کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ چھالیہ، گٹکا، مین پوری، نسوار اور تمباکو ہیں۔ رمضان المبارک کی برکت سے روزے داران اشیاء سے اجتناب کرتے ہیں اگر روزے کے بعد بھی وہ ہمت کریں تو ان اشیاء سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں جس سے ملک میں منہ کے کینسر میں خاطر خواہ کمی ہوگی ۔ ان خیالات کا اظہار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ماہر امراض ناک ، کان وگلہ پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے کیا۔ انہوں نے بتایاکہ چھالیہ ایک زہر ہے جسے ہم خوددرآمد کررہے ہیں شہرمیں درجنوں برانڈ کے چھالیہ موجود ہیں جو نوجوانوں کو منہ کے کینسر میں مبتلا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 70سے 75 فیصد منہ کا کینسر چھالیہ ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہےجبکہ تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے۔ اس سلسلےمیں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ۔انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف حکومت کی ذمہ داری ہے کہ چھالیہ کی درآمد پر پابندی لگائے وہیں شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان اشیاء سے اجتناب برتیں اور رمضان المبارک ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ان موذی اشیاء کے استعمال کو مکمل طور پربند کرکے کینسر جیسے مرض سے نجات حاصل کریں۔