• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے نقشے پر جس طرح شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اسی طرح چینی وزارت خارجہ کا اس تنظیم میں پاکستان کی مکمل رکن کی حیثیت سے شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ کہنا معنی رکھتا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کی روح کو فروغ دینے کیلئے فعال رکن کے طور پر کردار ادا کرے گا۔ چینی حکام کا یہ بیان بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے اور تنظیم کے منشور کے مبصر کے طور پر بھی کردار ادا کرتا رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ علاقائی امن ،سلامتی اور عوام کے طرز زندگی کی بہتری کویقینی بنانے کیلئے کام کرے گا۔ چین کی وزارت خارجہ نے یہ بیان اس وقت جاری کیا ہے جب آئندہ ماہ آستانہ قازقستان میں منعقد ہونے والے تنظیم کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت مکمل رکن کی حیثیت سے شریک ہو رہے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کا فیصلہ 2001میں چین، قازقستان، کرغزستان، روس ، تاجکستان اورازبکستان کے سربراہی کے اجلاس میں کیاگیا تھا اور 2003میں تنظیم موثر ہو گئی تھی۔ اس کے مقاصد میں خطے میں سیکورٹی، اقتصادی، ثقافتی، سیاسی اور سفارتی تعاون کا فروغ اور عوام کی ترقی و خوشحالی کا کام شامل ہے۔ اپنے قیام کے17برسوں میں تنظیم نے فری ٹریڈ اور توانائی کے شعبے میں نہایت فعال کردار ادا کیا ہے۔ تنظیم میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے دانشور لی جیان من کا کہنا بجا ہے کہ بیلٹ اینڈروڈ منصوبے کا تصور پہلے سے شنگھائی تعاون تنظیم میں موجود ہے اور اس پر مثبت پیشرفت جاری ہے۔ پاکستان کے تنظیم میں ایک مکمل رکن کی حیثیت سے شمولیت سے خطے میں اقتصادی ترقی نیز دہشت گردی سے نمٹنے اور توانائی کے بحران پر قابو پانے میں بڑی مدد ملے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری یقیناًشنگھائی تعاون تنظیم کے نقطہ نظر سے ایک سنگ میل ہے۔ امیدواثق ہے کہ پاکستان اپنے اور خطے کے بہتر مستقبل کے تناظر میں اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے بھی ایک موثر کردار ادا کر سکے گا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین