2010ء کےفیفا ورلڈکپ میں شکیرا نے ’’ واکا واکا ‘‘ گیت گا کر دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی ، یہاں تک کہ اسے آج بھی ’واکا واکا گرل‘‘ کے نام سے پکارا جاتاہے ۔ حققیت یہی ہے کہ آج بھی دنیا بھر کے لوگ اس کے واکاواکا سحر سے نکل نہیں سکے ہیں۔ جہاں تک آفیشل سونگ کی بات ہے ، ہر گیت ہی پاپولر نہیں ہوتا تاہم اس بار روس میں کھیلے جانے والے فیفا ورلڈ کپ کے آفیشل سونگ Live it upنے بھی خوب رنگ جمایا ہے جسے اب تک لاکھوں لوگ دیکھ اور سراہ چکے ہیں۔
ورلڈ کپ فٹبال کے اس آفیشل سونگ کو معروف فنکاروں ول اسمتھ ، نکی جیمز اور ایرا استریفی نے گایاہے ، اور ماسکومیں ہونے والے فائنل میں مدعو کرکے ان کےپرفارم کیے جانے کا بھی قوی امکان ہے ۔ ول اسمتھ اور نکی جیم تو کسی تعارف کے محتا ج نہیں ، اسی لیے ہم بات کرے ہیں ایرا استریفی کی جس کے سروں اور خوبصورت پرفارمنس نے گیت کے ویڈیو کو چار چاند لگادیے۔
سنگراور سونگ رائٹر ایرا استریفی 4 جولائی 1994 کو کوسووو میں پیدا ہوئی جس کے لاتعداد گانے البانیہ اور انگریزی میں ریلیز ہو چکے ہیںلیکن ورلڈکپ آفیشن سونگ سے پہلے اس کی عالمی شہرت ـ’’ بون بون ‘‘ بنی ، جس سے اس کا موازنہ ریہاناؔ اور آسٹریلوی گلوکارہ سیاؔ سے کیا جانے لگا۔2017ء میں گانے کی کامیابی کےایک مہینے بعد ایرا ؔ نے امریکی ریکارڈ کمپنی سونی میوزک اور الٹرا میوزک کے ساتھ معاہد ہ کرلیا۔ ایریورپیئن بارڈر بریکرز ایوارڈ بھی جیت چکی ہیں ۔ 2018ء میں ایرا کو قسمت نے ایک اور عظیم موقع دیا کہ وہ فیفا ورلڈ کپ کا آفیشل سونگ گائے اور اپنی شہرت کو دوام بخشے ۔
ایرا کی ماں سوزان تارشیسلائی بھی80 اور90 کی دہائی کی مشہور گلوکارہ تھی اور اس کے والد نذیر استریفی ایک صحافی تھے ۔ 2004ء میں والد کے انتقال کے بعد ایرا کی ماں نے انٹرٹیمنٹ کی دنیا کو خیرباد کہہ دیا اور اپنی بیٹیوںکی پرورش کی ذمہ داری سنبھال لی ۔ ایرا کی بہن نورا استریفی بھی ایک گلوکارہ ہے۔
استریفی نے اپنے کیریئر کی شروعات 2013ء میں Mani Për Money گیت سے کیا ، جو البانوی اور انگریزی زبان کا امتزاج تھا۔ چند ماہ بعد اس نےA Po Don? نامی گیت ویڈیو کے ساتھ ریلیز کیا ، جس سے اس کی شناخت ہونا شروع ہوئی۔ اس کا تیسرا گیت E Dehun ایک روایتی چرچ میں فلمبند کیا گیا۔ اس ویڈیو کی بدولت استریفی کو تین ویڈیو فیسٹ ایوارڈز حاصل ہوئے ، جس میں ایک ’’ بیسٹ نیو کمر آرٹسٹ ‘‘ کا ایوار ڈ شامل تھا۔ دسمبر 2014 ء میں ایرا نے امریکہ میں پروڈیوس کیے گئے سونگ ـ’’13‘ سے اپنا رنگ جمایاجسے صرف 24 گھنٹے میں تقریباََ 2 لاکھ لوگوں نے یوٹیوب پر دیکھ ڈالا ،اور پھر V Magazine کا حصہ بن گیا۔ ایرا کوالبانوی شہریت 2016ء میں حاصل ہوئی۔
کوسووومیں فلم بند ہوئے ایرا استریفی کا سونگ بون بون اور اس کا ویڈیو اس کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور پھر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ جو وائرل ہو تا چلا گیااور اسے 128 ملین سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔اس کے بعدا یرا کا جو بھی گیت آیا اس کی کروڑوں لوگوںنے سوشل میڈیا پرپذیرائی کی۔ کووسویئن گلوکار ہ ایرا اپنی بڑی نورا ؔسے متاثر ہے جس کی گلوکاری کے بھی کروڑوں پرستارہیں اور اس کے میوزک ویڈیوز پر ویورز کی تعداد ملینز میں ہوتی ہے۔
اگر کوسوو کی تاریخ دیکھی جائے تو اسے آزادہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے۔فروری 2008ء میںوزیر اعظم ہاشم تھاچی نے سربیئن پارلیمنٹ میں آزادی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کوسوو ایک ایسی جمہوری ریاست ہوگی‘ جس میں اقلیت کو برابر کے حقوق حاصل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ کوسوو ریاست پورے خطے میں امن و استحکام کی خواہاں ہے۔ہاشم تھاچی کی طرف سے آزادی کے اعلان کے بعد کوسوو کی تمام ہی سڑکوں پر جشن کا سماں تھا اور خوشی میں مست لوگ کوسوو کے نئے جھنڈوں کو لہراتے رہے‘ گاڑیوں کے ہارن بجاتے رہے اور قومی ترانے اور گیتوں کو گنگناتے رہے۔ایک طرف جہاں کوسوو میں لوگ جشن منارہے تھے تو سربیا میں مشتعل سرب باشندے سراپا احتجاج تھے۔کئی مشتعل افراد نے سرب دارلحکومت بلغراد میں امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرے بھی کئے۔سربیا کی حکومت کوسوو کی سربیا سے علیحدگی کی سخت مخالف تھی۔روس بھی سربیا کی حمایت کررہا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ملک روس چاہتا تھاکہ اقوام متحدہ کوسوو کی آزادی کو تسلیم نہ کرے۔