• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں نہیں نادان
سیٹ اپ، مستقل سیٹ اپ کے لئے سیٹ لگانے کے لئے لایا گیا ہے۔ ہماری ناقص رائے ہے کہ فی الوقت نگراں حکومت پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے انتخابات کو مہذب قوموں کی طرح کامیاب اور خوش آئند بنانے میں اپنے مستقبل کو سنوارنے میں ایک ذہن بنائیں۔ اچھا فیصلہ کریں کہ سب کو ایک ایسا مرحلہ درپیش ہے جس میں ضمیر کی سرخروئی ضروری ہے، نگراں درست چل رہے ہیں اور انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ انصار عباسی نے کہا ہے کہ چند کے سوا تقریباً سارے نگراں عہدیدار قانون شکنی میں مصروف ہیں، نام تو آپ کا بھی لیا جارہا تھا اور آج اگر نگراں ہوتے تو آپ کے یا آپ کے کولیگز بارے اگر ایسے ہی ریمارکس سامنے آتے تو آپ کا کیا ردعمل ہوتا، بہرحال ہم سمجھتے ہیں کہ اگر انصار عباسی نے جن قانون شکنیوں کا ذکر کیا ہے تو ان پر نگراں وزیر اعظم توجہ دیں، اصلاح احوال کریں اور انہوں نے اصلاح شروع کردی ہے، کیونکہ انصار عباسی کی رائے وقیع ہوتی ہے۔ نگراں یہ جانتے ہیں کہ وہ چند روزہ حکمران ہیں میاں محمد صاحب کی اس نصیحت پر ضرورغور کریں گے؎
لا پریت اجئی محمد جگ تے رہوے کہانی
بہتر تو تھا یہی کہ ہمیں نگراں حکومت کی ضرورت ہی نہیں پڑتی مگر ہم ایک ایسی شرارتی کلاس بن گئے ہیں کہ مانیٹر ضروری ہے۔ دعا کریں کہ کلاس ٹیچر ایسا آئے جو درس اصلاح و فلاح اس طرح سے دے کہ پاک سرزمین کا70سالہ قحط اس قدر سرسبزی و شادابی میں بدل جائے کہ بقول غالب؎
سبزے کو جب کہیں جگہ نہ ملی
بن گیا سطح آب پر کائی
٭٭ ٭ ٭ ٭
کھوئی والی گل سنا نی اَڑئیے!
چودھری نثار نے کہا ہے پرویز رشید کی کرتوتیں بےنقاب ہوجائیں تو سرشرم سے جھک جائیں۔ یہ بیان اس لحاظ سے نامکمل ہے کہ اس میں خود پرویز رشید کے شرمندہ ہونے کا ذکر نہیں، جبکہ کوئی بھی اپنے نازیبا کرتوتوں سے پہلے خود شرمندہ ہوتا ہے اور یہاں تو معاملہ یہ ہے کہ کرتوت سامنے بھی نہیں لائے جاتے اور صاحب کرتوت کو بدنام بھی کیا جاتا ہے۔ چودھری صاحب اس سے پہلے آپ نے لگ بھگ ایسی ہی بات نواز شریف بارے کہی اور پھر چپ ہوگئے۔ یہ بتائیں کہ شوشا چھوڑ کر حقیقت چھپانے پر آپ بھی کبھی شرمندہ ہوئے؟ ہمارے نزدیک تو وہ لڑکی افضل تھی جس نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ’’کھوئی والی گل‘‘ بار بار شیئر کی تھی اور پھر بھی اس کی سہیلیوں کا مطالبہ تھا ’’کھوئی والی گل سنا نی اَڑئیے!‘‘ پرویز رشید بھی خاصے قدیم ن لیگی ہیں اور تجربہ کار بھی۔ جب وزارت لے لی گئی تھی تو ان کے چہرے پر کوئی ملال نہ تھا اور مسلسل پارٹی کے کاموں میں جتے رہے، مگر چودھری صاحب ذرا سایوں ذرا سایاں کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے ن لیگ سے ابھی تک مغلظہ نہیں لی، اس لئے ن لیگ ان کے لئے نامحرم نہیں، کوئی بات نہیں قائد کے حضور کورنش بجا لائیں، وہ ایک قدم بڑھائیں گے تو نواز شریف دس قدم۔ اس وقت ن لیگ کو ان کی ضرورت ہے، اگر وہ ایسے موڑ پر ن لیگ کو چھوڑیں گے جو کہ بہر صورت نازک ہے تو جاتے جاتے ن لیگ کو بھی ان کی طویل وابستگی کے باعث اس منظر کا سامنا ہوگا؎
دمہ رخصت وہ چپ رہے عابد
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
٭٭ ٭ ٭ ٭
کنٹرولڈ اور اَن کنٹرولڈغصہ
اکثر ہم غصے کو جھگڑا کہتے ہیں، شاید اپنی حماقت کو چھپانے کے لئے، شیخوپورہ میں عید کی شاپنگ پر غصے نے ایک نوبیاہتا جوڑے کو نگل لیا۔ مردوں کو شادی کا تو بڑا شوق ہوتا ہے مگر جب عید آتی ہے تو چاہتے ہیں بیوی، شوہر بن جائے۔ ایک عورت اور مرد میں جلال و جمال کا فرق ہے۔ جمال کا تقاضا ہے کہ جلال اس کے لاڈ اٹھائے مگر جلال تو جلال الدین اکبر بن کر انارکلی کو دیوار میں چنوا دیتا ہے۔ غصہ ایک ایسا عمل ہے کہ اگر خدانخواستہ اس پر قابو نہ پایا جائے تو جو بھیانک انجام سامنے آتا ہے غصہ کرنے والا اس کا سامنا نہیں کرپاتا اور خود پر بھی کھیل جاتا ہے۔ عید تک تو غصہ نہ جانے کتنے گھر ماتم کدہ بنادے گا، ہمیں انتخابات تک اور اس کے بعد غصے کے واقعات کا ڈر ہے کہ کتنے گھروں کو تاریک کردے۔ گویا غصہ لوڈشیڈنگ سے زیادہ خطرناک ہے جو جلتے چراغ بجھا دیتا ہے اور پھر سے بجھے ہوئے چراغ کبھی روشن نہیں ہوتے۔ ہر شخص ہر روز صبح اٹھتے ہی اپنے ساتھ یہ عہد کرے کہ کچھ بھی ہوجائے اس نے دوسرے روز تک غصہ نہیں کرنا اور کرنا ہے تو کنٹرولڈ غصہ اوربس ،ایک حدیث ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کو غصہ آتا تو دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے زمین پر رکھ دیتے، ہم نے ایک ماہر طبعیات سے پوچھا کہ اس عمل سے کیا غصہ ختم ہوجاتا ہے انہوں نے کہا غصے کے وقت انسان کے اندر موجود بجلی انگلیوں کے سروں پر آجاتی ہے، زمین پر انگلیاں رکھنے سے انسان ارتھ ہوجاتا ہے اور غصہ کا فور ہوجاتا ہے۔
فطرانے میں چاند
٭...مفتی منیب الرحمان، فطرانہ کم از کم 100روپے فی کس ہے۔
مفتی صاحب آپ کے فتوے میں ہلال عید صاف نظر آرہا ہے۔ بہرحال فطرانہ مستحق افراد کو دیا جائے پیشہ وروں کو نہیں۔
٭...چودھری نثار کا آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان۔
ہمیں یہ امکان لامکان نظر آتا ہے۔
٭...مریم نواز، پوری قوم کو معلوم تھا شیخ رشید کا فیصلہ کیا آنا ہے۔
پوری قوم کویہ معلوم تھا کہ آپ نے فیصلہ پر کیا کہنا ہے۔
٭...کم جانگ ان نے ٹرمپ کی دورہ واشنگٹن کی دعوت قبول کرلی
انجینئرڈ معاہدہ تقاضا کرتا ہے انجینئرڈ دعوت کا۔
٭...آج عید ہے، نہیں ہے، آپ کو عید مبارک!
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین