• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات میں تاخیر ہونی چاہیےیہ کوئی الیکشن کا ماحول نہیں، مشرف

کراچی(نیوزڈیسک)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں باہر جانے کی اجازت عدالت نے دی‘جب کہ اس حوالے سے وزیر داخلہ نے بھی کچھ کیا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر ہونی چاہیئے ، یہ کوئی الیکشن کا ماحول نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق،سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آخری دنوں میں میرانام ای سی ایل میں ڈالنا اور بینک اکائونٹس سیل کرنے کا مقصد صرف مجھے تنگ کرنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ نئے وزیر داخلہ کو درخواست دی جائے گی ، اگر تعاون نہ کیا گیا تو عدالت جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان اپنی مرضی سے آیا تھا اور اس حوالے سے کوئی دبائو نہیں تھا۔ مجھ پرکیس نواز شریف کی نا اہلی سے پہلے کا بنا ہوا ہے ۔جب کہ پاناما کیس کے فیصلے کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، وطن واپس آکر ان سب کا اکیلے سامنا کروں گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لیڈر کا کام ملک کو مستحکم کرناہوتا ہے ، میرے دور اقتدار میں عوام خوشحال تھی۔اس سوال کے جواب میں کہ آپ کو باہر بھیجنے میں کس کا کردار تھا؟ مشرف کا کہنا تھا کہ میں کچھ نہیں کہہ سکتا ظاہر ہے اس میں سب کا کردار ہے ،مجھے باہر جانے کی اجازت عدالت نے دی، جب کہ وزیر داخلہ نے بھی کچھ کیا ہوگا۔اسد درانی کی متنازعہ کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ میرا اسد درانی سے کوئی تنازعہ نہیں ہے۔وہ میرے سینئر رہے ہیں انہیں میں نے سعودی عرب سفیر بنا کر بھیجا اورایک سال بعد واپس بلالیا، یہ انہیں برا لگا ہوتو الگ بات ہے، میری ان سے ملاقات نہیں تھی اور انہیں کارگل کا ذرا بھی علم نہیں تھا۔ کارگل معاملے پر نواز شریف سمیت دفاعی کابینہ کو ایک گھنٹہ بریفنگ دی، بریفنگ میں تمام اہم وزراء موجود تھے ۔اپنے دور حکومت میں ہندوستان سے مسئلہ کشمیر پر اپنے مطالبات منوا رہا تھا۔ اسددرانی کی کتاب کے حوالے سے میں اس بات پر مایوس ہوا ہوں کہ ڈی جی را کے ساتھ بیٹھ کر کتاب لکھی میری کتاب اور اسد درانی کی کتاب کا کوئی موازنہ نہیں ، ڈی جی را دلت کی میرے ساتھ ملاقات کو خوش آمدید کہوں گا۔ کتاب میں ’’را‘‘ چیف نے جنرل احسان کے حوالے سے لکھا گیا کہ جنرل احسان نے یہ بتادیا تھا کہ 2018کا وزیر اعظم کون ہوگا ، ایسا کس بنیاد پر کہا گیا؟ اس سوال کے جواب میں مشرف کا کہنا تھا اس کی کوئی تک نہیں بنتی اگر نواز شریف کا کہا جاتا تو پھر کوئی تُک بنتی، میرے خیال میں جنرل (ر) احسان الحق نے یہ بات نہیں کہی ہوگی شاید انھوں نے پیش گوئی کی ہو۔اگلے وزیر اعظم کے حوالے سے جنرل احسان کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے ۔پاکستان میں 25جولائی کے انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں مشرف کا کہنا تھا کہ ہاں انتخابات میں تاخیر ہونی چاہیے یہ کوئی الیکشن کا ماحول نہیں ہے یہ ماحول پاکستان کو ٹھیک کرنے کا ہے اگر الیکشن ہوتے ہیں وہ جو بے یقینی کی کیفیت ہے وہی کامیاب ہوجاتی ہے تو میں تو یہ ہی کہوں گا اللہ ہی حافظ ہے پاکستان کا، یہ پاکستان کو چلا نہیں سکتے۔
تازہ ترین