• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کارنر گارڈنز... چھوٹی جگہ میں باغ لگائیں

آئیں کچھ چھوٹے باغوں کی بات کرتے ہیں جو کسی بھی کونے میں لگائے جاسکتے ہیں یعنی ان کیلئے چھوٹی سی جگہ بھی کافی ہوگی۔ یہ بہت ضروری ہے کہ پودوں کو منتخب کرنے کے عمل کے دوران کئی اقسام کے پھولوں اور پودوں کو نہ ملائیں۔ لہٰذاماحول میں توازن اور ہم آہنگی رہے اور اہم نقطہ یہ ہے کہ پودوں کے سائز کو خالی جگہوں کے سائز کے حساب سے تقسیم کریں۔

جگہ نہ ہو تو آج کل ورٹیکل گارڈن یعنی عمودی باغ بہترین ہوتے ہیں۔ آپ کو ایک بہت بڑے باغ کی ضرورت نہیں ہےلیکن صرف ایک قسم کے پودوں سے بھی کام چل جائے گا اور ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے بھی آپ کو مختلف کاوشیں نہیں کرنی پڑیں گی۔ جیسے کسی بھی کونے میں لکڑی کی بینچ کے ساتھ چھوٹے گلدانو ں میں چھوٹے گلاب لگائے جاسکتےہیں۔

کسی بھی پلانٹ کو منتخب کرنے سے پہلے اس کا سائز بھی سمجھنا ضروری ہے۔ دیواروں کے لیے مختلف پودوں کا استعمال کریں تو رہائش گاہ کی دیوار کو چھوڑ دیں گے۔اس کے ساتھ لکڑی کے بینچ اور چند آرائشی اشیا ء استعمال کی جاسکتی ہیں۔

ایک چھوٹے سے باغ کی تعمیر کے لئے زیادہ کچھ نہیں لگتا ۔ صرف چیزوں کو سادہ اور خوبصورت بنانے کی ضروت ہوتی ہے ۔ ایک عمودی باغ دیوار پر ہینگنگ پلانٹس لگانے کے ساتھ ساتھ فرش پر مختلف سائز اور پتھروں میں پودوں کے ساتھ زمین کی تزئین کی جاسکتی ہے۔

کارنر گارڈنز... چھوٹی جگہ میں باغ لگائیں

چھوٹے باغ کیلئے ایک چھوٹا سا درخت پتھر کے فرش اور لکڑی ڈیک کے ساتھ سجایا جاسکتاہے۔ اورایک سفید لکڑی والا بنچ یا کوئی کشن بھی ساتھ رکھا جاسکتاہے۔

پتھر ان لوگوں کے لئے صحیح انتخاب ہے جوزیادہ قدرتی انداز میں باغ کو پسند کرتے ہیں اور سجاوٹ میں اگر لکڑی کے ڈیک اور بینچ کی ضرورت ہوتو اسے ضرور لگائیں اورعمدہ سا رنگ بھی کرلیںتو دیدہ زیب معلوم ہوگا۔

چلیں اپارٹمنٹ میں ایک باغ کے لئے کافی جگہ نہیں ہےلیکن ہمارے پاس اپارٹمنٹ کی بالکنی کے ایک حصے کوجڑی بوٹیوں اور پودوں کے لئے وقف کیا جاسکتاہے ۔

تھوڑی زیاد ہ جگہ ہو تو اس باغ میں لکڑی کے ڈیک کا استعمال پتھروں کے درمیان کیا جاسکتاہے۔ اس کے علاوہ عمودی دیوار اور زمین پرپھول اور پودے لگائے جا سکتے ہیں۔

اسی طرح ایک آئیڈیا یہ ہو سکتاہے کہ کچھ پتھرلگا کر ان کے ساتھ چھوٹے ناریل کے درخت برتنوں میں لگائے جاسکتے ہیں۔

اگر آپ کے پاس ایک خالی ہال ہے تو مثال کے طور پر ایک چھوٹے سے باغ میں پودے اور پھولوں کے ساتھ وقت گزارنے کا اچھا موقع ہاتھ آسکتاہے۔

یہ خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ چھت پر پودوں کے لئے جو گملے یا کیاریاں بنائی جائیں اُن میں فالتو پانی کے نکاس کا ایسا نظام ہو کہ نہ توہ وہ کیاری یا گملے میں رکے نہ ہی وہ چھت کو نقصان پہنچا سکے۔ گملوں اور کیاریوں کو چھت پر اس انداز سے رکھا جائے کہ چھت سے ان کے پیندے کی اُونچائی کم از کم تین انچ ہو تاکہ زیادہ پانی آسانی سے گملوں سے خارج ہو سکے اور چھت پر ٹھہرے بھی نہ۔ اس طرح سے چھت کی سطح بھی خشک رہے گی اور چھت ٹپکنے یا عمارت کو پانی سے نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی نہ ہوگا۔ اسی طرح یہ بات بھی اہم ہے کہ مٹی کے ساتھ گملوں کا وزن اور بھی بڑھ جاتا ہے ، اس بات کے پیش نظر چھت کی مضبوطی کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے۔ پودوں کے درمیاں مناسب فاصلہ رکھیں تاکہ اُن کی بڑھوتری کا عمل متاثر نہ ہو۔ روشنی، پانی اور کھاد کا مناسب بندوبست ہونا چاہئے۔ مناسب وقفے سے گملوں اور کیاریوںکی گوڈی کرنی چاہئے۔ چھت پر دیواروں کے ساتھ ساتھ اگر پودوں کے لئے جگہ بنا لی جائے اور درمیان میں اُٹھنے بیٹھنے کی جگہ سلیقے سے بنا لی جائے تو اُٹھنے بیٹھنے کے لئے ایک اچھی جگہ بنائی جاسکتی ہے۔

چھتوں پر پودے، بیلیں، سبزیاں اور دوسری جڑی بوٹیاں اُگانے سے نہ صرف اپنے گھر کے کچن کی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے بلکہ موسم کی شدت کو بھی کافی حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

جگہ چھوٹی ہو یا بڑی پودوں کو مناسب مقدار میں سورج کی روشنی کے ساتھ ساتھ پانی اور کھاد وغیرہ دی جانی چاہئے۔ آرائیشی پودے لگا کر ہم اپنے گھر کے ماحول کو خوبصورت بنا سکتےہیں اور شہر کے گنجان آباد علاقوں میں بھی اپنے گھر کے کسی کونے یا چھت کو پر فضا بنا سکتے ہیں۔

تازہ ترین