• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تعلیم میں اخبارات و رسائل کے مطالعہ کی اہمیت

زیادہ پرانی بات نہیں جب گھر میں جنگ اخبار یا کوئی رسالہ آتا تھاتو چھینا جھپٹی شروع ہو جاتی تھی۔ اخبار میں چھپی خبروں اور مضامین پر سیر حاصل بحث ہوتی تھی۔ اخبار اور جرائد میں شائع ہونے والے معلوماتی مضامین علم میں اضافے کا باعث بنتے تھے ۔ یہ اضافی معلومات اسکو ل میں بڑی کام آتی تھیں اور اسکول میں ہونے والے غیر نصابی ، ادبی اور معلوماتی پروگرام میں آپ کو ہیرو بنا دیتی تھیں۔ سچ پوچھیں تو اخبارات اور رسائل نے ہمارے کیریئر اور شخصیت کو پروان چڑھانے میں بڑا کام کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں لیکن بدقسمتی سےنئی نسل اخبارات و رسائل سے اتنی زیادہ بہرہ مند نظر نہیں آتی جتنا کہ اسے اس کی ضروت ہے ۔

ہم اکثر اپنے بچوں کو نصاب کے علاوہ بھی کتابیںلا دیتے ہیں جو ان کے ذوق ِ مطالعہ کیلئے بہترین ہوتی ہیں لیکن ان کتابوں میں کسی ایک موضوع پر ایک ہی قلم کار کے مضامین ہوتے ہیں اور بیشتر میں یکسانیت ہوتی ہے۔ لیکن رسائل و جرائد میں مختلف عنوانات پر مختلف ادیبوں کے خیالات پڑھنے کو ملتے ہیں۔اسی طرح رسائل و جرائد کے خصوصی شماروں کی بھی زبردست اہمیت ہے۔ جن میں متعدد ماہرین کے مضامین ہوتے ہیں جو بڑے متنوع اور جدا جدا اندازِ نگارش کے ساتھ انتہائی معلومات افزا ہوتے ہیں۔

اخبارات محض خبریں پہنچانے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ یہ دعوتِ عمل بھی دیتے ہیں۔ دعوتِ عمل زندگی کے میدان میں ہر شخص کے لیے مختلف ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جو سائنسدان یا انجینئر بننا چاہتا ہے، وہ اخبارات کے ذریعےیہ جاننے میں کامیاب ہوتا ہے کہ دنیا میں کون کونسے سائنسدان کیا کیا کارنامے سر انجام دے رہے ہیں، کونسی اہم ایجا دات ہورہی ہیں اور اسے ان سائنسدانوں کی نسبت کس حد تک آگے بڑھنا ہے۔ اسی طرح ایک کاروباری شخص یہ جاننے میں کامیاب ہوتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمت کس حد تک بڑھ یا کم ہو رہی ہے۔ ایک طالبعلم جان پاتا ہے کہ کس کالج یا اسکول میںداخلے جاری ہیں۔ اسی طرح نوکری کی تلاش کا سلسلہ ہو یا مکان کی خرید و فروخت، ہر جگہ اخبارا ت انسان کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اخبارات انسان کو مختلف راہوں میں سے درست راہ چننے اور اس پر عمل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

تعلیم میں اخبارات و رسائل کے مطالعہ کی اہمیت

اخبار بینی سے ایک شخص اپنے آپ کو ما حول کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔ اخبارات معاشی ، معاشرتی ، سیاسی اور مذہنی میدانوں میں انسان کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اس طرح ایک شخص خود کو بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ زندہ رکھنے میں کامیاب ہو پاتا ہے۔ اخبار بینی انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اہم کر دار ادا کرتی ہے اور بے شمار فوائد و ثمرات کا ذریعہ بھی بنتی ہے ۔

آپ کو اگر کسی بھی موضوع پر مضمون لکھنا ہوتواخبار کا مطالعہ اسے سہل بنا دیتاہے کیونکہ اخبارات معلومات کے تمام ذرائع میں سب سے سستا اور آسان ذریعہ ہیں۔ چند صفحات پر مشتمل اخبار ملکی اور غیر ملکی خبریں اور معلومات مہیا کرتا ہے ۔ اگر آپ سیاسیات کے طالبعلم ہیں تو اخبارات کے ذریعےآپ کو معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی نئی پالیسی کیا ہے؟ حکومت کس طر ح سے لوگوں کی مدد کر رہی ہے یا حکومت کو مزید کیا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں غیر ملکی خبریں، کھیل، انٹرٹینمنٹ اور ادب کے حوالے سے بھی بہت سی خبریں، کالم اور خطوط موجود ہوتے ہیں، جن کا مطالعہ آپ کو باخبر رکھتاہے ۔خطوط نویسی، مضمون نویسی یا کسی بھی قسم کی تحریر کیلئے آپ کی تربیت ہوتی ہے۔ جہاںتک اردو زبان کی بات ہے، اردو زبان کے فروغ و ترقی اور اس کی ترویج و اشاعت میں ادبی رسائل وجرائد کا کلیدی کردار رہا ہے۔ اخبارات نے بھی اردو زبان و ادب کو فروغ عطا کیا ،اس کے علاوہ یہ فروغ تخلیقی اعتبار سے بھی ہوا، مختلف ادیبوں وشعراء نے نہ صرف زبان کے گیسو سنوارے بلکہ ادب کو ترقی عطا کی ہے۔ بہرحال اردو امیر خسرو سے لے کر آج تک قائم دائم اور رواں دواں ہے۔ اردو صحافت کی نوعیت علمی ہو، مذہبی،سیاسی،تہذیبی یاثقافتی لیکن ادبی صحافت کی عظمت واہمیت اپنی جگہ ہے۔ اردو کے اخبارات اور ادبی رسائل نے زبا ن و ادب کو نئی سمت عطا کی ہے۔

ہمار اصائب مشورہ ہے کہ اگر آپ طالبعلم ہیں تو اخبارات اوررسائل کے مطالعے کی عادت ڈالیں،یہ آپ کی تعلیمی قابلیت میں بہت فائدہ مند ثابت ہوگی اور آپ خود بھی محسوس کریں گے کہ آپ کی معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ، آپ کی نشست و برخاست ، طرزِ گفتگو اور خیالات میں مثبت تبدیلی رونما ہورہی ہے لیکن اس کیلئے آپ کو اچھے اخبارات ور سائل کا انتخاب کرنا ہوگا۔

والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو اخبارات و رسائل کے مطالعہ کی عادت ڈالیں ، چاہے وہ انگریزی کے ہوں یا اردو کے ۔ انھیں بچپن ہی سے اخبارات و رسائل پڑھنے کی طرف مائل کریں۔ اس طرح ان کی پڑھنے کی عادت پختہ ہوگی اور اخبارات ورسائل میں شائع ہونےوالے دلچسپ مضامین، چٹکلے ، پزلز ، پہیلیاںاور دیگر سرگرمیوں والی تحریریںان کی سمجھ بوجھ اور تعلیمی قابلیت میں اضافے میں معاون ثابت ہوں گی۔

تازہ ترین