اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)503ارب روپے کےنیلم جہلم پروجیکٹ کو ایک اور دھچکا لگا ہے اور اس کا یونٹ 1غیر فعال ہوگیا ہے۔یونٹ کا گزشتہ 1ہفتے سے آئل لیک ہونے کے سبب مینجمنٹ نے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ یونٹ 4پہلے ہی غیر فعال تھا۔تفصیلات کے مطابق،969 میگاواٹ کا نیلم جہلم پروجیکٹ جو کہ 503ارب روپے کی خطیر رقم سے تعمیر کیا ہے ، اسے ایک اور دھچکا لگا ہے اور اس کا 242اعشاریہ25میگاواٹ کے یونٹ 1سے آئل لیک ہونا شروع ہوگیا تھا جس کے سبب مینجمنٹ نے اس کا آپریشن 31مئی کو روک دیا ہے۔جب کہ اس پروجیکٹ کا یونٹ 4پہلے ہی روٹر خراب ہونے کے باعث بند کیا جاچکا ہے۔جب کہ مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ یونٹ 4کودوبارہ فعال ہونے میں کم از کم 4ماہ لگیں گے، تاہم سائٹ پر موجود عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یونٹ 4بجلی پیدا کرنے میں 8سے9ماہ کا وقت درکار ہوگا اور اس کی مرمت چینی ماہرین نے کرنی ہے۔اب جب کہ ن لیگ کی حکومت کے آخری روز یونٹ 1کی سیل سے آئل لیک ہونے کے سبب 31مئی کو اسے غیر فعال کردیا گیا ہے۔اس کا آئل گزشتہ ایک ہفتے سے لیک ہورہا تھا، تاہم مینجمنٹ نے فیصلہ کیا تھاکہ یونٹ 1کو 31مئی تک فعال رکھا جائے ، تاکہ ن لیگ حکومت کی اعلیٰ شخصیت کے غصے سے بچا جاسکےاور یہاں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا کہ اگر ایسی صورت میں یونٹ 1کو چلایا جاتا رہا تو 31مئی تک اسے زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔بہرحال مینجمنٹ نے حکومت کے آخری روز یونٹ 1کو غیر فعال کردیا ہے۔یونٹ سے متعلق عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس کی مرمت پر بھی 1سے2ماہ لگ سکتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار ایک مخصوص وقت تک آدھی ہی ہوسکے گی۔دی نیوز نے اس ضمن میں چیئرمین واپڈا جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین اور سی ای او ، این جے ایچ پی سی ایل ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد زرین کو چار روز قبل ایک سوال نامہ واٹس ایپ پر بھیجا تھا اور ساتھ ہی فون پر رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی ، تاہم واٹس ایپ پیغام پڑھنے کے باوجود ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا یونٹ1سے آئل لیک ہورہا تھا، اگر ہاں تو مینجمنٹ نے اسے 31مئی تک فعال کیوں رکھا، جب کہ اس سے زیادہ نقصان کا احتمال تھا۔دی نیوز نے واپڈا کے ترجمان سے بھی اس سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کی ، تاہم ان کی جانب سے بھی چارروز گزرنے کے باوجود جواب نہیں دیا گیا۔واپڈا ترجمان کی جانب سے صرف یہ کہا گیا کہ یونٹ کے معمول کی تشخیص کے دوران عارضی مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جب کہ معمول کی تشخیص کا مقصد یونٹ کی خرابیوں کی تشخیص ہوتا ہے۔بدھ کے روز جاری ہونے والے واپڈا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یونٹ 2نے کامیابی کے ساتھ 180میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کردیا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ یونٹ بجلی کی پیداوار 242اعشاریہ 25میگاواٹ تک کردے گا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ یونٹ 3نے بھی 242اعشاریہ25میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کردی ہے، تاہم این پی سی سی کے گزشتہ روز کے بجلی کے ریکارڈ میں کچھ اور بات ہی سامنے آئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ نیلم جہلم پروجیکٹ سسٹم میں صرف 242میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا ایک یونٹ ہی فعال ہے، جو کہ یونٹ 3ہےاور یونٹ 1غیر فعال ہے۔این پی سی سی کے ریکارڈ میں یونٹ 2سے فراہم کردہ بجلی کا بھی ذکر نہیں ہے، جس کے بارے میں واپڈا کے اعلامیے میںکہا گیا ہے کہ وہ 180میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب تک نیلم جہلم پروجیکٹ ، سسٹم میں 1ارب روپے کی بجلی فراہم کرچکا ہے۔