• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جنگ نیوز

لہلہاتے آنچل، خوش رنگ ملبوسات، مہندی والے ہاتھوں میں چوڑیوں کی کھنک اور چہروں پر مسکراہٹ لیے خواتین ولڑکیاںاپنی تیاری سے عید کی خوشیوں کو دوبالا کردیتی ہیں۔خواتین کی عید بناؤ سنگھار اور ہاتھوں میں مہندی کے دلکش ڈیزائن بنوائے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ خواتین کپڑوں کے انتخاب سے لے کرمیچنگ جیولری، سینڈل اور بالوں کے ڈیزائن کے ساتھ ساتھ خوبصورت مہندی لگانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ ہاتھوں پر مہندی نہ ہوتوہرتہوار اور تقریب پھیکی سی معلوم ہوتی ہے۔بلاشبہ مہندی عورت کے حسن کو چارچاندلگادیتی ہے۔ سرخ وسیاہی مائل نقش ونگار وں سے سجے ہاتھ پاؤں انتہائی خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ خواتین کے بناؤ سنگھار میں مہندی لگانا مشرقی روایات کا ایک لازمی جزوسمجھا جاتا ہے۔

بیوٹی پارلر سے مہندی لگوانا

صنف نازک کا عید پراپنے ہاتھ پاؤں کو مہندی سے سجانا لازم وملزوم سمجھاجاتاہے۔ ادھر چاند نظرآیا، ادھرعید کی تیاریاں زورپکڑلیتی ہیں اور ایسے میں دیگر کاموں کے ساتھ ساتھ خواتین کو مہندی لگوانے اور اپنے آپ کو نکھارنے کی لگن سوار ہوجاتی ہے۔تمام تر کاموںسے فراغت کے بعد مہندی لگوانے کا مرحلہ آتا ہے ۔ گھروں میں دوست یاکزنزمل کر ٹولیوں کی صورت میںایک دوسرے کو مہندی لگاکر لطف اٹھاتی ہیں جس کے لیے وہ انٹرنیٹ پر موجود مختلف ڈیزائن کا انتخاب کرتی ہیں۔ خوبصورت ڈیزائن کے انتخاب سے لے کر اسے خوبصورتی سے لگانا کمال مہارت ہے جس کی وجہ سے خواتین میں بیوٹی پارلرز سے مہندی لگوانے کے رجحان میں اضافہ ہواہے۔زیادہ تر خواتین چاند رات کوہی مہندی لگانے کو ترجیح دیتی ہیں جس کے لیے شہر میں جگہ جگہ قائم بیوٹی پارلرز میں مہندی لگانے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان بیوٹی پارلرز میں رات گئے تک خواتین اور بچیاں اپنی باری کا انتظار کرکے مہندی سے اپنے ہاتھ رنگواتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے عید سےکئی روز قبل ہی شہر کے بیشتر بیوٹی پارلرز میں مہندی لگانے کے لیے مہندی آرٹسٹ کی خدمات حاصل کرلی جاتی ہیں۔

ڈیزائن کا انتخاب

خواتین اپنے ہاتھ پاؤں کو سجانے کے لیے مہندی کے نت نئے ڈیزائن کا انتخاب کرتی ہیںجس سے ان کی خوبصورتی کو چارچاند لگ جاتے ہیںاور دیکھنے والی ہرنگاہ تعریف کیے بنانہیں رہتی۔ ان دنوں مہندی میں بہت سے ڈیزائن آچکے ہیں مگر عربی، انڈین اورافریقی مہندی ڈیزائن زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ عربی ڈیزائن ہاتھ کے نصف حصہ پرلگائے جاتے ہیں،جن میں پھول ،پتے اور صراحی دار ڈیزائن بہت مقبول ہیں۔ انڈین ڈیزائن میں راجستھانی مہندی ڈیزائن لگانا وقت طلب اور پیچیدہ ہے جن میں پھول پتوں کے ساتھ لائنیں شامل ہوتی ہیں۔حیدرآباد اورکراچی کے مہندی کے ڈیزائن پتلے، باریک اور بیل اسٹائل کے ہوتے ہیں جن سے ایک ہی طرح کے نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔

ان تمام اسٹائل کے باوجود ایک خاص مشرقی انداز قدرے جدیدیت کے ساتھ ہر خاص و عام میں مقبول ہے جس میں خواتین ہاتھوں کی پوروں کو مہندی سے رنگ لیتی ہیں اور ہتھیلی کے درمیان ایک دائرہ بنالیاجاتا ہے اور اس دائرے کے گرد چھوٹے چھوٹے دائرے یاپھول پتیاںبناکرہتھیلی کوسجایا جاتا ہے۔ مہندی خشک ہونے کے بعد سرخ رنگوں کے گل بوٹے ہاتھوں میں بہت خوشنما لگتے ہیں۔ ان گل بوٹوں سے ہاتھوں کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مہندی دھونے کے بعد اس میں فلنگ اور پھولوں میں شیڈنگ کیلئے مختلف کلر کے گلیٹرزکا استعمال کیاجاتا ہے کیونکہ اس سے ڈیزائن میں عمدگی آتی ہے اور ویسے بھی لڑکیوں کو گلیٹرز بہت پسند ہوتے ہیں۔

شادی شدہ خواتین زیادہ تر انڈین ڈیزائن پسند کرتی ہیںجن سے ہاتھ زیادہ بھرے بھرے لگتے ہیں جب کہ غیر شادی شدہ نوجوان لڑکیاں راجھستانی اور سوڈانی مہندی کے ڈیزائن پسند کرتی ہیں جوکہ زیادہ بھرے ہوئے نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ باذوق خواتین سادہ مگر منفرد ڈیزائن بنواتی ہیں جس کی فیس بھی زیادہ ہوتی ہے۔

مہندی کے لیے کچھ باتوں کاخیال

مہندی لگانے کے لیے مندرجہ ذیل چند باتوں کا دھیان رکھناضروری ہے جس سے آپ کو اچھے تنائج مل سکتے ہیں۔

۱۔ مہندی لگانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھوکر صاف اور خشک کرلیں

۲۔ معیاری کمپنی کی کون استعمال کریں اور زیادہ پرانی مہندی لگانے سے گریز کریں

۳۔ کون ہمیشہ پینسل کی طرح پکڑیں

۴۔ کسی دوسرے کو مہندی لگاتے وقت ہمیشہ مخالف سمت میں بیٹھیں

۵۔ ہاتھ ہل جانے سے اگرڈیزائن خراب ہوجائے تو ٹیشو سے صاف کرکے اس کودرست کرلیں

۶۔ مہندی سوکھنے پراسے دھونے کے بجائے ہاتھ سے رگڑ کر اتاریںیاپھر تیل لگائیں اورنرم ہونے پر مہندی اتار لیں

۷۔ سرسوںکا تیل لگا کر کوشش کریں کہ ایک گھنٹے تک پانی میں ہاتھ نہ ڈالیں

۸۔ بہتر نتائج کے لیے مہندی کسی بھی تقریب سے دو دن پہلے لگائیں کیونکہ مہندی کا بہتر رنگ دو دن بعد ہی نکھرکرسامنے آتا ہے

مہندی اُتارنے کی ترکیب

آج کل بازاروں میں مختلف قسم کی مہندی دستیاب ہے جن سے تیز رنگ آتا ہے مگر کوشش کریں کہ کیمیکل سے پاک مہندی کا انتخاب کریں ۔ویسے تو بازاروں میں دستیاب مہندی تیز رنگ کی ہی ہوتی ہے مگر خواتین تیز رنگ پانے کے لیے گھروں پر مختلف ٹوٹکے استعمال کرتی ہیںجیساکہ مہندی سوکھنے پرآئے تو چینی اورلیموں کا رس ملا کرلگانااور ساتھ ساتھ ہاتھوں کو گرم رکھنے کے لیے بھاپ یا آگ سے سکائی کرنا جب کہ کچھ خواتین اس مقصد کے لیے بلوڈرائر کا بھی استعمال کرتی ہیں۔اس کے علاوہ یہ بھی عام ہے کہ جتنی زیادہ دیرہاتھوں پر مہندی لگی رہے گی اتنا تیز اور اچھا رنگ آئے گااورجب مہندی صاف کردی جاتی ہے توایک دو دن کے اندر یہ اپنا رنگ مزید تیز کرتی ہے۔ مہندی کے ڈیزائن کی حفاظت کے لیے اپنے ہاتھوں کو کلورین، نمک کے پانی، برتن دھونے والے صابن اور بلیچ سے بچائیںکیونکہ یہ چیزیں تیزی سے مہندی کا رنگ کاٹتی ہیں۔

مہندی کی بھینی بھینی خوشبو دل اور دماغ دونوں کو معطرکردیتی ہے۔ مہندی کےحوالے سے بہت سے گانے بنائے گئے اور اشعارلکھے گئے، ہم بھی ریاضؔ خیرآبادی کا ایک شعر آپ کی نذرکیے دیتے ہیں

مہندی لگائے بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہ

مٹھی میں ان کی دے دے کوئی دل نکال کے

تازہ ترین