آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی لارڈ قربان حسین (ستارہ قائداعظم) کی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر ہاؤس آف لارڈز میں زیر بحث لایا گیا ہے۔
لارڈ قربان حسین نے گذشتہ روز ہاؤس آف لارڈز میں مسئلہ کشمیر پر باقاعدہ بحث کا وقت حاصل کیا تھا۔ انہوں نے ہاؤس آف لارڈز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کیلئے تیسرے فریق کی ثالثی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کشمیر ایک ایسا زخم ہے جو مسلسل رس رہا ہے اور جب تک اس مسئلے کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔
لارڈ قربان حسین نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کا سب سے پرانا حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1948-49 کی قرار دادوں کے باوجود آج تک کشمیری عوام کو حق خودارادیت نہیں دیا گیا۔
انھوں نے بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے عالمی تنظیموں کے حوالہ جات پیش کیے، انہوں نے کہا بھارت نے یکطرفہ طور پر آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے کشمیریوں کی مسلم شناخت کو نشانہ بنایا ہے۔
لارڈ قربان حسین نے آبی معاہدے (انڈس واٹرز ٹریٹی) کی بھارت کی جانب سے معطلی پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا اور اسے انسانیت سوز اور خطرناک عمل قرار دیتے ہوئے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے اور انسانی حقوق کو آزاد تجارتی معاہدوں کا حصہ بنایا جائے۔
اس موقع پر لارڈ شفق محمد آف ٹنزلے نے انڈس واٹرز ٹریٹی کی معطلی اور کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا وہ لارڈ قربان حسین کی جانب سے اٹھائے گئے اہم سوال کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کے لیے نہیں، بلکہ پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے دور میں عالمی تعاون کی بنیادوں کے لیے بھی بہت بڑا چیلنج ہے۔
انھوں نے کہا 2019 کے بعد سے حالات مزید خراب ہوئے، کشمیر میں تشدد اور اس سال بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوائی حملوں نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا، مگر سب سے زیادہ خطرناک معاملہ بھارت کی یکطرفہ طور پر 1960 کی انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنا ہے۔ انھوں نے کہا معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر معطلی یا ختم کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے، جیسا کہ بیرونس گوہیر نے بھی کہا ہے کہ یہ قدم ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ لارڈ شفق محمد نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک ملک پرانے معاہدے کو بغیر وجہ ختم کر سکتا ہے تو دنیا بھر میں امن، تجارت اور تعاون کی بنیادیں کس طرح قائم رہیں گی؟
لارڈ بھیکھو پاریخ (لیبر پارٹی) نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن تب ہی ممکن ہے جب دونوں ممالک ماضی کے زخموں کو سمجھیں اور ایک دوسرے کو انسانیت کے رشتے سے دیکھیں۔
لارڈ احمد آف ویمبلڈن نے کہا کہ کشمیر میں پائیدار امن کے لیے برطانیہ کو دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
برطانوی ایوانِ بالا (ہاؤس آف لارڈز) میں خطاب کرتے ہوئے بیرونس گوہر نے بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا جیسے اسرائیل نے غزہ میں پانی کو بطور ظلم استعمال کیا اور دنیا خاموش رہی، ویسے ہی اب بھارت کے خلاف خاموشی مزید ممالک کو ایسا کرنے پر آمادہ کرے گی۔ برطانیہ اور عالمی اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ عالمی بینک کی مدد سے ثالثی کا کردار ادا کرے۔
لارڈ پرورس آف ٹویڈ نے مسئلہ کشمیر اور بھارت و پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لارڈ قربان کی جانب سے بحث کا آغاز کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا، انھوں نے کہا کہ 65 سال پرانا انڈس واٹر ٹریٹی اب شدید خطرے میں ہے۔
لارڈ پرورس نے 2019 میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے پوچھا کیا وہ ہیومن رائٹس واچ کی ان رپورٹوں سے اتفاق کرتی ہے جن میں کشمیر میں اظہارِ رائے کی آزادی، سیاسی سرگرمیوں اور میڈیا پر پابندیوں پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے۔