روس کے علاقے روستوف میں حکام ایک متنازع انسدادِ بدعنوانی اقدام کی آزمائش کر رہے ہیں جس کے تحت رشوت سے انکار کرنے والے پولیس افسران کو انعام کے طور پر وہی رقم دی جاتی ہے جو انہیں بطور رشوت پیش کی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں پولیس کی بدعنوانی ایک تلخ حقیقت ہے جس کا سامنا زیادہ تر لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر کرنا پڑتا ہے، لیکن جنوبی روس کے علاقے روستوف میں وزارتِ داخلہ کے علاقائی مرکزی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نافذ کردہ ایک نئے اقدام کی وجہ سے لوگ پہلے سے بھی زیادہ پریشان ہیں، اسے پولیس میں بدعنوانی سے لڑنے کے ایک طریقے کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور یہ نئی ہدایت کے تحت ان پولیس افسران کو انعام ملتا ہے جو رشوت سے انکار کرتے ہیں اور انہیں رشوت دینے کی کوشش کرنے والے لوگوں کی اطلاع دیتے ہیں۔
یہ تھوڑا عجیب لگتا ہے کیونکہ پولیس رشوت سے انکار کر کے اپنا فرض ادا کر رہی ہوتی ہے لیکن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ نے اس اقدام کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ کچھ افسران کو پہلے ہی وہ رقم انعام کے طور پر دی جا چکی ہے جو انہیں اپنی ڈیوٹی کے دوران غیر قانونی طور پر پیش کی گئی تھی۔
روستوف مرکزی ڈائریکٹوریٹ آف منسٹری آف انٹرنل افیئرز کے سربراہ الیگزینڈر ریچیتسکی نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ حال ہی میں ہم نے پولیس افسران کو ان کی مضبوط انسدادِ بدعنوانی پوزیشن کے لیے غیر قانونی کارروائیوں کے دوران رشوت دینے والوں کی طرف سے پیش کی گئی رقم لوٹانے کا طریقہ متعارف کرایا ہے، میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ میرے حکم کے مطابق کسی ملازم کو پیش کی جانے والی ہر رقم اتنی ہی ہو جتنی رشوت دینے والے نے پیش کی تھی۔
روستوف میں نئی پالیسی کے مطابق جو پولیس افسر رشوت سے انکار کرے گا اسے انعام ملے گا اور رشوت کی پیشکش کرنے والے شخص کے خلاف روسی فیڈریشن کے ضابطۂ فوجداری کی دفعہ 291 کے تحت مجرمانہ مقدمہ درج کیا جائے گا، اس کا مقصد لوگوں کو رشوت کی پیشکش سے روکنا ہے۔
دوسری جانب روس کی اسٹیٹ ڈوما (روسی پارلیمنٹ) کے حکام نے نشاندہی کی ہے کہ نئے قوانین بدعنوان پولیس والوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
نائب آندرے الشیفسکی کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر پولیس کے افسران اپنے ماتحتوں کو بھتہ خوری پر اکسا رہے ہیں، رشوت پر مبنی کسی بھی صورتِ حال کی کوئی بھی پیش رفت بے ایمان افسر کے لیے فائدہ مند ہو گی، وہ خفیہ طور پر رشوت لے کر خوش ہو سکتا ہے اور اگر کچھ غلط ہو جائے تو وہ ہمیشہ رشوت دینے والے کو ریاست کے حوالے کر کے ایک ہیرو بن سکتا ہے اور اتنی ہی رقم انعام کے طور پر حاصل کر سکتا ہے، جس سے اس بات کا خدشہ ہے کہ پولیس اپنے براہِ راست فرائض انجام دینا چھوڑ دے گی اور ممکنہ شکار تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
اسٹیٹ ڈوما کی کمیٹی برائے سیکیورٹی اور انسدادِ بدعنوانی کے پہلے ڈپٹی چیئرمین میخائل اسٹارشینوف نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ صرف روستوف میں پولیس کو ان کی نام نہاد انسدادِ بدعنوانی کی کوششوں پر انعام کیوں دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے یہ بھی پوچھا ہے کہ اس انعامی رقم کے لیے کون سے فنڈز استعمال کیے جا رہے ہیں؟ کیا پولیس کو رشوت رکھنے کی اجازت ہے؟
اس متنازع اقدام کے باوجود روستوف کے مرکزی ڈائریکٹوریٹ آف منسٹری آف انٹرنل افیئرز نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر تصدیق کی ہے کہ انسدادِ بدعنوانی کی کوششوں کے ذریعے نمایاں کارکردگی دکھانے والے افسران کو پہلے ہی مالی انعامات مل چکے ہیں۔
حال ہی میں ایک ٹریفک پولیس انسپکٹر تورال صفروف کو مبینہ طور پر رشوت سے انکار کرنے پر 30 ہزار روبیل (384 ڈالرز) بطور انعام دیے گئے۔