• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کا سعید احمد پر اسحاق ڈار کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے دبائو

اسلام آباد ( حنیف خالد ) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت میں نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب لاہور کے ڈائریکٹر نے ان کے موکل پر سلطانی گواہ بننے کے لئے دباو ڈالا اور دباو قبول نہ کرنے پر انہیں ملزم نامزد کر دیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمنی ریفرنس کی سماعت آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ مقدمے کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔ شریک ملزمان منصور رضا، سعید احمد اورمحمد نعیم محمود عدالت میں موجود تھے۔حشمت حبیب نے سعید احمد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 265 D کے تحت دائر کی گئی درخواست کے ساتھ سعید احمد کی جانب سے جمع کروایا گیا بیان حلفی پڑھ کر سنایا ۔ سعید احمد کے بیان کے مطابق رواں سال فروری کے بائیس تاریخ کو انہیں نیب لاہور سے ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں 26 فروری کو نیب لاہور کے دفتر حاضر ہونے کے لئے کہا گیا۔ چونکہ فروری کی چھبیس تاریخ کو کراچی میں نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی آڈٹ کمیٹی کی میٹنگ شیڈول تھی جس میں مالی سال 2017 کے لئے بینک کے سالانہ مالیاتی اکاؤنٹ کا جائزہ ار منظوری دی جانی تھی اور بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر اس اجلاس میں ان کی موجودگی ضروری تھی۔ اس اہم اجلاس کی وجہ سے انہوں نے 26فروری کو نیب لاہور کے دفتر حاضر ہونے سے معذرت کر لی۔ نیب کی جانب سے انہیں 26 فروری کو پیش ہونے کے لئے کسی قسم کا نوٹس بھی موصول نہیں ہوا تھا۔ تاہم، 26 فروری کو دن چار بجے کے قریب جب کہ وہ آڈٹ کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے، انہیں نیب لاھور دفتر میں ڈائرکٹر امجد اولک کی ٹیلی فون کال موصول ھوئی ۔ امجد اولک نے سعید احمد سے نیب کے دفتر حاضر نہ ہونے کی وجہ پوچھی جس پر انہوں نے آڈٹ کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ پہلے بھی اس بارے میں بتا چکے ہیں۔ امجد اولک نے سعید احمد کو بتایا کہ انہوں نے تحقیقاتی رپورٹ نیب ہیڈ آفس بھجوائی تھی تاہم ہیڈ آفس سے انہیں مزید معلومات کے لئے کہا گیا ہے۔ اولک نے کہا کہ نیب اسلام آباد کو سعید احمد بطور پراسیکیوٹر گواہ منظور نہیں ہیں اور سعید احمد کو یا تو بطور سلطانی گواہ بننا پڑے گا یا پھر ملزم نامزد کیا جائے گا۔ اس کے بعد امجد اولک نے سعید احمد سے کہا کہ انہیں البراکا بینک میں ان کے نام سے کھولے گئے اکاؤنٹوں کے بارے میں مزید معلومات درکار ہیں۔ ڈائریکٹر نیب کے پوچھنے پر سعید احمد نے بتایا کہ البرکا بینک میں ان کے نام سے اکاؤنٹ اس وقت کھولے گئے جب وہ بیرون ملک تھے۔ سعید احمد نے کہا کہ وہ پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ انہیں ان بینک اکاونٹوں کا علم نہیں تھا اور نیب کی فرانزک رپورٹ بھی اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ بینک اکاونٹ کھولنے والے فارم پر دستخط ان کے نہیں ہیں۔ سعید احمد نے کہا کہ انہوں نے کبھی ان اکاونٹوں کو استعمال نہیں کیا ، نہ کبھی ان میں رقم جمع کروائی نہ کبھی نکلوائی اور ان بینک اکاونٹوں سے کبھی کسی قسم کا مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ امجد اولک نے مزید پوچھا کہ ان بینک اکاونٹوں کی موجودگی کے بارے میں سعید احمد کو کب علم ہوا جس پر سعید احمد نے بتایا کہ انہیں ان اکاونٹوں کے بار ے میں سولہ اپریل 2016 کو معلوم ہوا جب انہوں نے میڈیا پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقریر سنی جس میں عمران خان نے ان کے نام پر کھولے گئے بینک اکاو نٹو ں کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا الزام عائد کیا تھا۔ سعید احمد نے بتایا کہ جس دن عمران خان نے یہ دعوی کیا، وہ جدہ میں تھے اور میڈیا کے کئی نجی اداروں نے ان سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا اور انہوں نے ان الزامات کی واضح الفاظ میں تردید کی اور کہا کہ وہ اس بارے میں نیب سے مکمل تعاون کریں گے تا کہ ان کی پوزیشن واضح ہو۔ امجد اولک نے اس بات کی تصدیق کی کہ سعید احمد نے نیب کو اخباروں کے تراشے جمع کروائے ہیں جس میں انہوں نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
تازہ ترین