• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گرمیوں میں ہوم ورک کا مقصد

پاکستان کا شمار دنیا کے گرم ترین خطے میں ہوتا ہے جہاں گرمی کی شدت میں انسانوں کے ساتھ چرند پرند کی سرگرمیاں بھی محدود ہوکررہ جاتی ہیں۔ مئی کے آخری ایام میں جب سورج آگ برسا رہا ہوتا ہے تو چھوٹے چھوٹے بچے بھاری بھرکم بستے لے کراسکول آ جا رہے ہوتے ہیں۔ شدید گرمی میںاسکول جانا کافی کٹھن معلوم ہوتا ہے اور انھیں پڑھائی سے زیادہ موسم کی شدت کا احساس رہتا ہے۔ اس دوران انہیں گرمیوں کی چھٹیوں کا شدت سے انتظار ہوتا ہے تاکہ وہ گھر پر موج مستی کر سکیں۔یوں تو اپریل/ مئی سے اسکولوں میں نیاتعلیمی سال شروع ہوجاتا ہے مگرپڑھائی نہ ہونے کے برابر ہی ہوتی ہے۔

موسم کی سختی کے باعث جب گرمیوں کی چھٹیاں کااعلان کیا جاتا ہے تو بچے خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ ان کے ذہن میں ہوتا ہے کہ اب ان کا بیگ الماری میں رکھ دیا جائے گا اور صبح سویرے اٹھنے کی ٹینشن بھی نہیں ہوگی۔ ان کی یہ خوشی اس وقت پھیکی پڑجاتی ہے جب اساتذہ انھیں تعلیمی نقصان سے بچانے کی غرض سے گرمیوں کی چھٹیوں کا ہوم ورک دیتے ہیں۔ انھیں تلقین کی جاتی ہے کہ اگر وہ اپنا ہوم ورک کرکے نہیں لائیں گے تو نقصان میں رہیں گے، کیونکہ چھٹیوں کے فوری بعد امتحانات ہوں گے جن کی تیاری کے لیے ہوم ورک مددگار ثابت ہوگا۔ بچوں کے ساتھ ساتھ اکثر والدین بھی یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں کہ موسم گرما کی تعطیلات میں ہوم ورک دینے کا مقصد کیا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ چھٹیوں کے دوران بچوں کوان کے حال پر چھوڑ دینا یقینا ٹھیک نہیں ہوتا۔ ان کے ذہن کو مستعد رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چھٹیوں میں بھی انھیں پڑھنے کی طرف متوجہ کیاجائے۔ انھیں سبق یاد کرنے کے لیے دیا جائے تاکہ ان کے ذہنی خلیات متحرک رہ سکیں ۔ ہفتے میں صرف دو دن اپنا ہوم ورک کرنے سے ناصرف وہ چھٹیوں کا مزہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ ساتھ ہی ان کا ہوم ورک بھی مکمل ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح وہ چھٹیوں کے بعد ہونے والے امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ جو بچے پڑھائی میں قدرے کمزور ہوتے ہیں وہ چھٹیوں کازیادہ فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ایسے بچے اسباق کے بارے میں پہلے سے جان کر اپنی خامیوں پر قابو پاسکتے ہیں۔

ماہرین تعلیم کے مطابق طویل المیعاد چھٹیوں میں بچوں کی مصروفیات اور معمولات بدل جاتے ہیں۔چھٹیوں کے دوران والدین بھی بچوں کے معمولات پر کسی قسم کی روک ٹوک نہیں کرتے۔ماہرین کے نزدیک یہ امر بچوںکی تخلیقی ،ذہنی اور جسمانی نشونما کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔چھٹیوں کی مؤثر منصوبہ بندی سے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ بخشا جاسکتا ہے۔تعطیلات میں نصابی و غیر نصابی سرگرمیاں بچوں میں قائدانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

چھٹیوں میں رات دیر تک جاگنا اور صبح تاخیر سے اْٹھنا بچوں کا معمول بن جاتاہے، ایسے میں ہوم ورک کرنے میں یقیناًدشواری پیش آتی ہے۔ یوں تو ہر بچہ یہی چاہتا ہے کہ چھٹیوں کا کام جلد از جلد مکمل کرلے تاکہ باقی چھٹیاں خوب ہلاّ گلاّ اور موج مستی کرکے گزاریں ، جوکہ درست نہیں ہوتا۔گرمیوں کی تعطیلات میں والدین بچوں کی تعلیمی کمزوریوں کو کم سے کم کرنے کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اساتذہ سے مل کراپنے بچوں کی کمزوریا ں معلوم کرنے کے ساتھ انھیں دور کرنے میں معاون مشورے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔بچوں کی خوبیوں اور خامیوں کی فہرست تیار کرکے انھیں دور کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کریں۔ چھٹیوں کے کام کا ایک بڑا مقصد چھوٹی کلاسوں کے بچوں کے اندازِتحریر، رفتارِ تحریر اور معیارِ تحریر میں خاطر خواہ بہتری لانا ہے۔

چھٹیوں کا کام نہ کرنے کے ذمہ دار صرف طلبہ نہیں بلکہ اساتذہ اور والدین بھی اس میں حصہ دار ہیں۔ اگر ہم 15سے 20 سال پرانی بات کریں توطلبہ کو معلوم ہوتاتھا کہ ہوم ورک کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ جرمانے اور پٹائی کی صورت میںاس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ مگر آج دیکھنے میں آتا ہے کہ استاد طالب علم سے پوچھتا ہی نہیں کہ آیا اس نے چھٹیوں کا کام کیا ہے کہ نہیں۔ والدین کا شکوہ ہوتا ہے کہ اساتذہ کی طرف سے گرفت ڈھیلی ہونے کے باعث بچے طویل چھٹیوں میں منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ اگر اساتذہ بچوں کا ہوم ورک اچھی طرح چیک کریں توبچوں کو ہوم ورک کرنے کی جستجو ہو اور وہ غیرضروری وقت ضائع کرنے کے بجائے اسکول کا کام کریں۔ دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ بچوں کے لیے موسم گرما کی تعطیلات کا ہوم ورک کرنازندگی کا سب سے بڑا مسئلہ بن جاتاہے۔ بچوں کے مطابق اساتذہ چھٹیوں سے قبل پڑھانے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے اور جو پڑھایا نہیں گیا ہوتا اس کا ہوم ورک دے دیا جاتا ہے۔حد تویہ ہے کہ70 سے 80 فیصد بچے چھٹیوںکا کام ہی نہیں کرتے اور جو کرتے ہیں وہ آخری ایام میں یہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔بچوںکا کہنا ہے کہ چھٹیوںکا کام کرنے کا کوئی فائدہ نہیںہوتا کیونکہ اساتذہ کام چیک نہیں کرتے، تو پھروہ کس لیے اتنی محنت کریں۔ دوسری جانب اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ہوم ورک کرنے کی ترغیب دیں کیونکہ چھٹیوں میں وہ ہی ان کی نصابی و غیرنصابی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتے ہیں۔

موسم گرما کی تعطیلات کے دوران چھٹیوں کا کام دینے کا ایک اہم ترین مقصدبچوں کو منفی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے بچوں، اساتذہ اور والدین پر مشتمل اس تکون کو مل کر توجہ دینا ہو گی۔ چھٹیوں میں ملنے والا ہوم ورک موج مستی میں کوئی خلل نہیں ڈالتابلکہ یہ وہ پْل ہے جو بچوں کو کتاب اورا سکول سے جوڑے رکھتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذہ گرمیوں کی تعطیلات سے قبل باقاعدگی سے پڑھائیںاور پھرسلیبس کو دہرانے کے لیے اسے یاد کرنے اور لکھنے والا نصابی ہوم ورک دیں۔ بچے بھی اس ذمہ داری کو ذوق و شوق سے نبھائیں اور والدین ان کی بھرپور معاونت کریں۔

تازہ ترین