• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

فلم ’دنگل اور سیکریٹ سپر اسٹار‘ سے شہرت پانے والی اداکارہ زائرہ وسیم نے سوشل میڈیاکے زریعے اپنے چاہنے والوں کو اس بات سے آگاہ کیا ہے انہوں نے ڈپریشن (ذہنی دبائو) جیسی بیماری پر کیسے قابو پایا ہے۔

اداکارہ زائرہ وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نےاپنی زندگی کے پچھلے چار سال شدید پریشانی میں مبتلا گزارے ہیں اور اس بات کا ذمہ دار انہوں نے ’ڈپریشن‘ کو ٹہرایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر سے بھی پردہ اٹھایا ہےکہ انہیں ماضی میں ذہنی دبائو کے باعث کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ ’بیان نہ کی جانے والی تھکاوٹ، جسم میں شدید درد، اپنے آپ سے نفرت اور نروس بریک ڈائون‘ جیسے سنگین مسائل برداشت کر چکی ہیں اوریہاں تک کہ کئی مرتبہ خودکشی کرنے کا خیال بھی ان کے ذہن میں آیا۔

زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

گزشتہ روز انہوں نے اپنے اس راز کو باقی نہ رکھتے ہوئے فیس بک کے زریعے لوگوں بتایا ہے کہ کن وجوہات کے باعث وہ ڈپریشن جیسے مرض کا شکار ہوئیں اور انہوں نے کس طرح سے اس پر قابو پایا ۔


بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ زائرہ وسیم نے اپنے فیس بک اکائونٹ پر ایک نوٹ تحریرکیا ہے جس میں انہوں نے کثرت سے اس جملے کا استعمال کیا ہے کہ ’بہت کم عمری میں وہ ڈپریشن سے دوچار ہوئیں‘ انہوں نے اس بات کا بھی کئی مرتبہ ذکر کیا کہ’یہ بھی زندگی کا ایک حصہ ہے۔‘

دنگل اسٹار نے مزید اپنی تحریر میں لکھا کہ وہ آج اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات کا اقرار کرتی ہیں کہ وہ طویل عرصے سے شدید پریشانی اور ذہنی تنائو جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا اقرار کرتےانہیں 4 سال لگ گئے، وہ اس سے قبل ’شرمندگی اور ڈر‘ کے باعث اس بات کو منظرعام پر نہیں لا سکیں کہ کہیں انہیں اس خبر کے بعد رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑجائے۔ لیکن زائرہ کے لیے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہےکہ ’وہ بہت کم عمری میں ڈپریشن کا شکار ہوئی ہیں اور یہ بھی زندگی کا ایک باب ہے۔‘

زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

زائرہ وسیم کے مطابق ڈپریشن ان کی زندگی کا صرف ’معمولی حصہ‘ نہیں ہے بلکہ یہ ان کی زندگی کا ایک ’خوفناک حصہ‘ ہےجو انہیں دن میں 5 مرتبہ ماہر نفسیات کے پاس جانے پر مجبور کرتا، اچانک انہیں دورے پڑتے، آدھی رات میں انہیں اسپتال لے کر جانا پڑتا، خالی پن کا احساس ہوتا، بے چینی میں مبتلا، ہفتوں نیند انہیں چھو کر بھی نہیں گزرتی تھی اس کے علاوہ وہ فاقے کرنے لگی تھیں، جسم میں شدید درد رہتا، ان کا کئی بار نروس بریک ڈائون ہوا اور یہاں تک کہ وہ خودکشی کے بارے میں بھی سوچنے لگیں۔

زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

سیکریٹ سپر اسٹار کی ننھی اداکارہ کا کہنا ہے کہ انہیں آج بھی 12 سال کی عمر میں پڑنے والا پہلا اٹیک یاد ہے، وہ 14 سال کی تھیں تو انہیں دوسرا اٹیک پہنچا، اس بے بعد انہوں نےخود کو پڑنے والے دوروں کو گننا چھوڑ دیا اور ایک کے بعدایک صدمہ انہیں ملتا چلا گیا۔ لیکن اس وقت وہ اسے ’ڈپریشن‘ کا نام نہیں دیتی تھیں ان کے مطابق ’ابھی ڈپریشن کے لیے ان کے عمر بہت کم ہے۔‘ کیونکہ زائرہ نے ہمیشہ یہ سنا تھا کہ ڈپریشن جیسی بیماری 25 سال کے بعد کسی کو بھی لاحق ہوتی ہے۔

زائرہ کو اس بات کا اندازہ اب ہوا ہے کہ ڈپریشن کی بیماری کسی کو بھی ہو سکتی ہے بغیر اجازت لیے اور اس کی عمر جانے۔۔۔ تب ہی دنیا بھر میں35 کروڑ افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈپریشن کسی احساس کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ’خطرناک بیماری‘ ہے۔

زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

فلم دنگل سے اپنے کرئیر کا آغار کرنے والی اداکارہ زائرہ نے مزید لکھا کہ وہ اپنی سوشل لائف، اپنے کام، اسکول اور خاص کر سوشل میڈیا سے کچھ وقت کے لیے مکمل طور پردوری اختیار کر لینا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا با برکت مہینہ شروع ہونے والا ہے اوریہ ماہ ان کے لیے اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔

زائرہ وسیم نے ڈپریشن پر قابو کیسے پایا؟

آخر میں زائرہ وسیم نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جو ہر برے اور اچھے وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے، اور خاص کر ان کے گھر والے جنہوں نے زائرہ کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑا اور نہایت تحمل اور برداشت کے ساتھ انہیں سنبھلا جس کے سبب وہ آج یہاں موجود ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین