• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کورٹ کے فیصلے سے فائدہ اٹھا کر واپس آئیں،رشید رضوی

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہاہےکہ کچھ برسوں سے عدلیہ کی پالیسی ہے کہ وہ بیرون ملک ملزمان کو سہولت دے کر جیوڈیشل پراسس کا حصہ بننے کیلئے آمادہ کرتی ہے، سپریم کورٹ اگر ایسا نہیں کرے گی تو ملزمان بیرون ملک بیٹھے رہیں گے، پرویز مشرف واپس آنے کی نیت رکھتے ہیں تو سپریم کورٹ کے فیصلے سے فائدہ اٹھا کر واپس آئیں ،مقدمات کا سامنا کریں اور الیکشن میں بھی حصہ لیں،پرویز مشرف کو ابھی تک کسی کیس میں سزا نہیں ہوئی ہے، جب تک انہیں سزا نہیں ہوتی وہ بے گناہ سمجھے جائیں گے۔ماہر قانون علی احمد کرد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا معاملہ نہیں تھا، ہر عدالت کے اختیارات کی حدود ہوتی ہے،سپریم کورٹ پرویز مشرف کی نااہلی اور وطن واپسی سے متعلق حکم نہیں دے سکتی تھی، جنرل پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ جاری ہے اس کے باوجود ان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ انتظامیہ کیلئے مسئلہ ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا حکم مانے یا خصوصی عدالت کے احکامات تسلیم کرے، سپریم کورٹ کے اس حکم سے آئین اور عدالتوں کو فائدہ نہیں ہوگا، سپریم کورٹ کے ان احکامات پر سب کو تنقید کرنی چاہئے، جو بات صحیح اور قانونی ہے ٹھیک ہے مگر جو بات قانونی نہیں اسے تسلیم نہیں کرنا چاہئے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نےکہا کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کیلئے اچھے امیدواروں کو ٹکٹ دیئے ہیں، قومی اسمبلی کیلئے نئے چہرے بہت کم ہیں زیادہ تر لوگ آزمائے ہوئے ہیں ،صوبائی اسمبلی کیلئے زیادہ تر نئے چہروں کو ٹکٹ دیئے گئے ہیں، لاہور سے تحریک انصاف کے تین پرانے امیدواروں حامد خان، حامد زمان اور محمد مدنی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے، علیم خان کو لاہور سے صوبائی اسمبلی کے دو ٹکٹ جبکہ ایک قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے، چوہدری سرور کو پنجاب میں صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہیں دیا گیا یعنی وہ وزیراعلیٰ کے امیدوار نہیں ہوں گے، سب سے دلچسپ صوبائی نشست اسحاق خاکوانی کو دی گئی ہے جو صوبائی اسمبلی کے ساتھ قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑیں گے، اسحاق خاکوانی ممکنہ طور پر وزیراعلیٰ کیلئے امیدوار ہوسکتے ہیں، شاہ محمود قریشی اور ان کے بیٹے دونوں کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ دیئے گئے ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ بھی دیا گیا ہے، فواد چوہدری کو بھی قومی و صوبائی دونوں اسمبلیوں کے ٹکٹ ملے ہیں، تحریک انصاف نے سینٹرل پنجاب کی بہت سی نشستوں پر امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے، وہ تمام حلقے کھلے رکھے گئے ہیں جہاں ٹکٹ کی تبدیلی ہوگی یا دو امیدوار ہیں یا کوئی تیسرا امیدوار لینڈ کرنے والا ہے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار اپنا ووٹ بینک نہیں رکھتا ہے، وہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے پارٹی پر ہی انحصار کریں گے، پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کیلئے مجموعی طور پر الیکٹ ایبلز کو زیادہ ٹکٹس دیئے ہیں، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں ون اور ٹو کا کمبی نیشن نظر آرہا ہے، پنجاب کے شہروں میں ن لیگ کے امیدوار اب بھی مضبوط ہیں، سینٹرل پنجاب اور شمالی پنجاب کے شہری علاقوں میں پی ٹی آئی کا کوئی بھی امیدوار ووٹ بینک رکھنے والا نہیں ہے، پی ٹی آئی نے صوبائی اسمبلیوں کے ٹکٹس دیتے ہوئے ایڈونچر کیا ہے، تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی کیلئے جن امیدواروں کو ٹکٹ دیئے ان میں بہت کم الیکٹ ایبلز اور پرانے چہرے ہیں، یہ عام طور پر وہ لوگ ہیں جو ایک یا دو یونین کونسلوں کے الیکشن جیتے ہوئے ہیں، پنجاب کے 80فیصد ایم پی ایز ابھی بھی شہباز شریف کے ساتھ ہیں، یہ ایم پی ایز شہباز شریف کے ساتھ رہے تو صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کیلئے صورتحال مشکل ہوسکتی ہے، قومی اسمبلی میں ن لیگ اور پی ٹی آئی میں سخت مقابلہ ہوتا نظر آرہا ہے، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کا پلہ بھاری ہوگا لیکن پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا پلہ بھاری لگتا ہے۔سہیل واڑئچ نے کہا کہ عمران خان کو بنوں سے الیکشن لڑنے کی تجویز پرویز خٹک نے دی ہوگی، میانوالی کی نشست عمران خان جیت جائیں گے انہیں وہاں کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے، لاہور میں عمران خان اگر سعد رفیق کے مقابلہ میں الیکشن لڑیں گے تو اس میں دیہی ووٹ زیادہ ہیں جس کا رجحان فی الحال پی ٹی آئی کی طرف نہیں ہے، سندھ میں چھوٹے گروپس کے الگ الیکشن لڑنے کی حکمت عملی برقرار رکھی گئی ہے۔میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے آئندہ عام انتخابات کیلئے امیدواروں کی فہرست سب سے پہلے جاری کردی ہے، مگر تحریک انصاف نے ابھی بھی قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں سے صرف 173 حلقوں کی فہرست جاری کی ہے جبکہ 99حلقوں کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا،تحریک انصاف کی سامنے آنے والی فہرست کے مطابق عمران خان اسلام آباد، بنوں، میانوالی اور لاہور سے انتخاب لڑیں گے، 2013ء کے انتخابات میں عمران خان نے لاہور، راولپنڈی، میانوالی اور پشاور سے الیکشن لڑا تھا مگر اس بار عمران خان پشاور کے بجائے بنوں سے اور راولپنڈی کے بجائے اسلام آباد سے انتخاب لڑیں گے، ممکنہ طور پر عمران خان کا بنوں میں جے یو آئی ف کے رہنما اکرم خان درانی سے مقابلہ ہوگا، لاہور میں ان کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر سعد رفیق سے ہونے کا امکان ہے، کراچی کے حلقہ این اے 243سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں مگر تحریک انصاف کی فہرست میں یہ حلقہ شامل نہیں ہے، خبریں یہ ہیں کہ اس حلقہ سے تحریک انصاف کے مزید دو امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، یہ اہم بات ہے کہ تحریک انصاف کراچی سے صرف تین امیدواروں کے نام سامنے لائی ہے، دیگر اٹھارہ حلقوں سے امیدواروں کے نام سامنے نہیں لائی، لاہور سے ڈاکٹر یاسمین راشد ممکنہ طور پر مریم نواز سے مقابلہ کریں گی، تحریک انصاف نے علی محمد خان کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، مردان میں ان کے حلقہ کے حوالے سے نام سامنے آیا، اسی طرح سابق ایم این اے شہریار آفریدی کا نام بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں، ایک اہم حلقہ لودھراں این اے 161سے بھی امیدوار کا نام فائنل نہیں ہوا، اس حلقہ سے کچھ عرصہ پہلے ہونے والے ضمنی انتخابات میں جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو شکست ہوئی تھی، راولپنڈی سے دو حلقوں کے امیدواروں کا نام سامنے نہیں آیا، ان حلقوں میں ممکنہ طور پر تحریک انصاف شیخ رشید کے مقابلہ میں امیدوار سامنے نہیں لائے گی، اہم بات یہ ہے کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے اس پورے عمل کی نگرانی عمران خان نے کی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پرویز مشرف کو بڑا ریلیف مل گیا ہے اب بظاہر ان کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، جب تک عدالت فیصلہ نہیں سنادیتی وہ الیکشن بھی لڑسکتے ہیں، وہ آجائیں انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا، کاغذات نامزدگی جمع کرادیں عدالت فیصلہ کرے گی وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں گی یا نہیں، سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر پرویز مشرف نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف سب سے اہم کیس سنگین غداری کیس ہے، اس کیس کی آخری سماعت میں عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعہ گرفتار کر کے پیش کیا جائے، وزارت داخلہ پرویز مشرف کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کیلئے اقدامات کرے، سابق صدر کی جائیداد کی ضبطگی کیلئے بھی حکم دیا گیا، اب خبریں ہیں کہ نادرا نے سابق صدر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کردیا ہے، انسداد دہشتگردی کی عدالت پرویز مشرف کو بینظیر بھٹو قتل کیس میں اشتہاری ملزم قرار دے کر جائیداد ضبطگی کا حکم دے چکی ہے، ججز نظربندی کیس میں بھی انسداد دہشتگردی عدالت سابق صدر کی ضمانت ضبط کر کے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے، اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بھی لال مسجد کے سابق نائب خطیب عبدالرشید غازی کے قتل کے مقدمہ میں سابق صدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین