اسلام آباد (نمائندہ جنگ) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نیب نے جب پنجاب پر ہاتھ ڈالا تو حکومت کو برا لگاہے۔سندھ میں جب نیب متحرک تھی تو بڑی باتیں کی گئیں، وزیراعظم کو نیب سے متعلق جلسےمیں بات کرنےکےبجائے قومی اسمبلی میں یا کابینہ میں تشویش ظاہر کرنی چاہیےتھی، میںنیب کے سربراہ کو کیسےبراکہوں جس کامیں نےتحقیق کےبعدنام دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اختیارات محدود ہونے کے کون سے اشارے ملے ہیں ، ہمیں بتائیں ہم مدد کرینگے۔گزشتہ روز پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاکہ ہم لوگوں نےماضی سےسبق نہیں سیکھا، کرپٹ لوگ جہاں بھی ہوں ان کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے ،سندھ میں جب نیب متحرک تھی توبڑی باتیں کی گئیں،ہم یہ نہیں کہتے کہ بیگناہ لوگوں کوپکڑاجائے، خورشیدشاہ نے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ وہ 91 ءسے بھی بے بس وزیراعظم ہیں تو ہمیں بتائیں کہ ان کو اب کون سی پریشانی لاحق ہوگئی ہے ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں ان کی مدد کریں گے کہ ان کو کونسے اشارے ملے ہیں کہ ان کو کہنا پڑگیا ہے کہ ان کے اختیارات محدود ہیں، ہمیں لاکھ گالیاں دیں مگرجمہوریت کیلئےسوچیں گےاب پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے فیصلے کیے جار ہے ہیں ان باتوں کا فورم پارلیمنٹ تھا، یہاں کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کہہ رہی تھیں کہ نیب سندھ، بلو چستا ن ،کےپی کےمیں گھوم رہا ہے لیکن جب نیب نے پنجاب میں جانے کی بات کی توبیانات آنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم اورمیں نے مشاور ت سے چوہدری قمرالز ما ن کو چیئرمین نیب مقرر کر نے کافیصلہ کیاتھا اب ان کو برا کیسے کہہ سکتا ہوں میں نے تحقیق کے بعد ان کا نام دیا تھا ہمیں توقع تھی کہ برابری کی بنیادوں پر کارروائیاں کی جائیں گی اورکرپشن میں کمی آئےگی، کرپشن کے خلاف نیب کو کارروائی کرنی چاہیے مگرنیب کا طریقہ کار ٹھیک نہیں اگر کسی پر الزام ہے تو مکمل تحقیقات کےبعدچارج شیٹ دےکر جواب مانگا جانا چاہیے، بہانے سے بلا کر گرفتار کرنامنا سب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صوبائی وزیر نے سختی سےجواب دینےکی بات کی جوٹھیک نہیں۔