موسم گرما کی تعطیلات کا سلسلہ جاری ہے، بچوں کے چہرے پر اگر مکمل خوشی ہے تو والدین بچوں کی فراغت کے ساتھ ساتھ ان کی شرارتوں سے خاصے پریشان نظر آتے ہیں۔ان تعطیلات میں بچوں کو مطالعہ اور نصاب سے جوڑے رکھنے کے لیے خاصی محنت درکار ہوتی ہے۔لیکن اگر ان چھٹیوں میں بچوں کی کتاب سے دوستی کروادی جائے تو جہاں آپ ان کی شرارتوں سے محفوظ رہ پائیں گے، وہیں بچوں میں کتب بینی کا شوق بھی پروان چڑھے گا۔کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ یہ ادبی ہوں یا علمی، تاریخی ہو ں یا سیاسی، اخلاقی ہوں یا معلوماتی وہ ہر وقت ہماری غم خوار اور زندہ دل ساتھی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
ان کے ذریعے آپ اپنے بچوں کے کردار اور اخلاق کی اصلاح باآسانی کرسکتے ہیں، ان میں علمی نقطہ نظر کو پروان چڑھا سکتے ہیں ۔کتابوںکے ساتھ بچوں کی گرمیوں کی چھٹیاں بھی باآسانی گزر جائیں گی اور ان کو اس بہترین مشغلے میں لگا کر آپ بھی اپنی ٹینشن دور کرپائیں گے۔ چنانچہ ان چھٹیوں میں بچوں کے لیے کتابیں خریدیں اور ان میں کتب بینی کے شوق کو پروان چڑھائیں۔ بہترین کتاب کا انتخاب بھی ایک مشکل مرحلہ ہے، اکثر والدین اس سلسلے میں خاصے پریشان نظر آتے ہیں ، اگر آپ بھی اس کشمکش کا شکار ہیں تو آئیے جانتے ہیں وہ کون سی کتابیں ہیں، جو ان تعطیلات میں آپ کے بچے کی بہترین دوست ثابت ہوسکتی ہیں۔
The Blue Umbrella
Ruskin Bond By
دی بلیو امبریلا نگریزی زبان کے معروف ادیب، رسکن بونڈ کی معروف کتابوں میں سے ایک ہے ،رسکن کو ہندوستانی ادیبوں ،بچوں کے مصنفین اور اعلیٰ ناول نگاروں میں ایک معروف مقام حاصل ہے۔ دی بلیو امبریلا، رسکن کے ان تین ناولوں میں سے ایک ہے جنھیں فلم کے قالب میں ڈھالاگیا۔یہ کتاب ایک ایسی لڑکی کی کہانی پر مبنی ہےجو اپنے خاندان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتی ہے۔یہ لڑکی ایک باشندے کے ہاتھ میں پکڑی نیلی چھتری سے اتنی متاثر ہوتی ہے کہ اپنا چیتے کے پنجےوالاپینڈیٹ دے کر اس سے چھتری لے لیتی ہے،اس کی نیلی چھتری سے گاؤں کا ہر شخص متاثر ہوتا ہے۔
اس خوبصورت چھتری کو گاؤں کا ایک دکاندار رام بھروسہ چوری کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کوشش میں ناکام ہوجاتا ہے،گاؤں کے لوگوں کودکاندار کی چوری کا پتہ چلتا ہے تو لوگ اس سے چیزیں خریدنا بند کردیتے ہیں لیکن لڑکی کو، جس کا نام ’بنیا ‘ ہے، جب اس بات کا پتا چلتا ہے تو وہ غمگین ہوجاتی ہے اوردکاندار کو اپنی بلو امبریلادے دیتی ہے، دکاندار اس کے بدلے بنیا کو ریچھ کے پنجے والا خوبصورت پینڈیت دیتا ہےجو اس کے چیتے والے پینڈیٹ سے کہیں زیادہ خوش قسمت ثابت ہوتا ہے۔
Fantastically Great Women Who Changed The World
By Kate Pankhurst
ایمیلی پنکھرٹس کی لکھی گئی اس کتاب میں ان مشہور عورتوں کا ذکر ہےجنھوں نے دنیا تبدیل کردی۔یہ کتاب حسِ مزاح کے ساتھ ان چند سنگین حقائق کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے،جو معاشرے میں ان دنوں موضوع بحث ہے۔
مصنفہ اس کتاب کو لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لیے لازمی تصور کرتی ہیں،ان کے مطابق اس کتاب کو لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کو پڑھنا چاہیے۔
A Library Of Lemons
By Jo Cotterill
آلائبریری آف لیمن ایک چھوٹی سی اور جذباتی لڑکی’’ کیلیپسو،،کی کہانی ہے جو اپنی والدہ کے انتقال کے بعد اپنے والد کا خیال رکھتی ہے، کیلیپسوکے والد بیوی کی وفات کے غم میں نڈھال ہیں ،کہانی کے آغاز میں چھوٹی سی جذباتی لڑکی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اسے کسی دوست کی ضرورت نہیں ،اس کی بہترین دوست اس کی کتابیں ہیں لیکن جب اس کی ملاقات اپنی نئی کلاس فیلو ’’Mae،،سے ہوتی ہےتو دونوں لڑکیوں کے درمیان آہستہ آہستہ گہری دوستی پروان چڑھنے لگتی ہے وہ دونوں ہی کتابوں اور تحریروں سے خاصی محبت رکھتی ہیں۔اس کہانی سے اندازہ ہوتا ہے جب زندگی مشکل ہو اور پریشانیاںوذمہ داریاں آپ کے اردگردڈیرے ڈال دیں تو ایسے میں ہمیں کسی کے سہارے کی کتنی ضرورت ہوتی ہے۔یہ کہانی ڈپریشن میں مبتلا ،غمگین اور تنہا رہنےوالے افراد کے لیےایک مثالی کہانی ہے۔
Charlie and the Chocolate Factory
Novel by Roald Dahl
’’چارلی اینڈ چوکلیٹ فیکٹری،، برٹش ناولسٹ رولڈ دہل کا ناول ہے جس کی کہانی چارلی بکٹ کے خاندان کے اردگرد گھومتی ہے ۔چارلی اپنے خاندان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے، چارلی کا خاندان غریب اور کسمپرسی کا شکار ہے، چارلی کی زندگی میں روشنی لانے والے کا کردار مسٹرولی وونکا اداکرتے ہیں ،مسٹر وونکا چارلی کے پڑوسی ہیں جن کی اپنی چاکلیٹ فیکٹری ہے اور وہ ہر سال چارلی کو اس کی سالگرہ پر چاکلیٹ گفٹ کرتے ہیں۔
چارلی کے دادا اکثر چارلی کو مسٹر وونکا کے چاکلیٹ محل کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں کہ مسٹر وونکا کو کیوں اپنی چاکلیٹ فیکٹری بند کرنا پڑی ۔ایک دن اس کے والد چارلی سمیت اپنے خاندان کو یہ خوش خبری سناتے ہیں کہ مسٹر وونکا پانچ خوش قسمت بچوں کے ساتھ چاکلیٹ فیکٹری کودوبارہ کھولنا چاہتے ہیں اور یہ پانچ بچے وہ ہوں گے جن کے چاکلیٹ بار میں گولڈن ٹکٹ موجود ہوگا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ چارلی کی آنے والی سالگرہ پر یہ گولڈن ٹکٹ چارلی کی چاکلیٹ میں موجود ہوگا یا نہیں، جسے جاننے کے لیے آپ کو اپنے بچوں کو یہ کہانی پڑھوانی ہوگی ’’چارلی اینڈ چاکلیٹ فیکٹری‘‘۔