کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے کے الیکٹرک سے حلفیہ بیان طلب کرلیاہے کہ بتایا جائے آئندہ فیول کی وجہ سےپاورپلاٹنس بندنہیں ہونگے، چیف جسٹس نے خبردارکیاہےکہ حلف نامہ کے بعد اگر کے بہتری نہ آئی تو کے الیکٹرک کیخلاف سخت کارروائی کرینگے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاہےکہ آخر کراچی کے عوام کب تک لوڈ شیڈنگ کے عذاب بھگتیں گے، لوڈشیڈنگ کی وجہ کنڈا سسٹم نہیں نظام ٹھیک نہ کرنا ہے، بوسیدہ نظام کی بہتری کیلئے کیا کچھ کیا، جب تک عملے کی معاونت نہ ہو بجلی چوری نہیں ہو سکتی،کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کیا کر رہی ہے، معلوم ہے بجلی کی کمی کے باعث کتنی صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں، سپریم کورٹ کا مزاج لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے کراچی کے شہریوں کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانا چاہتا ہوں، بااثر لوگوں نے قرضے لےکرمعاف کرادیئے،سپریم کورٹ چاہتی ہے قوم مقروض نہ رہے،سب کچھ ملک پر نچھاور کرنے کا سوچ رکھاہے ،اپنے پلے سے بھی دوں گا اور وکلا سے بھی ملک کیلئے پیسے لوں گا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف سماعت کی۔ اس موقع پر کے الیکٹرک سمیت سندھ میں دیگر لیکٹرک سپلائی کی کمپنیوں کے حکام پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیاتھاکہ کیا اس پر عمل درآمد ہوا یا نہیں؟اس پر کے الیکٹرک کی جانب سے عابد زبیری ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایاکہ بیرون ملک ہالینڈ سے پرزہ درآمد کرلیا ہے اوراب کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی۔ چیف جسٹس نے حکم دیاکہ حلف نامہ جمع کرائیں جس میں بتایا جائے کے الیکڑک کب اور کیسے بجلی کی استعداد میں اضافہ کریگی، بتایا جائے کب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا ؟حلف نامے کے بعد اگر بہتری نہ لائی گئی تو کے الیکٹرک کے خلاف سخت کارروائی کرینگے۔ دوران سماعت اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہا کہ لوگوں نے قرضے لے کر معاف کرادیئے، قرضےمعاف کراتے وقت ایسے مظلوم بن جاتے ہیں جیسے ان کے پاس روٹی کھانے کے پیسے بھی نہیں، آج اگر ان کیخلاف تحقیقات کرالوں تو انکے پاس بی ایم ڈبلیو، وی ایٹ اور ناجانے کون کون سی گاڑیاں نکلیں گی،قرضے معاف کرانے والوں نے اپنی زندگی بنا کر عاقبت خراب کرلی، میں نہیں سپریم کورٹ چاہتی ہے یہ قوم مقروض نا رہے،اس وقت بھی جو بچہ پیدا ہوا ہے وہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے،میں اس ملک کیلئے وکلا سے پیسے لوں گا اور اپنے پلے سے بھی دوں گا،میں نے سوچ رکھا ہے اس ملک پر سب کچھ نچھاور کرنا ہے۔ دوران سماعت کے الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن افسر نے بتایا کہ کے الیکڑک بجلی کی استعداد میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے، بہتری کیلئے سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں، کے الیکٹرک استعداد بڑھا رہی ہے نہ ہی لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی،نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کیا مگر اس کے باوجود صورتحال نہیں بدل، کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ طلب 3350 میگا واٹ جبکہ 2950 میگا واٹ مل رہی ہےیعنی 400 میگا واٹ شارٹ فال ہے اس اعتبار سے لوڈشیڈنگ کیلئے تین حصوں میں درجہ بندی کرلی ہے،علاقے کے لحاظ سے 3, 6 اور ساڑھے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں،جن علاقوں میں چوری ہے وہاں لوڈ شیڈنگ قدرے زیادہ ہورہی ہے اس اعتبار سے درجہ بندی کی گئی ہے چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ کنڈا سسٹم نہیں نظام ٹھیک نہ کرنا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیاکہ کے الیکڑک لکھ کر دےحلف نامہ دےکہ اب پلانٹ فیول کی وجہ سےبند نہیں ہوں گے،یاد رکھیں اگر اب پلانٹ بند ہوئے تو سخت کارروائی کرینگے۔