جناح کی اہلیہ کی افسوس ناک وفات کے بعد انہوں نے اپنی زندگی بڑے بھائی کے لیے وقف کردی اورقریبی مشیر کے طور پر خدمات بجا لاتی رہیں۔آل انڈیا مسلم لیگ کی وہ متحرک ممبر تھیں،جہاں انہوں نےخواتین شاخ کی نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

بقول شریف المجاہدلوگوں نے اس حقیقت کو نہیں جانا کہ1940 کے دوران جناح جہاں بھی جاتے فاطمہ جناح ان کے ساتھ ہوتیںجو جدوجہد آزادی کے دوران مسلم خواتین کو درس دیتی تھیں کہ وہ اس جدوجہد میں مردوں کے شانہ بشانہ چلیں۔اس دور کی کئی تصاویر اس بات کی عکاس ہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پیچھے نہیں بلکہ ساتھ ساتھ چلتیں۔دونوں بھائی بہن نے قوم کو واضح پیغام دیا کہ عورت مرد میں کوئی تفریق نہیں۔یہ ایک ہی گاڑی کے دو مساوی پہیے ہیں۔فاطمی جناح نے اپنے بھائی کے ساتھ کل28 برس گزارے اور کبھی انہیں تنہا نہ چھوڑا۔

بیگم رعنا لیاقت علی

تحریکِ پاکستان کی طاقتور خواتین

بیگم رعنا لیاقت علی پاکستان کی خاتون اول، پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی بیگم، تحریک پاکستان کی رکن اور سندھ کی پہلی خاتون گورنر تھیں۔بیگم رعنا لیاقت علی لکھنؤ، برطانوی ہندوستان میں 1912ء میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم نینی تال کے ایک زنانہ ہائی اسکول میں حاصل کی۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم اے معاشیات اور عمرانیات کیا۔ کچھ عرصہ ٹیچر رہیں۔ 

1933ء میں خان لیاقت علی خان سے شادی ہوئی۔ پاکستان بننے سے قبل آپ نے عورتوں کی ایک تنظیم "آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن (اپوا)" قائم کی۔ قیام پاکستان کے بعد ایمپلائمنٹ ایکسچینج اوراغوا شدہ لڑکیوں کی تلاش اور شادی بیاہ کے محکمے ان کے حوالے کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس منعقدہ 1952ء میں پاکستان کے مندوب کی حیثیت سے شریک ہوئیں۔ 1954ء میں ہالینڈ اور بعد ازاں اٹلی میں سفیراور سندھ کی گورنر بھی رہیں۔بیگم رعنا لیاقت علی 1990ء میں حرکتِ قلب بند ہونے کے سبب کراچی میں انتقال کرگئیں اور مزارِ قائد کے احاطے لیاقت علی خان کے پہلو میں مدفون ہیں۔

لیڈی عبد اللہ ہارون

تحریکِ پاکستان کی طاقتور خواتین

ممتاز خاتون رہنما کی مقام ِپیدائش ایران تھا۔وہ 1886 میں پیدا ہوئیں اور کراچی میں اپنے والدین کے ساتھ آباد ہوئیں۔1914 میں سر عبد اللہ ہارون سے شادی ہوئی۔ وہ سندھ میں عورت تنظیم کی بانی تھیں جس کا نام انجمنِ خواتین تھا۔اس تنظیم کا اہم مقصد سندھ کے خواتین کی خراب اقتصادی اور سماجی حالت کو درست کرنا تھا۔وہ عورتوں کی تعلیم کی بہت بڑی حامی تھیں اوراپنے گھر میں اسکول قائم کرکے اپنے علاقے کی عورتوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرتی تھیں۔

بیگم عبداللہ ہارون کا سیاسی کیریئر 1919 میںاس وقت شروع ہوا جب وہ سندھ میں خلافت تحریک کی سخت پیروکار بن گئیں۔1938 میںانہیں آل انڈیا مسلم لیگ خواتین کی سینٹرل سب کمیٹی میں نامزد کیا گیا اور سندھ میں خواتین کی سب کمیٹی کی صدر منتخب ہوئیں۔انہوں نے خواتین کو آل انڈیا مسلم لیگ کے بینرتلے لانے کے لئے دن اور رات کام کیا۔

تازہ ترین